:::“ شری پورٹ، لوزیانہ، امریکہ میں مٹر گشت : ایک مختصر سفر نامہ :::
میرےہرسال لوزیانہ کے دو تین چکر لگ جاتے ہیں۔ پچھلے دنوں مارٹن لوتھر کنگ کی تعتیلات میں چند دوستوں کا ایک “ دستہ“ ترتیب دینے کے بعد سوچا کہ تفریح کے لیے ریاست لوزیانہ کے شہر “شری پورٹ“ چلا جائے تاکہ ھوا و غذا کی تبدیلی اور فرانسسیی ثقافت کے نقوش کی جمالیات سے محظوظ ھوا جائے۔ اس شیر کی بنیادی معیشت “کیسنیو“ (جوئے خانے) ہیں۔ جو قانونی طور پر چلائے جاتے ہیں۔ لوزیانہ امریکہ کی واحد سابقہ فرانسسیی نوآبادت رھی ھے۔ ١٧٨٣ میں جب امریکہ نے برطانوی تسلط سے نجات حاصل کی تو امریکہ نے دیگر نوآبادیات کو بھی خریدنا شروع کیا اور ٣٠ اکتوبر ١٨١٢ میں لوزیانہ امریکہ کی اٹھارویں (١٨) ریاست بنی۔ یہاں پر غرب الہند کے جزیرے ہیٹی کے ثقافت کا گہرا اثر ھے۔ یہاں پر سینگال کی افریقی تہزیب و تمون کے عمیق نقوش موجود ہیں۔ سیاہ فام کی فی البدیہ موسیقی “جاز“ کے جنم بھومی یہی سرزمین ھے۔ آرام اسٹرونگ جیسا موسیقار یہی پیدا ھوئے۔ ادبی نظریے اور تنقید کا “فیوجیٹو اسکول“ یہاں کی لوزیانہ اسٹیٹ یونیورسٹی میں ھی تشکیل پایا۔ ریاست لوزیانہ کی سرحدیں مغرب میں ٹیکساس، شمال میں ارکنساس اور مشرو میں ریاست میسیسپی سے ملتی ہیں۔ لوزیانہ پر “کیجین“ ثقافت کا اثر غالب ھے۔ اس تمدن کی موسیقی،پوشاک اور پکوانوں پر “کیجین“ ثقافت کے نقوش نمایاں ہیں۔ لوزیانہ میں انگریزی کے علاوہ فرانسیسی اور ہسپانوی زبان بھی بولی جاتی ھے۔ یہان کے ریپبلکن گورنر بابی جنڈل (اصل نام پیوڈ جنڈل) ھے۔ وہ بھارتی نژادپنجابی ہیں۔ یہ ١٩٧١ میں لوزیانہ میں پیدا ھوئے۔ مگر اب انھوں نے اپنا آبائی مذھب تبدیل کرکے عسیائیت ( کیتھولک) اختیار کی۔ “ بیکاروش“ اس ریاست کا دارلحکومت ھے۔ یہاں “گمبو“ نام کی ڈش بہت ھے ۔ اس میں سیپیان، گوشت، جھینگے، چاول ، بھنڈی،کاجو اور گرم مصالہ شامل ھوتے یہ سوپ کی شکل میں ھوتا ھے۔یہ اصل میں مغربی افریقہ کا پکوان ھے۔ اس کے نام ہر سال “گمبوفیسٹول “ھوتا ھے۔ یہ ریاست لوزیانہ کا “سرکاری کھانا “ بھی ھے۔ ھم سب دوستوں نے خوب کیجن فوڈ کھایا، تھیٹر دیکھا، خریداری کی اور مارک ٹوین کے دریائے میسسیسبی کے سیر کی۔ بہت لطف آیا۔ آپ سب دوستون کو بھی یاد کیا۔ جس طرح خط آدھی ملاقات ھوتی ھے۔ اسی طرح اس ننھے منے سفر میں اپ سب دوستوں کی رفاقت رھی۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔