(Last Updated On: )
سلاجیت سنسکرت زبان کا لفظ ہے جو “شیلاجتو” سے نکلا ہے جس کا مطلب پہاڑی سیال مادہ ہے۔
سلاجیت ہمالیہ اور قراقرم کے پہاڑی ، گلگت بلتستان اسکے علاوہ یہ تبت،کوہ قاف ،اٹلائی پہاڑوں میں پائی جاتی ہے۔
سلاجیت شمالی پاکستان بالخصوص نگر، چترال اور کالاش جسے ازمنہ قدیم میں کافرستان بھی کہا جاتا تھا کی پہاڑوں سے نکلنے والا ایک مادہ ہے۔ اس کا رنگ سیاہی مائل چاکلیٹ کی طرح ہوتا ہے۔
سلاجیت ٹھنڈے اور اونچے پہاڑوں میں پائی جاتی ہے۔یہ کس چیز سے بنتی ہے یہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکا یہ پہاڑوں سے معجزانہ اندز میں نکلتی ہے۔یہ پہاڑوں کے پسینے اور پہاڑوں کے خون کے ناموں سے مشہور ہے۔اسکا رنگ سیاہی مائل چاکلیٹ کی طرح ہوتا ہے۔بعض پہاڑوں میں گرمی کی شدت کے باعث دراڑوں کے اندر سے ایک قسم کی گوند کی طرح کا مادہ خارج ہو کر جم جاتا ہے، یہ مادہ پہاڑ کی درزوں/دراڑوں میں از خود بنتا ہے، پہاڑ کے دروں سے نکل کر جم جاتی ہے نکلنے کے بعد اس میں پتھروں کے ٹکرے اور مٹی وغیرہ شامل ہوجاتے ہیں وہاں سے کھرچ کر گھروں میں لایا جاتا ہے اوربعد میں مختلف طریقوں سے صاف کرکے کھانے کے قابل بنائے جاتے ہیں
یہ ایک ٹھوس مادہ ہوتاہے جس میں نامیاتی اجزاء، نباتاتی ریشے اور ارضی اجزاء پائے جاتے ہیں۔
سلاجیت ایسےپہاڑوں سے نکلتی ہے جن میں سونے، چاندی، تانبے، سیسہ، زِنک اور لوہے کی کانیںہوتی ہیں اس لئیے اسکا رنگ مختلف ہوتا ہے۔اِس میں سے گائے کے پیشاب جیسی بُو آتی ہے۔اس کے مختلف نام ہیں جو درج ذیل ہیں-:
۱- انگریزی- black asphaltum
۲۔ لاطینی- Asphaltum punjabian
۳- فارسی- ملایی۔مومیائی
۴- ہندی- شیلاجیت
۵- اردو- سلاجیت
سلاجیت کو بلتی زبان میں
’’برق لجونگ‘‘ (Braq jong)کہا جاتاہے جس کی معانی پہاڑوں کا پسینہ ہے۔ سلاجیت کو کھوار چترالی زبان میں زومو آشرو یعنی پہاڑ کا آنسو کہا جاتا ہے کھوار زبان میں آشرو آنسو کو کہا جاتا ہے لفظ آشرو پنجابی زبان کے لفظ آتھرو سے بنا ہے اور تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ چترالی زبان کھوار میں بھی مستعمل ہے
اس کا ذائقہ تلخ ہوتا ہے۔
آج کل مارکیٹ میں سلاجیت کے کیپسول اور ٹیبلٹ اور پاوڈر وغیرہ مل جاتے ہیں مگر ان میں بہت تھوڑی مقدار میں سلاجیت استعمال ہوتی ہے اس لیے بہتر ہے خریدتے وقت سلاجیت کی عام (Purified) حالت خریدے اور استعمال کرے۔
فوائد
یہ سیاہ مادہ اپنے اندر 85 سے زائد معدنیات رکھتی ہیں سلاجیت کو دنیا کی سب سے بہترین قدرتی جنسی طاقتی دوائی کا اعزاز حاصل ہے جوکہ مردانہ کمزوری سپرم کی کمی جریان احتلام سرعت انزال اور قطرے گرنا وغیرہ سب کے لیے مفید ہے مردانہ کمزوری کی وجہ سے اولاد کی محرومی عمر کے ساتھ ساتھ جنسی و جسمانی اعصابی اور ذہنی کمزوری کے لیے بھی سلاجیت کسی معجزانہ تریاق سے کم نہیں سلاجیت اس کے علاوہ فالج شوگر ہڈی جوڑوں میں درد کے بھی مفید ہے جس کا ثبوت ہمالیہ قراقرم کے پہاڑی سلسلوں میں رہنے والے قدیم کتابوں میں درج شدہ معلومات ومواد ہیں۔200.BC میں ایورویدا پر لکھی کتاب Charaka Samhita میں درج ذیل ہے کہ کوئی بھی بیماری ایسی نہیں جو سلاجیت سے قابل علاج نا ھو ۔
حالانکہ یہ کثیر الافوائد سوغات ہے جسے پہاڑ اپنے پسینے سے پیدا کرکے انسانوں کی خدمت کرتے ہیں ۔پاکستان میں سلاجیت بلتستان کے پہاڑوں کی درزوں میں پائی جاتی ہے ۔یہ سیاہ گوند نما ہوتی ہے اوراسکی بو نہایت ناگوار ہوتی ہے لیکن اسکو صاف ستھرا کرکے قابل استعمال بنایا جاتا ہے۔اطبا کی نظر میں سلاجیت کو اعصابی طاقت کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔یہ ہمالیاتی ثقافت کا حصہ بھی ہے ،چونکہ یہ سرد علاقے ہیں اس لئے قدرت نے خود یہاں کے باسیوں کو ایسا قوی الاثرٹانک عطا کیا ہے جو انہیں سردی کی شدت سے بچاتا ہے ۔طب میں اسکو وٹامن سمجھا جاتا ہے۔ اسکی مقدار دو رتی سے زیادہ نہیں لی جاسکتی نہ اسکو متواتر استعمال کیا جاتا ہے۔
سلاجیت بلتستان کے قدیم بلتی معالجوں امچیوں نے اس سیال مادہ کے کئی طبی فوائد بیان کیے ہیں۔ جن میں ہڈیوں کی کمزوری، جسمانی کمزوری۔ اور نا مردانگی وغیرہ
اسکے علاوہ اس سیال مادہ کے کئی طبی فوائد بیان کیےگئے ہیں ۔جن میں؛
۱- ہڈیوں کی کمزوری کا خاتمہ،
۲- جسمانی کمزوری کا خاتمہ،
۳- شیا ٹیکا درد کا خاتمہ،
۴- ران کے پٹھوں میں پڑنے والے عضلاتی کھچاوء کا خاتمہ،
۵- پنڈلی کے پٹھوں میں پڑنے والے کھچاوء کا خاتمہ،
۶- اور پاوءں میں پڑنے والی سوجن کا خاتمہ شامل ہے۔
اس کے متعلق کہا جاتا ہے کہ یہ ہر مرض کے لئیے مفید ہے اعصابی امراض میں بکثرت اسکا استعمال ہوتا ہے اعصاب کوطاقت دیتی ہے۔
اگرچہ سلاجیت پیشاب آور ہے، مگر اس کو “سلسل البول” یعنی بار بار پیشاب آنا میں استعمال کیا جائےتو پیشاب کی ذیادتی کو روک کر مثانہ کا قوی کرتی ہے سردیوں میں اس کی معمولی سی مقدار کھانے سے سردی کا احساس ختم ہوتا ہے۔
اب تک کی تحقیقات کے مطابق اسکے سائیڈ ایفکٹ نہیں ہیں۔
سلاجیت کی شناخت یعنی اس کے اصل اور نقل ہونے کی شناخت کا طریقہ یہ ہے کہ سلاجیت کو پانی میں بھگودیں اور انگلی سے رگڑ کر ُاٹھائیں، اگر تار جیسے ریشے نکلیں تو اصلی ہے، اور اگر سلاجیت پانی میں حل ہونا شروع ہو جائے تو نقلی ہے۔
سلاجیت کو صاف کرنے کے لئیےاس کو گرم پانی میں آدھے دن تک بھگو دیں، اس کے بعد باریک ململ کے کپڑے سے چھان لیں ،چھنے ہوئے پانی کو دھوپ میں رکھ دیں، اس کے اوپر بالائی آئے گی اس کو اتار لیں اور جب تک بالائی آتی رہے اتارتے رہیں، یہی صاف سلاجیت ہے-