شیخ احمدسرہندی(مجددالف ثانی رح)
1563-1634
شیخ احمدسرہندی1563میں سرہندمیں پیداھوئے۔آپکاسلسلئہ نصب فاروق اعظم حضرت عمربن الخطاب رض سےملتاھے۔
آپکانام شیخ احمدلقب بدرالدین تھا۔
سن شعورکوپہنچتےہی آپ نےقرآن حفظ کرلیا۔
آپ نےعلوم ظاہری اپنےوالدعبدالاحدرح سے،علم معمولات مولاناکمال کشمیریسے، اور علم حدیث خلیفہ خوارزمی سے حاصل کیئے۔
علوم ظاہری سے ایسا کمال حاصل کیا جس سے آپکو درجہ اختیار مل گیا۔حضرت مجدد عرصے تک اکبرآبادرھے۔ ایک مغرب شاہ ہند شیخ سلطان کی لڑکی سے آپکا عقد ھوا۔
جب شہنشاہ اکبر اعلانیہ سنت نبوی کا مخالف ھوا،یعنی دین محمدی ص سےپھرگیا تو اکبر دور کے
تاریخ نویس اور ذی علم دربادی ابوالفضل اور فیضی حضرت مجدد کی شہرت سن کر اکبرآباد(آگرہ) میں آپ کے حضور حاضر ھوئے۔
یہ وہ زمانہ تھا جب فیضی بےنقط تفسیر قرآن لکھ رھا تھا۔
حضرت مجدد چاروں سلسلوں(قادریہ، سہروریہ،چشتیہ،نقشبندیہ) میں مرید کرتے تھے۔ آپکے خلفاء سے سلسلہ قادریہ مجددیہ چلا۔
خواجہ محمد احسان موءلف 'روضتہ القیومیہ' نے لکھا ھے
'محمدﷺجیسے آفتاب دین اسلام کا فیض ہزار برس تک پہنچنےکےبعد مجدد الف ثانی رح کا وجود ھوا'
بلادالسلام کےامراء،رفقاء،مشائخ جوق درجوق حضرت مجددکی زیارت کیلئےآنے لگے۔جہانگیرکےوزیرآصف جاہ نےمجددرح کااثرورسوخ دیکھ کر بادشاہ کےکان بھرےکہ
'آپکو مجددرح کیطرف سے ہوشیار رھناچاہییے'
اسی لیئے جہانگیر نے آپکو نظر بند کر لیا۔
ہندوستان کےامراء، اراکین سلطنت مثلا خان خاناں،سید صدر،مہابت خان،مرتضی خان، خان جہان لودھی،سکندرلودھی، دریاخان،قاسم خان آپکی نظر بندی پر آگ بھوکا ھوئے اورجہانگیر کے خلاف ھو گئے۔
کابل کاحاکم مہابت خان
اس اسیری کیخلاف نکلا اور جہانگیرکواپنی جنگی چالوں سے شکست دی۔ جہانگیر تین یاسات دن مہابت خان کے پاس نظر بند رھا۔پھر بادشاہ نے معافی مانگی اور رھاھوا۔
اس موقع پر بھی حضرت مجدد نے فرمایا
'فتنہ فساد فرو کرواور بادشاہ کی اطاعت کرو'
جس سے جہانگیر آپ رح کےاخلاص اوربزرگی کادلدارہ ھوگیا۔
حضرت مجدد نےاپنی رھائی کی چندشرائط پیش کیں جو جہانگیرنےبےجامسلط کررکھی تھیں۔
1- سجدہ تعظیمی موقوف ھو
2- مسجدیں آباد ھوں
3- جزیہ لیاجائے
4- قیدی رھاکیئےجائیں
5- خادمان شرع مقرر ھوں
6- بدعتیں رفع کی جائیں
جہانگیر نے یہ تمام شرطیں منظور کیں۔
حضرت مجدد کے سات بیٹےصادق،سعید،معصوم،یحیی
عیسی،فرخ،اشرف اور دو بیٹیاں خدیجہ اور کلثوم تھیں جو بچپن میں ہی فوت ھو گئیں۔آپ کی تمام اولاد صالح اورعلوم ظاہروباطن سےمالامال تھی۔
خواجہ یحیی کی اولادیں اب بھی کابل میں موجودھیں۔
حضرت مجدد رح کوچالیس سال میں قیومیت ملی اور تریسٹھ سال میں آپکا انتقال ھوا۔
آپکوقدس کے27درجےعطاءھوئے۔
آپکو قلوب خمسہ کےاسرارورموزسےنوازاگیا۔
آپ نےتعین وجودی پر لب کشائی کی۔
آپ بعض کتب کا درس بھی دیاکرتےتھےجیسے
بیضاوی، بخاری، مشکوہ،ہدایہ، عضدی، حاشیہ، اورعوارف وغیرہ۔
حج کیلے آپ نے بارھا پختہ ارادہ فرمایالیکن میسر نہ ھوا۔مگر آپ اس کےآخری وقت تک مشتاق رھے۔
جہانگیر آپکے اخلاص وکرامات
کااس قدرگرویدہ ھواکہ سفروحضرمیں بھی آپ کو ہمراہ رکھتاتھا۔
جب علامہ اقبال نے 1905میں باقائدہ تصوف کا مطالعہ شروع کیاتوبلندپایہ ہستیوں کیساتھ خاص طور پرجلال الدین رومی اور شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی رح کا مطالعہ کیا۔
تصوف کی جو تعریف آپ نے فرمائی وہی من وعن علامہ اقبال نےفرمائی۔
حضرت مجددرح اور اقبال کی فکری مماثلت:-
1- دونوں کےفکری اور روحانی ارتقاءکاآغاز وحدت الوجود سے اور اختتام وحدت الشہود پر ھوا۔
2- دونوں نے حجازیت کو زندہ کیا۔
3- دونوں نے فلسفے کو نہیں بلکہ علوم کشفیہ کوفوقیت دی۔
4- دونوں اثبات ذات کے قائل ھیں۔
5- دونوں فراق طلب ھیں ۔
6- دونوں
شریعت وطریقیت کوایک دودرےکاعین سمجھتے ھیں۔
7- دونوں عشق محمدی ص کوجان عبادت وایمان گردانتےھیں۔
8- دونوں نےاپنےزمانےکی طاغوتی طاقتوں کیخلاف قولی ونظری جہاد کیا۔
9- دونوں دوقومی نظریے کےحامی ھیں یعنی ملت اسلامیہ اور ملت باطلہ۔
10- دونوں وطن کو حفاظت مذہب کا ذریعہ سمجھتے ھیں۔
اقبال آپکے یوں گرویدہ ھوتےھیں
پنجاب کےپیرزادوں کےنام
حاضرھوامیں شیخ مجدد کی لحدپر
وہ خاک کہ ھے زیر فلک مطلع انوار
اس خاک کےزروں سےھیں پوشیدہ ستارے
اس خان میں پوشیدہ ھےوہ صاحب اسرار
گردن نہ جھکی جس کی جہانگیرکےآگے
جس کے نفس گرم سے ھے گرمی احرار
وہ ہند میں سرمایہ ملت کانگہبان
اللہ نے بروقت کیا جس کو خبردار
اقبال
یہ انکےلیےجوکہتےھیں اقبال صوفیوں سےبیزارتھے۔
ماخذ:-
روضیتہ القیومیہ ازمحمداحسان
The Preaching of Islam by T.W. Arnold
Mujaddid's Concept of Tawhid by Burhan Ahmad
توزک جہانگیری(علیگڑھ)
منتخب التواریخ ازعبدالقادر بدایونی
کنزالہدایت ازمحمدباقر
“