استاد نذر حسین کے لیئے چند سطور
———————————–
اُن دنوں ۔۔۔ پی ٹی وی سے ایک موسیقی کا ایک ہفتہ وار پروگرام سنگت چلا کرتا تھا جو رفیق ورائچ صاحب پیش کیا کرتے تھے ۔۔
ایک دن رفیق صاحب کافی پریشان میرے پاس تشریف لائے ۔۔ بولے
" یہ بتاؤ تم تیار دھن پر گیت لکھ سکو گی "
" جی کوشش کر لوں گی " میں نے کہا
" آؤ پھر جلدی آجاؤ ۔۔۔ پروگرام آن ائر جانا ہے دھنیں تیار ہیں اور نغمہ نگار نہیں آیا "
" لیکن سر میری ڈیوٹی کا کیا ہو گا "
" ہو جائے گی ڈیوٹی تم چلو " بھاگم بھاگ ہم سٹوڈیوز پہنچے ، وہاں استاد نذر حسین ہارمونیم لیئے بیٹھے تھے ۔۔۔۔
استاد نذر ایک ایک لائن کی ٹیون بار بار سنوا تے اور بڑی امید سے مجھے دیکھتے تھے
" لکھ سکیں گی " انہوں نے پوچھا ۔۔۔ اور میں نے انتہائی کم وقت میں بڑی آسانی سے وہ دونوں گیت لکھ دیئے جو ان کو اسی وقت چاہیئے تھے
استاد نذر حیرانی میری شکل دیکھ رہے تھے اتنا کوئک کام کیا ہے آپ نے ، انڈسٹری میں تو آپ طوفان لے آؤ گی آپ یہاں کیا کر رہی ہیں ، آپ فلم کے لیئے لکھیں ۔ "
" نہیں نہیں ۔۔۔۔ فلم کے لیئے نہیں "
میرے ابو تو اللہ کو پیارے ہو گئے تھے ماں بہت سادہ اور معصوم عورت تھیں لہذا میں خود ہی اپنی ماں بنی ہوئی تھی ۔
" فلم کا شعبہ مجھے سُوٹ نہیں کرے گا " میں استاد نذرحسین صاحب کو صاف جواب دے کر اپنی سیٹ پر واپس چلی آئی
میرے وہ دونوں لکھے ہوئے گیت مہناز نے گائے اور سنگت میں چلے ۔ اس کے بعد ایک پنجابی پروگرام لاٹاں کے لیئے طاہر رضوی نے گیت لکھوائے ۔ اور پھر میں لکھتی رہی گو کہ کئی گیت اور ناموں سے لکھے کیوں کہ میں پی ٹی وی میں ملازم ہو چکی تھی اور ملازمین کو پروگرام کا حصہ بننے کے لیئے ہیڈ کوارٹر سے خصوصی اجازت نامہ لینا پڑتا تھا اور اس میں کافی رخنے تھے جن سے گذرنے کی نہ مجھے فرصت تھی اور نہ ہی کبھی ضرورت محسوس ہوئی ۔
پھرسنا کہ عمر میں کافی تفاوت کے باوجود عارفہ صدیقی نے استاد نذر حسین سے شادی کر لی ۔۔۔ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ یہ شادی کبھی نہیں چلے گی ، لیکن ، جب کبھی عارفہ کسی پروگرام کے لیئے پی ٹی وی آئی تو اس نے ہمیشہ یہی بتایا کہ وہ اپنی شادی سے بہت خوش ہے ۔۔۔
آج جب استاد نذرحسین اپنے آخری سفر پر روانہ ہوئے ہیں تو ان کے پسماندگان میں عارفہ صدیقی اور ان کی بچی ہی ہیں جو ان کے سوگواروں میں سر ِفہرست ہیں ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔