زندہ رہ کر پاکستان کا نام روشن کرنے والے شہنشاہ غزل مہدی حسن کی آخری آرام گاہ کو قرار نا مل سکا
تاریخ کے نامورز ہیروز کے مقابر بہت جلد بے حس حکمرانوں کے باعث کوڑا کرکٹ اور سیوریج کے گندے پانی کے تلے دب کر فنا ہوجائے گی۔
گذشتہ برس بھی مہدی حسن کی آخری آرام گاہ زبوں حالی کے ساتھ ساتھ کچرا کنڈی بننے کے مناظر سوشل میڈیا پر چلی جس نے عظیم گلوگار کے ساتھ سلوک دیکھ کر پورے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہر شخص نے حکمرانوں کی بے حسی پر دل کھول کر مُذمت کی جبکہ مخیر حضرات نے قبر کے احاطے میں گھانس پھونس لگانے اور اپنے تئیں حفاظت کا بھِی انتظام کیا تاہم شہنشاہ غزل مہدی حسن کی مزار کے اطراف گندگی و غلاظت کے دھیڑ کی وڈیوز منظرعام پر آنے کے بعد سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے نوٹس لیا اور خبروں کے مطابق انہوں نے پوری دنیا میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے غزل کو امر کر دینے والے شہنشاہ غزل مہدی حسن کی آخری آرام گاہ کو سرکاری اخراجات پر تزئین و آرائش کا دعویٰ کیا یہ دعوے صرف بیان بازی یا اخباری اعلانات تک محدود تھے یا اس پر حقیقی معنوں میں کام بھی کروایا گیا تھا اس کے احوال کا اندازہ تازہ ترین مناظر سے ظاہر ہوسکتا ہے۔ کراچی میں بارش کا زور ختم ہونے کے باوجود نارتھ کراچی کے علاقہ میں قائم محمد شاہ قبرستان میں گندے پانی کے جوہڑ اور شہنشاہ غزل مہدی حسن کے قبر کی حالت دیکھی جا سکتی ہے اس قبرستان میں مہدی حسن کے علاوہ کئی نامور شخصیات کی بھی آخری آرام گاہیں بھی موجود ہیں مگر حُکومتی اِداروں اور ذمہ داروں کی نااہلی کے باعث ان قبروں اور مزار کا نام و نشان کا مٹتا جا رہا ہے گندگی اور غلاظت کے ڈھیر میں دب کر اپنا نشان کھو رہی ہیں۔ مہدی حسن کے مزار کے اطراف بارش کے پانی کے بجائے نکاسی آب کا گندا پانی چھوڑا جا رہا ہے تاکہ ان کے مزار کے احاطے میں کوئی فاتحہ پڑھنے تک نا آسکے۔ اور رفتہ رفتہ یہ مزار بھی گرداب میں دب کر فنا ہوجائے تو وہاں مذید قبروں کی گنجائش نکل سکے۔
واضح رہے سابق ایڈمنسٹریٹر کراچی نے کراچی لئیق احمد کا کہنا تھا کہ شہنشاہ غزل مہدی حسن کے مزار کو بہتر بنانے کے لئے بلدیہ عظمیٰ کراچی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرے گی، لیئق احمد کا کہنا تھا کہ مہدی حسن ایک عظیم گلوکار تھے جنہوں نے اپنی گائیکی کے ذریعے پوری دنیا میں اپنے وطن کا نام روشن کیا وہ کراچی کا قابل فخر اثاثہ تھے، محمد شاہ قبرستان نارتھ کراچی میں ان کی قبر، کتبہ اور اطراف کے حصے کو ٹھیک کرکے رنگ و روغن اور پھولدار پودے لگائے جائیں گے، یہ بات انہوں نے نامور گلوکار مہدی حسن مرحوم کی قبر کی خستہ حالی کے حوالے سے گذشتہ برس شائع ہونے والی ایک خبروں کے نوٹس لیتے ہوئے کہی، ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز، ڈائریکٹر جنرل پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اور سینئر ڈائریکٹر میونسپل سروسز کو ہدایت کی تھی کہ فوری طور پر محمد شاہ قبرستان میں واقع مہدی حسن کے مزار اور ملحقہ حصے کا سروے کرائیں اور بلاتاخیر قبر اور اطراف کے حصے کی مرمت اور تزئین کی جائے، انہوں نے مہدی حسن کے پرستاروں اور ان کے اہلخانہ و عزیز و اقارب کو عظیم گلوکار کی قبر پر جانے میں کوئی مشکلات نہیں ہونی چاہئے لہٰذا تمام کام اس بات کو ذہن نشیں رکھتے ہوئے کئے جائیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ مہدی حسن کے مزار کو دُرست حالت میں رکھنے کے لئے انتظامات کئے جائیں تاکہ ان کی قبر اور اطراف کے حصے کو بارش کے پانی سے محفوظ رکھا جاسکے، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے لئے یہ امر باعث فخر ہے کہ کے ایم سی کے زیر انتظام قبرستان میں عالمی شہرت یافتہ گلوکار آرام فرما ہیں لہٰذا ان کی قبر کو بہتر بنایا جائے گا۔ مگر وطن عزیز کی چالیس سالوں تک خدمت کرنے والے کلاسیکل گائیکی کے صف اول کے آخری آرام گاہ کی حالت دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے۔ دنیائے گائیکی میں پاکستان کا نام روشن کرنے والے اس عظیم فنکار نے کم و بیش 370 سے ذائد فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا مہدی حسن کی تاریخ پیدائش 28 جولائی 1933 اور 11 جون 2012 کو خالق حقیقی سے جا ملے اپنی عمر کے اس طویل عرصے میں عظیم شخصیت نے دنیا کے کئی نامور شخصیات کو ان کی تعریف کرنے پر مجبور کر دیا۔ مگر جب یہ دنیا سے رخصت ہوئے تو کسی نے ان کے قبر کے ارد گرد حالات کا جائزہ نہیں لیا شائد۔
مظفر خیر آبادی نے ان ہی لئے اپنی غزل کا ایک شعر لکھا تھا۔
“پڑھے فاتحہ کوئی آئے کیوں، کوئی چار پھول چڑھائے کیوں۔
کوئی آکے شمع جلائے کیوں، میں وہ بے کسی کا مزار ہوں”
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...