ہم روزمرہ زندگی میں شہد کا استعمال تو کرتے ہیں لیکن فوائد صرف یہ معلوم ہیں کہ بھئی صحت کے لئے بہت اچھا ہے۔ کیسے اچھا ہے کیا اچھا ہے کچھ پتا نہیں۔ پچھلی دو پوسٹس میں شہد بننے کا طریقہ کار بیان کیا گیا تھا کہ کس طرح شہد کی مکھیاں پھولوں کا رس شہد میں تبدیل کرتی ہیں۔اس پوسٹ میں اچھی طرح پوسٹ مارٹم کیا جاوے گا کہ جو کھا رہے ہیں وہ ہمیں فائدہ دے رہا ہے یا نقصان۔
قدرتی شہد (Natural Honey):
وہ شہد ہوتا ہے جو چھتے سے نکلتا ہے۔ اور بغیر کسی تبدیلی کے آپ کے پاس پہنچتا ہے یا آپ خود چھتے سے نکالتے ہیں۔ اس میں وہ تمام فوائد موجود ہیں جو آج تک شہد کے بیان ہوئے ہیں۔
ملاوٹ شدہ شہد ( Adultrated Honey):
وہ شہد ہے جس میں فارم مالکان یا شہد کے شکاری حضرات ملاوٹ کرتے ہیں۔ اس میں کچھ حصہ خالص شہد کا ہوتا ہے اور باقی چینی شکر یا گڑ کا شیرا۔ یہ ملاوٹ شدہ شہد کئی ممالک میں لیگل ہے جیسے بچوں کا دودھ وٹامن ڈی وغیرہ ڈال کر بہتر کیا جاتا ہے۔ لیکن اس کی پیکنگ پر نیچرل ہنی یا قدرتی شہد کی بجائے صرف خالص شہد لکھا جاتا ہے۔ اگر ملاوٹ صرف شیرے یا کارن سیرپ کی ہوئی ہے تو یہ مضر صحت نہیں ہوگا لیکن شہد کی افادیت میں اسی نسبت سے کمی آئے گی۔
نقلی شہد (Fake Honey):
یہ مکمل طور پر شکر کے شیرے یا کارن سیرپ (مکئی کے پاوڈر کا شیرا) سے تیار ہوتا ہے۔ اس میں مصنوعی رنگ اور ذائقے ملا کر شہد کی شکل دی جاتی ہے۔ یہ اچھی مارکیٹوں دستیاب نہیں ہوتا نا ہی فروخت کی اجازت ہے لیکن ناجائز منافع خور حضرات اس کو خریدتے اور بیچتے بھی ہیں۔ زیادہ تر گلی محلوں میں یہی بکتا ہے۔ یہ مضر صحت اس صورت میں ہوسکتا ہے اگر اس میں کوالٹی فوڈ کلر خوشبو یا شکر استعمال نہیں گئی ورنہ یہ سیدھا سیدھا چینی کا شیرہ ہے۔ کچھ لوگ اس میں شہد کے چھتے کے ٹکڑے بھی ملا کر پکا دیتے ہیں تاکہ اصل لگے۔ مزہب کا تڑکہ اس پر مزید یقین مضبوط کرتا ہے لیکن قیمت راز فاش کرتی ہے کہ اتنا سستا کدھر سے آتا ہے بھئی۔
اب ہم صرف قدرتی شہد کی بات کریں گے کہ اس میں کیا ہوتا ہے جو ہمیں چاہئے۔ شہد کا رنگ خوشبو اور میٹھا پن ان پھولوں پر منحصر ہوتا ہے جہاں سے مکھیاں رس چوس کر لائی ہیں۔ شہد کا گاڑھا رنگ اس میں موجود اجزاء کا تناسب کم یا زیادہ ظاہر کرتا ہے۔ یعنی شہد کا رنگ جتنا گاڑھا ہوگا اتنا بہتر ہے۔
غزائیت: شہد کو بطور مکمل خوراک بہتر نہیں سمجھا جاتا کہ اس میں پروٹین اور وٹامن تقریبا نہیں ہوتے۔
گلوکوز/فروکٹوز:
شہد میں بنیادی عنصر شکر ہے۔ 200 گرام شہد میں 170 گرام شکر ہوتی ہے جو گلوکوز اور فروکٹوز اور کچھ حد تک سکروز پر مشتمل ہوتی ہے۔ یہ شکر انرجی بوسٹر کا کام کرتی ہے۔ دودھ میں شہد ملا کر پینے سے وہی توانائی ملے گی جو انرجی ڈرنک یا کیفین سے ملتی ہے۔
گرمیوں میں پانی میں شہد اور لیمن پودینہ کا ست ملا کر عمدہ ڈرنک بنایا جاسکتا ہے
امراض قلب اور کینسر: شہد میں اینٹی آکسیڈنٹس شامل ہیں جن کا بنیادی کام جسم میں خراب کولیسٹرول کو کم کرکے اچھا کولیسٹرول زیادہ کرنا ہے۔ اس سے ہارٹ اٹیک اور کینسر کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ سٹریس کم کرتا ہے اور آنکھوں کی بینائی کے لئے بھی بہتر ہے۔
نیند آور:
شہد نیند آور خصوصیات بھی رکھتا ہے۔ رات کو چھت گھورنے سے بہتر ہے کہ ایک چمچ شہد میں ملا کر پی کر سکون کریں۔
اینٹی بائیوٹک: شہد کو دنیا کا پہلا اینٹی بائیوٹک سمجھا جاتا ہے۔ بیکٹیریا کی دریافت سے ہزاروں سال پہلے سے یہ بیکٹیریا کو تباہ رہا ہے۔ زخموں سے لے کر جلد کی بیماریوں تک یہ قدرتی علاج ہے اور ابھی تک موثر ہے۔ جنگوں میں تلواریں نیزے کے ساتھ شہد بھی ساتھ جاتا تھا۔ کھانسی کو روکنے کے لئے اس کا ایک چمچ کافی ہے۔
جلد اور سر کے بالوں کو قدرتی تر و تازہ رکھنا ہے تو نہانے سے پہلے لگایا جاسکتا ہے۔
قدیم مصری 4 ہزار سال پہلے اپنے مقبروں میں شہد رکھواتے تھے کہ مرنے کے بعد بیمار شمار ہوگئے تو کون دوا لاکر دے گا۔
ذیابیطس اور شہد:
ذیابیطس کی دو اقسام ہیں۔ (Diabetes 1)پہلی جس میں جسم انسولین نہیں بناتا یا کم بناتا ہے اور جسم کو مصنوعی دینا پڑتی ہے۔ (Diabetes 2)دوسری قسم میں انسولین بنتی ہے لیکن کام نہیں کرتی کہ جسم اس پر مزاحمت کرتا ہے اور قبول نہیں کرتا۔ اس کے لئے روزانہ میٹفورمن(گلوکوفیج) کھانی پڑتی ہے جو جسم کی اس مزاحمت کو روکتی ہے اور انسولین اپنا کام کرکے خون میں شوگر لیول کو کنٹرول کرنے میں کامیاب رہتی ہے۔
شہد میں موجود وافر شکر خون میں شوگر لیول بڑھا دیتی ہے۔ اس لئے ذیابیطس کے مریضوں کے لئے شہد صحتمند نہیں ہے لیکن شہد گھریلو شکر سے بہتر ہے۔ دونوں طرح کی ذیابیطس کی صورت میں شہد کم مقدار میں استعمال کرکے دل کی بیماریوں کے خلاف فوائد لئے جاسکتے ہیں لیکن خوراک میں میٹھا، چاول، روٹی ( High carb food) کم کرنا ہوگا۔ ہائی شوگر لیول کی صورت میں شہد سے مکمل اجتناب کرنا چاہئے۔
شہد کی فی دن خوراک زیادہ سے زیادہ دو چمچ ہے۔ زیادہ کھانے کی صورت میں بلڈ شوگر لیول بڑھ جاتا ہے۔ شہد بھوک بڑھاتا ہے جس سے موٹاپا ہوسکتا ہے۔
ایک سال سے کم عمر کے بچے کو شہد نہیں دینا چاہئے کہ شہد میں موجود اجزاء اس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ کئی شواہد ہیں کہ نومولود بچے شہد کھانے سے بوٹیولزم(Botulism) کا شکار ہوگئے جو خطرناک بیماری ہے۔ اس بارے انٹرنیٹ پر مزید پڑھا جاسکتا ہے۔
شہد کے فارم گھر کی چھت پر بھی بناکر قدرتی خالص شہد حاصل کیا جاسکتا ہے۔ شہد کی مکھیوں کی ہوم فارمنگ مغرب میں بہت مقبول ہے جبکہ تمام سامان آن لائن خریدار جاسکتا ہے۔