۱۔۔۔۔۔۔۔۔ بزرگ شاعر
۱۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اِن کے خیال میں عزت، شہرت، روپیہ پیسہ، داد، بین الااقوامی مشاعرے، صدارت، مہمان خصوصی جیسی تمام چیزوں پر اِنھی کا حق ہے اور عینِ عدل ہے ۔ اِس میں اُن کا اچھا یا برا شاعر ہونا معنی نہیں رکھتا۔
۲۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی اچھے نوجوان شاعر کی قدردانی، داد اور شہرت اِن کی نظر میں اوور ریٹنگ ہے۔ اِن کے خیال میں ابھی اُسے سیکھنے کی ضرورت ہے اور وہ سیکھنے کی ضرورت اُسے تب تک ہے جب تک بزرگ شاعر فوت نہیں ہو جاتا۔ اُن کا اچھا شعر سُن کر محض مسکرا دیتے ہیں۔ یا خموشی اختیار کرتے ہیں۔ اگر کہیں اُس کی تعریف ہو رہی ہو تو بڑی صفائی سے یہ کہہ کر اپنی تعریف میں بدل دیتے ہیں کہ ہاں مَیں اُس کے مصرعے سیدھے کرتا رہا ہوں۔
۳ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ بزرگ شاعر اچھے اور جینئس شاعر کی نسبت عام اور میڈیاکر شاعر کی بھرپور تعریف کرتے ہیں اور جب اِن سے بڑے مشاعروں میں نوجوان شاعروں کو دعوت دینے کے متعلق مشورہ طلب کیا جاتا ہے تو یہ ہمیشہ اچھے نوجوان شاعر کی نسبت میڈیاکر شاعر کا نام دیتے ہیں اور اگر وہ میڈیاکر شاعر کوئی سرکاری افسر بھی ہے تو وہ اِن کی آنکھ کا بال ہوتا ہے ۔ سٹیج پر بھی ہمیشہ اُنھی کی تعریف کریں گے۔
۴۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اِن کو اگر کسی جینئس شاعر کی تعریف کرنی ہی پڑے تو کھل کر نہیں کرتے، یعنی دودھ میں مینگنیاں ڈال کر کرتے ہیں۔ عموماً غوں غاں سے کام لیتے ہیں۔ زیادہ تر تعریف کرتے ہوئے اُس کی برائی کا نکتہ پیش رکھتے ہیں۔
۲۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یونیورسٹی اور کالجز کے پروفیسر شاعر
۔۱۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ زیادہ تر ’’ مَیں بھی ہوں پانچ سواروں میں ‘‘ کے مصداق زبردستی کے شاعر بنے ہوتے ہیں ۔ اِن کے بچے بھی شاعر ہوتے ہیں ۔ اِن کی بیویاں شاعر ہوتی ہیں ۔
۲۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ ایسے کسی شاعر کی تعریف کے روادار نہیں ہوتے جو اِن کا شاگرد نہیں ، یا خود پروفیسر نہیں یا اِن کے کالج اور یونیورسٹی میں پڑھتا نہیں رہا یا اُس نے پڑھایا نہیں ۔
۳۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ شاعر دوطرفہ چاپلوس بھی ہوتے ہیں یعنی خود بھی چاپلوسی کرتے ہیں اور نوجوانوں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں اور اُس میں یہ کامیاب بھی رہتے ہیں ۔
۴ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جب اپنے اداروں میں یہ مشاعرے کرواتے ہیں تو اُن میں کسی شاعر کے حصہ لینے کا معیار یہ ہوتا ہے کہ وہ ہر لحاظ سے ہمارے رابطے کا شاعر ہو ۔
۵ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ شاعر لوگ مشاعرے کو بھی کلاس روم سمجھتے ہیں ۔
۶ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ انتہائی برا شعر کہنے پر قادر ہوتے ہیں ۔ اور کبھی سرسبز نہیں ہو پاتے ۔ شعر کے معاملے میں اِن کے ہاں بلا کی بے برکتی ہوتی ہے ۔
۳۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خواتین شاعرات ۔
۱ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہر خاتون شاعرہ پروین شاکر بننے کے چکروں میں رہتی ہے
۲۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شعر پر کم اور سکینڈل پر زیادہ توجہ دیتی ہے
۳۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو بھی اِن کے شعر پر توجہ نہیں کرتا اُس کی دشمن ہو جاتی ہیں پھر اُس کی کردار کشی پر محنت کرتی ہیں ۔
۴۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نوجوان شاعر
اِن کی ہزاروں باتیں ہیں ، کیا کیا لکھوں ۔ بس ایک ذرا سب میں کامن ہے ، کہ ہر نوجوان شاعر خود کو میر صاحب کا ہم پلہ یا اُس سے کچھ بڑا شاعر سمجھتا ہے اور اُن کے خیال میں جو بھی اُنھیں یہ درجہ نہیں دیتا وہ دراصل اُس سے حسد کرتا ہے اور اُس کے خلاف سازش میں شریک ہے
۵۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پانچویں قسم ہے علی اکبر ناطق کی ۔
یہ شاعر بیٹھے بٹھائے اپنے دشمنوں میں اضافہ کرنے اور خاص طور پر نوجوان یا بزرگ شاعروں ، محققوں ، نقادوں ، پروفیسروں اور صحافیوں سے تعلقات خراب کرنے کا ماہر ہے ۔ اِ س کے علاوہ سرکاری یا غیر سرکاری ، مولوی ، غیر مولوی ، مذہبی، غیر مذہبی، سب سے ناخوش ہے ۔ اور کوئی ا،سے منہ نہیں لگاتا ۔