قبیلہ بنو طے کے ایک شاعر نے کہا تھا کہ :
قَد کنتُ اجریه علیٰ وجھهٖ
و اَکثرُ الصّدَّ عَنِ الجاھلٖ
یعنی میں شعر کو اس کے مناسب طریقہ پر جاری رکھتا تھا اور اکثر جاہل سے اِعراض کر لیا کرتا
اس شعر کا مفہوم یہ ہے کہ نہ میں نے کسی کی ہجو گوئی میں وقت کا ضیاع کیا اور نہ ہی اپنی مذمّت کروائی بلکہ شعر گوئی کے فن کو اس کے احسن طریقے پر ہی جاری رکھا
یہاں سے واضح ہوتا ہے کہ شعر دو طرح کا ہوتا ہے
مناسب اور غیر مناسب
1– شاعر کی سوچ جب ادراک کی سرحد پار کر کے تخیّلات کے بحرِ بیکراں سے گہر ہائے تابدار چن کر کلامِ منظوم میں پرولی لی جاتی ہے تو نظمیہ یا غزلیہ ایک شاہکار تخلیق پاتا ہے .. اگر اس میں محبّت و امن ، یکجہتی و یگانگت اور صلح و آشتی کا مضمون ہو تو شاعر کی نفسیات کے ساتھ ساتھ قاری یا سامِع کی طبیعت پر بھی خوشگوار اثر مرتّب ہوتا ہے
2– اور اگر وہ مضامین ہجویہ ہوں اور نفرت و عداوت کی تُخم ریزی کا باعث ہوں تو وہ نہ صِرف دشمنی کو جنم دیتے ہیں بلکہ شاعِر کی طبعی کیفیت میں بھی ایک کرب اور مسلسل اضطرار پیدا کر لیتے ہیں اور اس طرح ایک نا سازگار ماحول اور بد مزہ فضا قائم ہو جاتی ہے جس میں سکون و اطمینان کی طنابیں اُکھڑتے زیادہ وقت نہیں لگتا
شاعری کے مثبت پہلُو کے حوالے سے دیکھا جائے تو دنیا میں اسے اب انسان کی ذہنی بالیدگی ، نشو و نما اور تعمیرِ ذات کے لیے بطور علاج (Therapy) استعمال کیا جاتا ہے
اس سلسلے میں دنیا کے کئی ممالک میں پوئٹری تھراپی کے مراکز قائم ہو رہے ہیں .. ان میں سب سے سرگرم تنظیم (NAPT) ہے جو کہ امریکہ کے ایک شہر میں قائم کی گئی ہے … اس تنظیم میں ہر ملک و زبان کے شعراء رکن بن رہے ہیں اور شاعری کو بطورِ علاج استعمال کرنے کا طریقہ کار سیکھ اور سمجھ رہے ہیں جس کا مقصد شاعِرانہ کاوشوں سے انسانی ذہن کو اعصابی تناؤ اور نفسیاتی الجھنوں جیسے مسائل سے نجات دلانا ہے
اس تنظیم میں ویسے تو ہر صنف کے لکھاریوں کو رُکنیت دی جاتی ہے مگر زیادہ زور شعراء پر ہے
اس مشن کے حوالے سے چند نام مشہور ہیں :
1 — ایرانی نژاد امریکی شاعرہ بہارہ آمدی
2 — مشہور اداکار اور شاعرہ سمانتھ مورٹن
3 — اور پوئٹری تھراپی کے ٹیچر جان فاکس
بہاہ آمدی ایک انٹرویو میں کہتی ہیں کہ :
"پوئٹری تھراپی آج کی ایک حقیقت ہے .. اس میں شاعری اور الفاظ کے ساتھ مدھم موسیقی کا امتزاج استعمال کیا جاتا ہے .. جیسے آرٹ تھراپی میں رنگوں اور برش کا استعمال کر کے متاثرہ شخص کے احساسات کو جگایا اور تبدیل کیا جاتا ہے اسی طرح پوئٹری تھراپی میں جمالیاتی احساسات کو کام میں لاتے ہوئے علاج کیا جاتا ہے .. شاعری تھراپی کے ذریعے کسی بھی عمر کے انسان کی ذہنی صورتِ حال بہتر بنائی جا سکتی ہے یا اس حوالے سے ہم اس کی مدد کر سکتے ہیں"
شاعری کے مسیحائی پہلو سے متعلق تعلیم دینے والے استاد جان فاکس ایک مشہور پوئٹری تھراپسٹ ہیں ، اپنی ایک کتاب میں رقم طراز ہیں کہ :
"شاعری میرے نزدیک لوگوں کی زندگی میں آسانی لانے ، انھیں سکون پہنچانے اور ذہنی و نفسیاتی عوارض سے نجات دلانے کے لیے بہت اہم ہے .. اصل مسئلہ یہ ہے کہ شاعری کا یہ استعمال کرنے والا خود جانتا ہو کہ کون سے الفاظ ، کون سی صنف سخن ، کن حالات میں کار آمد ثابت ہو سکتی ہے اور کس آدمی کے معاملے میں کس طرح کی تخلیقی شاعری استعمال کرنا چاہیے؟ اس کے لیے میں ایک مشہور محاورے میں تھوڑی تبدیلی کر کے اسے یوں پیش کرتا ہوں :
Poetry is joy for everyone
اور یہ شاعرانہ لطف اور حَظ ہی ہے جو ہمیں ڈپریشن ، اعصابى تناؤ اور دیگر امراض سے باہر نکلنے میں مدد دیتا ہے"
نوٹ :
مضمون کے دونوں حوالے روزنامہ 92 ، سنڈے میگزین 11 فروری 2018 صفحہ 4 اور 5 سے ماخوذ ہیں
تمھارے نام آخری خط
آج سے تقریباً پندرہ سال قبل یعنی جون 2008میں شمس الرحمٰن فاروقی صاحب نے ’اثبات‘ کااجرا کرتے ہوئے اپنے خطبے...