زندگی سے زیادہ عزیز امی اور پیارے ابو جان
خدا آپ کو ہمیشہ سلامت اور خوش رکھے
میری اس حرکت کی سوائے اس کے اور کوئی وجہ نہیں کہ میں زندگی کی یکسانیت سے اکتا گیا ہوں ۔کتابِ زیست کا جو صفحہ الٹتا ہوں اس پر وہی تحریر نظر آتی ہے جو پچھلے صفحے پر پڑھ چکا ہوتا ہوں ۔اس لیے میں نے ڈھیر سارے اوراق چھوڑ کر وہ تحریر پڑھنے کا فیصلہ کیا ہے جو آخری صفحے پر لکھی ہوئی ہے ۔
مجھے نہ تو گھر والوں سے شکایت ہے نہ دفتر یا باہر والوں سے۔ بلکہ لوگوں نے تو مجھ سے اتنی محبت کی ہے کہ میں اس کا مستحق بھی نہیں تھا۔
لوگوں نے اگر میرے ساتھ کوئی زیادتی کی بھی ہے یا کسی نے میرا کچھ دینا ہے تو میں وہ معاف کرتا ہوں ۔خدا میری بھی زیادتیوں اور گناہوں کو معاف فرمائے۔
اور آخر میں ایک خاص بات وہ یہ کہ وقتِ آخر میرے پاس راہ خدا میں دینے کو کچھ نہیں ہے سو میں اپنی آنکھیں آٸی بینک کو ڈونیٹ کرتا ہوں ۔ میرے بعد یہ آنکھیں کسی مستحق شخص کے لگا دی جائیں تو میری روح کو حقیقی سکون ہو سکنے کی امید ہے۔
مرنے کے بعد مجھے آپ کی دعاٶں کی پہلے سے زیادہ ضرورت رہے گی ۔البتہ غیر ضروری رسومات پر پیسہ خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے. میں نے کچھ روپے آمنہ کے پاس اسی لیے رکھوادیے ہیں کہ اس موقع پر کام آسکیں ۔
آپ کا نالائق بیٹا
آنس معین
اسلم خان بلڈنگ ، چوک نواں شہر ۔ ملتان
04/02/86
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...