آج – 3؍فروری 1904
مزاحیہ افسانہ نگار، اخبار نویس، کہانی نویس اور معروف شاعر” شوکتؔ تھانوی صاحب“ کا یومِ ولادت…
شوکتؔ تھانوی نام محمد عمر، شوکتؔ تخلص۔ ۳ ؍فروری ۱۹۰۴ء کو بندرابن ، ضلع متھرا (یوپی) میں پیدا ہوئے۔بچپن ریاست بھوپال میں گزرا جہاں ان کے والد انسپکٹر جنرل پولیس تھے۔ملازمت سے سبکدوش ہونے کے بعد ان کے والد لکھنو آگئے۔ شوکت تھانوی کو زمانہ طالب علمی ہی میں شعروسخن سے دلچسپی ہوگئی تھی۔ مولانا عبدالباری آسی سے مشورہ سخن کرتے تھے۔اخبار نویسی سے ذمہ دارانہ زندگی کی ابتدا ہوئی۔ روزنامہ ’’ہمدم‘‘ کے عملہ ادارت میں شامل ہوگئے۔ ۱۹۳۰ء میں ان کا مشہور مزاحیہ افسانہ ’’سودیشی ریل‘‘ شائع ہوا۔ روزنامہ ’’اودھ اخبار‘‘ کے مدیر اعلی کی حیثیت سے بھی کام کیا۔ اخبار نویسی کے بعد آل انڈیا، لکھنو سے وابستہ رہے۔ پھر پنچولی آرٹ پکچرس میں اسٹوری رائٹر کی حیثیت سے لاہور آگئے۔قیام پاکستان کے بعد ریڈیو پاکستان سے وابستہ رہے۔ مزاحیہ افسانوں کے مجموعے اور ناول وغیرہ پچاس سے زیادہ شائع ہوچکے ہیں۔ ’’گہرستان‘‘ کے نام سے ان کا شعری مجموعہ چھپ گیا ہے۔ان کے ادبی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے انھیں ’’تمغۂ امتیاز‘‘ سے نوازا۔ ۴؍مئی ۱۹۶۳ء کو لاہور میں انتقال کرگئے۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:402
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✦•───┈┈┈┄┄╌╌╌┄┄┈┈┈───•✦
معروف شاعر شوکتؔ تھانوی کے یومِ ولادت پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت…
دھوکا تھا نگاہوں کا مگر خوب تھا دھوکا
مجھ کو تری نظروں میں محبت نظر آئی
—
اب بعد فنا کس کو بتاؤں کہ میں کیا تھا
اک خواب تھا اور خواب بھی تعبیر نما تھا
—
حقیقت سامنے تھی اور حقیقت سے میں غافل تھا
مرا دل تیرا جلوہ تھا ترا جلوہ مرا دل تھا
—
رسوا بقدر ذوقِ تمنا نہیں ہوں میں
اپنے عروج پر ابھی پہونچا نہیں ہوں میں
—
جو ہم انجام پر اپنی نظر اے باغباں کرتے
چمن میں آگ دے دیتے قفس کو آشیاں کرتے
—
انہیں کا نام محبت انہیں کا نام جنوں
مری نگاہ کے دھوکے تری نظر کے فریب
—
دیر میں ہے وہ نہ کعبہ میں نہ بت خانے میں ہے
ڈھونڈھتا ہوں جس کو میں وہ میرے کاشانے میں ہے
—
صاف تصویریں نظر آتی ہیں حسن و عشق کی
تجھ کو میرے عجز میں اور مجھ کو تیرے ناز میں
—
وفا میں ہے وفائی ہے وفائی میں وفا کیسی
وفا ہو تو جفا کیوں ہو جفا ہو تو وفا کیوں ہو
—
یہاں جزا و سزا کا کچھ اعتبار نہیں
فریب حد نظر ہے عروج دار نہیں
—
پست ہوتی ہے جہاں اہل دلا کی ہمت
اس جگہ کام غریبوں کی دعا آتی ہے
—
مذاق شکوہ اچھا ہے مگر اک شرط ہی اے دل
یہاں جو یاد کر لینا وہاں جا کر بھلا دینا
—
طلسم سوزِ محبت کی گرمیاں توبہ
کہ ہم نے اشک کے پانی میں بھی دھواں دیکھا
—
عبرت فزا ہے اہل زمانہ کے واسطے
شوکتؔ وہ داستاں جو کسی نے سنی نہیں
●•●┄─┅━━━★❀★━━━┅─●•●
شوکتؔ تھانوی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ