ہندوستانی فلموں کا وہ دن تاریخ کا سنہرا دن تھا جب فلموں نے بولنا شروع کیا اور متحرک فلموں کو مکالمہ عطا کیا گیا۔ یہ لگ بھگ ۱۹۳۱ء کا دور تھا۔ اس دور میں اسٹیج کے اداکاروں کی فلموں میں مانگ یکدم بڑھ گئی۔ ان اداکاروں میں کچھ مشہور نام تھے… کجن، پیشن کپور، اور شریفہ! یہ سارے نام مدن تھیئٹر میں کلکتہ کی پیداوار تھے۔
شریفہ بائی بھی مدن تھیئٹرس کی سٹار کہی جاتی تھیں، انہوںنے آغٓ حشر کاشمیری کے بہت سے ڈراموں میں کام کیا تھا۔ شریفہ بائی کی پہلی فلم بھی مدن تھیئٹرس کی مختصر سی متکلم فلم ’’چوں چوں کامربہ‘‘ تھی۔ اس فلم کی تکمیل ’’عالم آراء‘‘ سے پہلے ہوئی تھی۔ اس کے بعد انہوں نے ’’شیریں فرہاد‘‘ میں کچھ مزاحیہ قسم کا کردار ادا کیا تھا۔ بعد میں شریفہ بائی دو مشہور ڈراموں ’’بھارتی بالک‘‘ اور ’’ہریش چندر‘‘ پر بنی فلموں میں ہیروئن بن کر پردے پر جلوہ گر ہوئیں۔ ’’ہریش چندر‘‘ میں شریفہ بائی نے تارامتی کا کردار ادا کیا تھا اور نواب نے ہریش چندر کا۔
ان فلموں کے بعد وہ سخت بیمار ہو گئیں اور کچھ دنوں کے لیے ان کی فلمی سرگرمیاں سرد پڑ گئیں۔ صحت یاب ہونے پر انہوں نے بمبئی آنے کا فیصلہ کر لیا۔ بمبئی آنے کے بعد انہوں نے ۱۹۳۴ء میں پہلی فلم وارڈیا کی ’’کالا گلاب‘‘ میں کام کیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے مختلف ڈراموں میں بھی کام جاری رکھا۔ ۱۹۳۰ء سے ۱۹۴۰ء کے درمیان انہوں نے کئی فلموں میں کام کیا تھا۔
شریفہ بائی کی قابل ذکر فلمیں تھیں… اے بھبو نانی کی ’’نیکڈ ٹروتھ‘‘ (ننگا سچ)، اور اجیت مووی ٹون کی ’’سلطانہ چاند بی بی‘‘ اور ’’مدر انڈیا‘‘۔ شریفہ بائی کی یہ تینوں فلمیں ہندوستانی فلموں کی تاریخ میں بہت اہم مانی جاتی ہیں۔
دادا گنجل کی ہدایت میں بنی فلم ’’مدر انڈیا‘‘ کی ہر طرف سے تعریف ہوئی تھی۔ یہ فلم ہندوستان میں بننے والی شروع شروع کی رنگین فلموں میں سے ایک تھی۔ اس فلم میں شریفہ نے ایک ایسی عورت کا کردار ادا کیا تھا جو اپنے شوہر اور بچوں کے لیے بیت پناہ دکھ بھری زندگی گزارتی ہے۔ فلم ’’مدر انڈیا‘‘ میں شریفہ کو بہترین اداکاری کے لیے ’’لارڈ لیلی تھیو‘‘ میڈل بھی ملا تھا۔ اس زمانے کے ایک بہت بڑے تاجر ڈیوڈ سیسن نے بھی ان کو میڈل دیا تھا۔
فلمساز دریانی کی فلم ’’پیاس‘‘ میں انہوں نے اداکار نذیر کی بیوی کا کردار ادا کیا تھا۔ جن دنوں میں شریفہ اداکارہ کے طور پر ہندوستانی فلموں میں مقبول تھیں، ان ہی دنوں میں ان کی بیٹی حسن بانو نے بھی فلموں میں چھوٹے موٹے کردار شروع کر دیے تھے اور آہستہ آہستہ اپنے قدم اسٹارڈم کی طرف بڑھانے شروع کر دیے تھے۔ حسن بانو کا اصلی نام روشن آراء تھا۔ حسن بانو کی سب سے پہلی فلم ’’ڈاکو منصور‘‘ تھی۔
فلمستان کی فلم ’’سازش‘‘ اور ’’چاند کی دنیا‘‘ میں انہوں نے زبردست کریکٹر رول ادا کیے تھے۔ فلم ’’ادھیکار‘‘ کی ہیروئن اور فلم ’’آرزو‘‘ کی معاون اداکارہ ناظمہ شریفہ بائی کی نواسی ہیں۔ مگر ناظمہ کو فلمی دنیا میں وہ شہرت اور مقبولیت کبھی حاصل نہ ہو سکی جو اپنے وقت میں ا کی نانی شریفہ کو حاصل تھی۔ ناظمہ صرف فلمی بہن بن کر ہی رہ گئی اور باصلاحیت فنکارہ ہوتے ہوئے بھی کبھی بڑی ہیروئن نہبن سکی۔ مسلسل ناکامیوں سے تنگ آکر ناظمہ نے شادی کر لی اور اب مکمل طور پر ایک گھریلو عورت کی زندگی گزار رہی ہے۔
اس طرح خاموش فلموں سے متکلم فلموں تک کے سفر میں ایک ہی خاندان کی تین اداکارائوں، شریفہ بائی، حسن بانو عرف روشن آراء اور ناظمہ نے لگ بھگ چھ دہائیوں تک اپنے آپ کو فلموں سے وابستہ رکھا۔ شریفہ بائی کا جنوری ۱۹۸۱ء میں بمبئی میں انتقال ہو گیا تھا۔ آج بھی بمبئی کی ایک بلڈنگ کی پیشانی پر لکھا ہوا ہے ’’شریفہ مینشن‘‘ زبان حال سے تین نسلوں کی داستان کہتا ہوا نظر آتا ہے۔
“