(Last Updated On: )
گزشتہ ماہ خان پور سے برادرم محمد یوسف وحید نے کمال محبت اور نہایت شفقت آمیز لہجے میں مجھ سے فون پر رابطہ کیا کہ وہ مجھے اپنا ادبی مجلہ ’’ شعوروادراک‘‘ کا تازہ شمارہ ’’حفیظ شاہد نمبر‘‘ ارسال کر رہے ہیں۔ یہ جان کر مجھے بے حد خوشی ہوئی ۔ یہ میری بدقسمتی یا لاعلمی ہے کہ مذکورہ مجلے کا اس سے قبل کوئی شمارہ میری نظر سے نہیں گزرا ۔ حالانکہ الوحید ادبی اکیڈمی 2004ء میں قائم ہوچکی ہے ۔
دو چار دن کے بعد بذریعہ ڈاک ’’شعوروادراک‘‘ کا تازہ شمارہ موصول ہوگیا ۔ کم و بیش 300صفحات پر مشتمل خصوصی شمارہ ’’حفیظ شاہد نمبر‘‘ کو دیکھ کر حیرانی ہوئی ۔ میرے نزدیک یہ ادبی تخلیقات پر مشتمل مجلہ نہایت اہمیت کا حامل ہے ۔ تحریروں کا معیار اور حُسنِ ترتیب لاجواب اور بے مثال ہے ۔
میں محمد یوسف وحید اور اُن کی پوری ٹیم کو تہہ دل سے مبارک باد پیش کرتا ہوں ۔ اور اللہ ربّ العزت کے حضور سب کی کامیابی اور مزید ترقی و خوشحالی کے لیے دُعا گو ہوں ۔
ایک بات جونہایت اہم ہے کہ ’’شعوروادراک‘‘ کا مجلہ دیکھ کر مجھے حیرانی ہوئی کہ خان پور شہر ‘پاکستان کے دوسرے شہروں کے مقابلے میں ایک چھوٹا شہر ہے اور اس چھوٹے شہر میں علمی وادبی تنظیم الوحید ادبی اکیڈمی کا قیام اورپھر اسی تنظیم کے زیرِ اہتمام ادبی مجلہ ’’شعوروادراک‘‘ کے پلیٹ فارم سے اہلِ قلم کی عمدہ تخلیقات کو ملک بھر میں متعارف کرانا ‘ایک جہاد سے کم نہیں ۔
آج کے دَور میں نوجوان نسل کا قلم و کتاب سے رشتہ تقریباً منقطع ہوچکا ہے ۔ ایسے میں علمی و ادبی شخصیات کو نئی نسل سے متعارف کرانا یقینا صد لائقِ تحسین ہے ۔ علمی ،ادبی اور ثقافتی مجلہ ’’شعوروادراک‘ ‘ جو بیک وقت تین زبانوں اُردو ، پنجابی اور سرائیکی زبان میںعلم وادب ، تاریخ و تحقیق کے موضوع پر مضامین ، افسانے ،تنقید کے ساتھ ساتھ دیگر اصنافِ سُخن کی بہترین تخلیقات شائع کر رہا ہے ۔ یہ قابلِ فخر بات ہے ۔
ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے والے طلبا و طالبات اکثر و بیشتر کسی مناسب موضوع کے انتخاب اور اہلِ قلم شاعر و ادیب کی تلاش و جستجو کرتے ہیںکہ جن پر تحقیق کی جاسکے ۔ میرے خیال میں ادبی تخلیقات کا مرقع ’’شعوروادراک‘‘ اور دیگر ایسے ادبی مجلات ان طالب علموں کی بہترین رہنمائی کر سکتے ہیں ۔ علاوہ ازیں نئے اور پرانے لکھنے والے اہلِ قلم کے لیے بھی بہت سود مند ثابت ہوسکتے ہیں ۔ نئے لکھنے والے لکھاری اپنی تحقیق و تحریر ’’شعوروادراک‘‘ میں ارسال کرکے اپنی اصلاح کر سکتے ہیں اور بہت کچھ سیکھنے ، پڑھنے اور لکھنے کے مختلف طریقوں سے آگاہی بھی حاصل کر سکتے ہیں ۔
میں ایک مرتبہ پھرمدیرمجلہ ’’شعوروادراک‘‘ محمد یوسف وحید کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہوں اور دُعا گو ہوں کہ اللہ اُن کی کاوشوں کو مزید چار چاند لگائے ۔ اللہ کریم قدم قدم پر کامیابیاں اور کامرانیاں نصیب فرمائے ۔ آمین
٭٭٭