شاندار جیت کی کہانی
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے شاندار فتح حاصل کی ۔کرکٹ کی دنیا کا تیسرا بڑا ٹائٹل آسانی سے جیت لینا کوئی آسان کام نہیں تھا ،لیکن پاکستانی کرکٹرز نے ناممکن کو ممکن بنادیا ۔پاکستان نے انیس سو بیانوے میں ورلڈکپ جیتا تھا ،دو ہزار نو میں پاکستان نے ٹی ٹوئیٹی ورلڈ کپ میں عظیم کامیابی حاصل کی ۔اب دنیائے کرکٹ کا تیسرا بڑا ٹائیٹل بھی پاکستان جیت گیا ۔ہر طرف خوشیاں تھی ،جشن کا سماں تھا ،ہر پاکستانی نے اپنے اپنے انداز میں اس فتح کا جشن منایا ۔اب پاکستانی کرکٹرز برطانیہ سے اپنے وطن وآپس آچکے ہیں ،شاندار پروٹوکول سے ان سپوتوں کا استقبال کیا گیا ۔شائقین کرکٹ نے اپنے ہیروز کو ائیر پورٹ پر شاندار انداز میں سیلوٹ پیش کیا ۔یہ تمام نوجوان کرکٹرز اس طرح کے شاندار پروٹول کے حقدار بھی تھے۔روائیتی حریف بھارت اس انداز سے شکست کھائے گا ،اس طرح کسی نے سوچا نہ تھا،بدترین شکست دی گئی ۔سب کہتے تھے کہ ہم بھارت کو شکست نہیں دے سکتے ،لیکن نوجوان کھلاڑیوں نے ثابت کردیا کہ وہ کسی سے کم نہیں ۔یہ وہی بھارتی ٹیم تھی جس نے پاکستان کی کرکٹ ٹیم کو خوفناک شکست دی تھی ،اور پھر اسی شکست خوردہ ٹیم نے ناصرف جنوبی افریقہ،انگلینڈ اور سری لنکا کو شکست دی بلکہ بھارت کو بھی بتادیا کہ حقیقت میں دنیائے کرکٹ کے اصل چیمپئین وہی ہیں ۔یہ کمال کا فائیٹ بیک تھا ،اس طرح کبھی پہلے مناظر پاکستان کی کرکٹنگ ہسٹری میں نہیں دیکھے گئے ۔اب نیشنل لیول کے ساتھ ساتھ عالمی منظر نامے پر بھی پاکستانی کرکٹرز کی تعریف کی جارہی ہے ،اس طرح کی تعریفیں سن کر دل خوش ہو رہا ہے ۔پاکستان میں اب دہشت گردی بھی آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہے ،امید ہے جلد پاکستان میں عالمی کرکٹ بحال ہو گی ،یہ جیت اس امید کی طرف ایک بہت بڑا قدم ہے ۔نیشنل ایکشن پلان والوں کو اب اس حوالے سے مربوط و مضبوط اسٹریٹیجی بنانے کی ضرورت ہے ۔پاکستان کرکٹ ٹیم کی رینکنگ بھی اس فتح کے بعد بہتر ہو گئی ہے ،پاکستانی کرکٹ ٹیم اب نمبر آٹھ سے نمبر چھ پر پہنچ گئی ہے ۔نوجوان کھلاڑی حسن علی اس بڑے ٹورنامنٹ میں مین آف دی سیریز رہے ،فخر زمان فخر پاکستان کے ساتھ ساتھ فائنل میں مین آف دی میچ رہے ۔ان دونوں نوجوان کھلاڑیوں کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے ۔نوجوان کھلاریوں نے اپنی پرفامنس سے سب کے چھکے چھڑادیئے ۔جشن منایا جانا چاہیئے ،خوشی میں اچھل کود ،ناچ گانا سب چلتا ہے ،لیکن ایسی خوشی جو غم میں بدل جائے ،بلکہ حیوانی انداز ہے ،مردان ،پشاور اور کراچی وغیرہ میں ہوائی فائرنگ سے درجنوں پاکستانی زخمی ہو ئے ،بیچارے ایک بچے کی جان بھی چلی گئی ۔نائن ٹی ٹو نیوز کا ایک کیمرہ مین بھی اس فائرنگ کی زد میں آکر زخمی ہو گیا ،یہ روایت بدترین اور حیوانی ہے ،خوشی کا اس طرح قتل کرنا غیر انسانی فطرت ہے ،لیکن ایسا کیا گیا ،جس پر بہت دکھ ہوا ۔سوشل میڈیا پر پاکستانیوں اور بھارتی سیلیبریٹیز کی بھی خوب توں توں میں میں کا سماں رہا ،یہ دلچسپ سوشل میڈیا نعرے بازیاں بھی کرکٹ کی دنیا میں ہنگامہ خیزیاں برپا کرتی نظر آئیں ۔ڈی جی آئی ایس پی آر جنزل آصف غفور کی خوشی کے مناظر بھی دلکش و خوبصورت تھے ،فوجیوں کو اس طرح ہنستے مسکراتے دیکھ کر اور سویلین لباس میں نعرے بازی کرتے دیکھ کر محسوس ہوا کہ یہ بھی اچھے لوگ ہیں اور بلڈی سویلینز کے ساتھ گھل مل سکتے ہیں ۔بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتناویرات کوہلی کا ہارنے کے بعد بیان بھی پروفیشنل تھا ،انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہر شعبے میں انہیں آوٹ کلاس کردیا ۔اس کے علاوہ انہوں نے اچھے انداز میں نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ویرات کوہلی کی گفتگو بہت خوبصورت اور شاندار تھی ۔مقبوضہ کشمیر میں بھی پاکستان کی جیت پر جشن منایا گیا ،یہ بھی کشمیریوں کا حق ہے۔میر واعظ نے کہا کہ عید سے پہلے عید ہو گئی ،یہ ان کی خوشی کا اپنا انداز تھا ،بھارت کو اس خوشی کو منفی انداز میں نہیں لینا چاہیئے ،یہ میر واعظ کا ھق ہے ۔بھارتی میڈیا کی کوریج کسی حد تک بیلنس رہی ،کہیں کہیں نفرت اور تعصب کے تیر برسائے گئے ،لکین مجموعی صورتحال بدترین نہیں تھی ۔ٹائمز ناو پر پاکستان کے خلاف زہریلا پروپگنڈہ کیا گیا ۔کہا گیا کہ کرکٹرز نے کالی پٹیاں پہن کر فائنل کیوں نہیں کھیلا ۔بھارت میں شکست پر بھارتی کرکٹرز کے خلاف پروپگنڈہ اس لئے کیا جارہا ہے کہ بھارتیوں کو یقین تھا کہ وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو ہرادیں گے ،کیوں یہی یقین تو پاکستان کے شائقین کو بھی تھا کہ بھارت پاکستان کو آسانی سے شکست دے دے گا ،لیکن نتیجہ بلکل الٹ رہا ،اس لئے بھارتی شائقین نے اپنے کھلاڑیوں کے خلاف جم کر غصہ نکالا ۔یہ بھی ایک فطری بات ہے ۔فائنل میچ مکمل طور پر ون سائیڈڈ رہا ،اسی وجہ سے بھارتی غصہ کرتے نظر آئے ۔پاکستان کی سیاسی اور فوجی شخصیات نے اس جیت پر اتحاد کا مظاہرہ کیا ،جس کی تعریف کی جانی چاہیئے ۔مجموعی طور پر ماحول شاندار اور خوبصورت رہا ۔ن لیگ والوں نے کہا انیس بانوے کا ورلڈ کپ اور دو ہزار سترہ کی چیمئین ٹرافی کی جیت کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت بھی نواز شریف وزیر اعظم تھے اور آج بھی نواز شریف وزیر اعظم ہیں ،یہ بات ہے رکارڈ چیک کرلیں جب نواز شریف وزیر اعظم تھے تو کتنے میچ پاکستان نے ہارے بھی ۔لیکن کوئی بات نہیں ،بڑے بڑے شہروں میں چھوٹی چھوٹی باتیں تو ہوتی رہتی ہیں ۔بدمزگی اس وقت ہوئی جب براطنی میں کرکٹ گراونڈ میں گو نوا زگو کے نعرے لگے ،نجم سیٹھی اور ان کی بیوی جگنو محسن کو دھکے دیئے گئے ۔ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا ،کم از کم اس وقت تو سیاست سے باز رہا جاتا ۔لیکن کوئی بات نہیں ،ایسا بھی ہو جاتا ہے ۔ویسے کھیل کے میدان کو کھیل کا میدان ہی رہنے دینا چاہیئے ۔اس عظیم کامیابی پر پاکستانی کی قوم اور کرکٹرز کو میری طرف سے سلام ،خدا سب کو خوش رکھے ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔