میں اپنے ماں باپ کے گھر پیدا ہوگیا، اب ماں باپ پرفخروالی کونسی بات ہے؟ ماں باپ کونسے میری چوائس تھے، کوئی بھی ماں باپ ہوسکتا تھا، اب میں سیالکوٹ میں پیدا ہوا، اس میں فخروالی کونسی بات ہوسکتی ہے؟ کسی بھی شہر، گاوں میں پیدا ہوجاتا، میں پنجاب میں پیدا ہوا، اس میں بھی کونسی فخر کرنے کی بات ہے؟ کسی بھی علاقے میں پیدا ہوجاتا۔ میں پاکستان میں پیدا ہوا، اس میں بھی فخروالی کونسی بات ہے؟ کوئی ملک میرا وطن ہوسکتا تھا۔۔۔ پنجاب اور پنجابی والدین میں پیدا ہونے سے میری زبان بھی پنجابی ہوگئی۔۔ اس میں فخروالی کونسی بات ہے؟ کوئی بھی زبان مجھے مل سکتی تھی۔۔ مذہب کو بھی اسی کیٹیگری میں شامل کرلیں۔
یہ ساری چیزیں میں نے جنتی گنوائی ہیں۔۔ ان میں کوئی بھی میری پسند یا چوائس کی بنیاد پرنہیں ملی،، بس یہ سب fated ہوتا ہے۔ جب ان میں سے کوئی بھی چیز میری مرضی پسند سے نہیں ہوئی، تو مجھے ان سب چیزوں پر خصوصی طور سے فخر، تقدس، تکریم کرنے کا کیا مطلب ہے۔ اوکے یہ میرے ماں باپ ہیں، یہ ان کی طرف سے مجھے زبان ملی ہے، یہ میرا شہر گاوں ہے، یہ میرا ملک وطن ہے، مجھے اس نعرے کی سمجھ نہیں آتی، کہ میرا ماں باپ دنیا کا سب عظیم ماں باپ ہے، یا میری زبان، میرا شہر، میرا صوبہ و قومیت، میرا کلچر، میرا ملک۔۔۔ میرا مذہب ان جیسا دنیا میں کوئی دوسرا نہیں۔۔ یہ عطیم ہیں۔ یہ مجھے بہت پیارا ہے، باقی ساری دنیا کی ایسی تیسی۔۔ میری کوئی بھی زبان ہوسکتی تھی، کوئی علاقہ و وطن ہوسکتا تھا۔۔ اس سے فرق کیا پڑتا۔۔۔ وہ میرا ہی ہوتا۔۔۔
میں ان کو اپنی ذات کا ریفرنس اور ان مٹ 'شناخت' کیوں بناوں۔۔ اسی لئے میں ان کو زیلی اور معمول کی شناختیں کہتا ہوں۔ غیر اہم۔۔ آپ کا کوئی بھی مذہب، وطن، زبان ہے۔۔ اوکے۔۔ میرا کیا مسئلہ ہے۔ یا آپ کا مجھ سے کیا مسئلہ ہے، کہ میری یہ نام نہاد ' شناختیں' دوسروں سے مختلف ہیں۔۔
آج کے جدید گلوبل سائنسی ، ترقی یافتہ تہذیب میں ایک ہی شناخت کافی ہے، کہ مین بھی انسان ہوں آپ بھی انسان ہیں۔ باقی اہم بات یہ ہے، کہ بطور فرد میں کیا ہوں۔ آپ کیا ہیں۔ باقی سب شناختوں پاور پالیٹکس ہے، ہر گروہ اپنی شناخت کے نام پر سیاسی طاقت حاصل کرنا چاہتا ہے۔۔ پاکستان کے تمام شہری بلا کسی امتیاز کے ریاست کی نظر میں باعزت اور برابر ہونے چاہئے۔۔ ریاست کو اپنے ہرشہری کی فلاح میں مدد گارہونا چاہئے، اور ایسا ماحول دے جس میں تمام شہری اپنی ارتقا و ترقی کا راستہ کھولتے رہیں۔۔ جس سے اجتماعی فلاح بنتی چلی جائے۔
باقی شناختیں سیاسی دھندہ گیری کے سوا کچھ نہیں۔۔ ان لوگوں کو میرے اس نظریئے کی سمجھ نہیں آتی، یوں میرے مخالف ہوجاتے ہین۔ لیکن میرا لبرل ازم مجھے انسان اور فرد کی شناخت کے علاوہ کوئی اور شناخت کو فخر کا زریعہ بنانے کا قائل نہیں۔ یہ نیچرل تنوع diversity ہے
“