سائنس ہو یا اکنامکس، سیاست ہو یا عمرانیات، مارکیٹنگ ہو یا سیلز۔ شماریات کا شعبہ بہت سے علوم کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔
شماریات پیمائش اور اعداد و شمار سے شروع ہوتی ہے۔ یہ دنیا میں مشاہدات سے اکٹھے کئے جاتے ہیں۔ ڈیٹا اکٹھا کر کے اور ماڈل تیار کر کے اس کو ریاضی کی صورت میں بیان کیا جاتا ہے اور کوشش یہ ہوتی ہے کہ وہ پراسس سمجھے جا سکیں جن سے یہ ڈیٹا نکلا ہے۔ اس سے پھر دنیا کے بارے میں پیشگوئی کی جا سکتی ہے۔
ان ماڈلز میں ایپسیلون کی ٹرم استعمال ہوتی ہے۔ یہ ڈیٹا کے ذریعے کی گئی تحقیق کے ساتھ اس چیز کا اعتراف ہے کہ مستقبل کو ٹھیک سے پریڈکٹ کرنا ممکن نہیں۔ یہ غیریقینت دنیا کی اپنی بنیادی فطرت ہے۔ شماریات کی پیراڈائم میں یہ کسی بھی ماڈل کا ایک بنیادی جزو ہے۔
بالکل پرفیکٹ پیمائش کے ساتھ بھی پرفیکٹ پیشگوئی نہیں ہو سکتی لیکن بہتر ڈیٹا، بہتر تجزیہ اور بہتر ماڈل ایپسولون کی ویلیو کم کرتے چلے جاتے ہیں۔
انفارمیشن کے موجودہ انقلاب کا مطلب یہ ہے کہ ڈیٹا کی یہ جنریشن، اس کو اکٹھا کرنے کی صلاحیت، اس کے تجزیہ کرنے کی صلاحیت، اس میں نئے الگورتھم تلاش کر لینے کی صلاحیت انتہائی تیزرفتاری سے بڑھ رہی ہے۔ کیا یہ غیریقینیت اس میں کوئی نیگیٹو چیز یا کمزوری ہے؟ نہیں۔ یہی تو وہ میچورٹی ہے جس کی وجہ سے ہم آگے بڑھنا ممکن ہوا ہے۔ ہر ماڈل یہ ایپسیلون کی ویلیو رکھتا ہے اور جہاں پر یہ ویلیو زیادہ ہے، اس کا مطلب یہ کہ یہں پر بہتری کی گنجائش زیادہ موجود ہے۔
اس طریقے کے اثرات معاشرے میں ہر جگہ نظر آ رہے ہیں۔ شواہدات کی بنیاد پر میڈیسن، اس کی بنیاد پر پالیسیاں، قیمتوں کا تعین، مارکیٹ اکانومی یا سائنسی تحقیق کے نتائج، یا اس وقت فیس بک پر آپ کی نیوز فیڈ پر آپ کی اپنی دلچسپی سے متعلقہ مواد اور اشتہارات۔ ان سب کے پیچھے ڈیٹا سے نکالے گئے ماڈل کام کر رہے ہیں۔
انفارمیشن کا ذہانت سے استعمال، اس میں غیریقینیت کو سمجھنا، شماریاتی ماڈل سے نتائج اخذ کرنا، اس کا پالیسی میں استمعمال، انفارمیشن کے ذرائع کو کلچر کے تناظر میں دیکھنا، یہ شماریات کا انتہائی اہم حصہ ہے۔ اکیسویں صدی ڈیٹا کی صدی ہے۔ اس صدی میں اس ڈیٹا کا درست استعمال علم کے ہر میدان میں آگے بڑھنا کا راستہ ہے۔
یہاں پر ایک سوال: اگر غیریقینیت نہ ہوتی تو پھر کیا ہوتا؟ پھر نہ سائنس کی تحقیق ہوتی، نہ مختلف مسابقاتی نظریات، نہ خیالات کا تنوع اور نہ ہی مستقبل کی منصوبہ بندی کا کوئی بھی مطلب۔
نوٹ: یہ خیالات زیادہ تر وکٹوریا سٹوڈن سے لئے گئے ہیں۔ یہ یونیورسٹی آف الینوائے، اربانا شیمپین میں انفارمیشن سائنس کی پروفیسر ہیں۔
شماریاتی ماڈلنگ پر بہت اچھا مواد انٹرنیٹ پر مل جائے گا لیکن اس کا تعارف یہاں سے