شمالی کوریا یا DPRK مشرقی ایشیاء کے جزیرے نمائے کوریا میں واقعہ ہے جس کی سرحدیں چین ، روس اور جنوبی کوریا سے ملتی ہیں۔
اس کا دارالحکومت ‘پیونگ یانگ’ ہے۔۔۔ شمالی کوریا کا رقبہ 120,540 مربع کلومیٹر جبکہ آبادی اڑھائی کروڑ کے نزدیک ہے۔
شمالی کوریا کی قومی زبان کورین ۔۔۔ مذہبی اعتبار سے یہ ملک ملحد ہے . یہاں کی کرنسی وان Won ہے۔۔۔1 امریکی ڈالر 900 وان کے مساوی ہے۔
۔۔۔۔
آزادی:
شمالی کوریا نے 1948 میں جنوبی کوریا سے علیحدگی اختیار کی تھی ۔۔۔ جس کے بعد 1950 میں شمال و جنوب کوریا کے درمیان ایک شدید نوعیت کی جنگ کا آغاز ہوگیا جو 1953 تک جاری رہی ۔ اس جنگ میں شمالی کوریا شکست کے قریب تھا لیکن پھر چین نے شمالی کوریا کی مدد کے لیے اپنے فوجی دستے میدان میں اتار دیے اور جنگ کا اختتام ایک عارضی امن معاہدے پر ہوگیا ۔۔۔1958 میں چینی فوج نے شمالی کوریا سے مکمل انخلاء کردیا اور اس طرح شمالی کوریا کو دوسری مرتبہ آزادی مل گئی.
۔۔۔۔۔۔
حکومت :
شمالی کوریا ایک کمیو•نسٹ اور سو•شلسٹ طرز کی سخت گیر آمریت پر مشتمل ملک ہے جہاں قیام سے لے کر اب تک مستقل بنیادوں پر ایک ہی خاندان یعنی Kim فیملی کی حکومت ہے۔۔۔ شمالی کوریا دنیا کا واحد ملک ہے جہاں “نیکروکریسی” ہے یعنی وہان ایک فوت شدہ لیڈر (کم اِل سنگ) کو مستقل حکمران مانا جاتا ہے جو کہ شمالی کوریا کا پہلا صدر تھا ۔
1994 میں کم اِل سنگ کی موت کے بعد اس کا بیٹا ‘ کم جونگ اِل’ شمالی کوریا کا اگلا مطلق العنان صدر بنا۔
2011 میں کم جونگ اِل کی موت کے بعد اس کا بیٹا کم جونگ اُن شمالی کوریا کا صدر بنا جو اب تک صدر ہے۔
۔۔۔۔
فوج :
شمالی کوریا کی افواج فی الحقیقت دنیا کی سب سے بڑی افواج میں سے ہیں ۔
شمالی کوریا کی فوج 9 لاکھ 50 ہزار ریگولر جبکہ 4 لاکھ 20 ہزار ریزرو اہلکاروں پر مشتمل ہے۔۔۔ یہ فوج 4300 ٹینکوں اور 2500 جنگی گاڑیوں سے لیس ہے۔
شمالی کوریا کی بحریہ 60 ہزار اہلکاروں پر مشتمل ہے۔
شمالی کوریا کی فضائیہ اور طیارہ شکن فورسز میں 1 لاکھ 10 ہزار افراد جبکہ 950 طیارے شامل ہیں۔
شمالی کوریا کے پاس 40 سے 50 کے قریب ایٹمی ہتھیار موجود ہیں ۔
۔۔۔۔
معیشت :
شمالی کوریا دنیا کے غریب ترین ممالک میں شامل ہے ۔ یہاں کی 60٪ آبادی خطِ غربت سے نیچے جی رہی ہے۔۔۔ یہاں کی معیشت کا دارومدار زراعت ، صنعت ، معدنیات پر ہے تاہم تمام سیکٹرز میں ابھی تک پچاس سے سو سال پرانے ، فرسودہ اور کم کارگر طریقہ ہائے کار کا استعمال کیا جاتا ہے۔
شمالی کوریا میں کاروبار کا پرائیویٹ سیکٹر موجود نہیں ۔ تمام کاروبار سرکاری ملکیت ہے اور عوام کو کسی نوعیت کا کوئی ذاتی بزنس قائم کرنے کی اجازت نہیں ۔
1994 تا 1998 جاری رہنے والے قحط میں 35 لاکھ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے ۔
اب بھی شمالی کوریا کی آبادی خطرناک حد تک Malnutrition کا شکار ہے۔
شمالی کوریا میں بجلی نہ ہونے کے برابر ہے۔۔۔ صرف پیونگ یانگ میں ہی بجلی دستیاب ہے وہ بھی محدود پیمانے پر ۔
باقی ملک میں بجلی کی فراہمی انتہائی نایاب ہے۔
شمالی کوریا میں عوام کے لیے انٹرنیٹ موجود نہیں ۔
الغرض شمالی کوریا کسی کمیو•نسٹ ریاست کا مثالی نمونہ ہے ۔۔۔۔ ہتھیار لامحدود ، خوراک اور بنیادی ضروریاتِ زندگی ناموجود!
۔۔۔
عالمی تعلقات:
شمالی کوریا کے عالمی تعلقات بنیادی طور پر چین اور ر•وس تک محدود ہیں ۔۔۔ اس کے علاؤہ ایرا•ن اور مشرقِ وسطیٰ کے کچھ ممالک کے ساتھ محدود حد تک بہتر تعلقات ہیں۔
باقی پوری دنیا کے ساتھ شمالی کوریا کے دو طرفہ تعلقات نہ ہونے کے برابر ہیں۔
امر•یکہ، شمالی کوریا اور جاپان کے ساتھ شمالی کوریا کے تعلقات روزِ اول سے شدید مخاصمت اور دشمنی سے لبریز ہیں۔
۔۔۔
آمد و رفت:
شمالی کوریا میں زرائع آمد و رفت انتہائی محدود ہیں۔۔۔کار یا پرائیوٹ گاڑی رکھنے کی اجازت صرف سرکاری افراد اور ملٹری افسران کو ہے ۔
ٹرین اور سرکاری بسز کی سہولت موجود ہے تاہم شدید نوعیت کی فیول شارٹیج کی وجہ سے اندرونِ ملک سفر دشواری سے بھرا ہے۔
سرکاری ائیر لائن ” ائیر کوریو” صرف دو ہی ممالک یعنی چین اور ر• وس کے لیے پروازیں بھیجتی ہے۔
۔۔۔۔
سیاحت :
شمالی کوریا میں اکثریت سیاح چین سے ہی جاتے ہیں جن کی تعداد اوسطاً 1 لاکھ سالانہ ہے۔۔۔ دیگر ممالک سے محض چند سو سیاح ہی ہر سال شمالی کوریا کا وزٹ کر پاتے ہیں۔
شمالی کوریا کی سیاحت بہت مشکل اور محدود پیمانے پر ہی ہے ۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...