ممتاز شاعرہ فرحت نواز کے شوہر ممتازصاحب وفات پاگئے
اناللہ وانا الیہ راجعون
ادبی حلقوں میں یہ خبر نہایت افسوس کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ اردو اور سرائیکی کی اہم شاعرہ ،ادیبہ اور دانشور فرحت نواز کے شوہرشیخ ممتاز صاحب ۱۹ستمبر ۲۰۱۶ء کو قضائے الہٰی سے وفات پاگئے ہیں۔اناللہ وانا الیہ راجعون۔۔ممتاز صاحب کی نماز جنازہ ۲۰ستمبر کو رحیم یار خان میں ادا کی گئی اور اسی روز ان کی تدفین عمل میں آئی۔ممتاز صاحب ایک عرصہ سے عارضۂ قلب میں مبتلا تھے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جناب ممتاز صاحب کی مغفرت فرمائے اور فرحت نواز صاحبہ اور دیگرجملہ پسماندگان کو اس صدمہ کو برداشت کرنے کی ہمت دے ، صبرِ جمیل عطا کرے۔آمین۔فرحت نواز ان دنوں گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج برائے خواتین رحیم یار خان میں وائس پرنسپل اور شعبہ انگریزی کی سربراہ ہیں۔ان کا اردو کا شعری مجموعہ’’استعارہ مِری ذات کا‘‘ادارہ عکاس کو شائع کرنے کا اعزاز حاصل ہے۔یہ خوبصورت مجموعہ گزشتہ برس شائع ہوا تھا اور اس کا انتساب فرحت نواز نے ان الفاظ میں ممتاز صاحب کے نام کیا تھا۔
ممتازصاحب کے نام
جن کے لیے میں دل کا محل سجائے رکھتی ہوں
اس مجموعہ میں فرحت نواز نے اپنے مختلف رشتوں کے بارے میں بھی خوبصورت نظمیں،اشعار اور ماہیے لکھے ہیں۔ممتاز صاحب کے لیے بھی انہوں نے چند نظمیں اور اشعار شامل کیے ہیں۔ممتاز صاحب ایک زمانہ میں پروفیشنل فوٹوگرافی کرتے رہے ہیں۔سو اس حوالے سے فرحت نواز کی ایک نظم اے مِرے تصویر کش! ان کے مجموعہ’’استعارہ مِری ذات کا‘‘میں سے یہاں درج کررہا ہوں۔
’’جب بھی تصویرِ محبت
تم بناتے ہو مرے تصویرکش
ایسا جادو بھرتے ہوہر زاویے ہر نقش میں
زندگی کے رنگ سے لبریز ہو جاتے ہیں
سارے خال و خد
یہ ہنر کاری تمہارے لمس کی
سمفنی کے سارے سوئے سُر جگائے
پھول صحرا میں کھلائے!‘‘
ارشد خالد
مدیرعکاس انٹرنیشنل اسلام آباد
Tel.0300-511473 9/ 0333-551541 2
مورخہ ۲۱ستمبر ۲۰۱۶ء