یہ 1980 کی بات ہے ۔جب میں پانچویں جماعت کا طالب علم تھا ۔ اس وقت فوٹو اسٹیٹ کاپی کی مشین ایجاد نہیں ہوئی تھی ۔ اس دوران مجھے ایک شخص نے اپنے ہاتھوں سے لکھی ہوئی ایک کاپی تھمادی جس کا عنوان تھا شیخ احمد کا خواب اور وصیت ۔ اس میں لکھا گیا کہ مدینہ منورہ کے ایک شیخ احمد صاحب کو خواب میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی ہے جس میں آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے شیخ احمد صاحب سے فرمایا کہ پچھلے ہفتے 70000 افراد فوت ہوئے جن میں کوئی ایک بھی ایماندار نہیں تھا سب کے سب بے ایمانی کی موت مرے ہیں ۔ آجکل لوگ بہت زیادہ گناہ کرنے میں مصروف ہیں اس لئے جلد قیامت برپا ہونے والی ہے ۔ لوگوں کو چاہیے کہ وہ وہ نیک کام کریں ۔ شیخ احمد صاحب نے وصیت کی ہےکہ یہ کاپی لکھ کر 100 افراد میں تقسیم کرے ۔ جو اس کو سچ سمجھے گا اور اس پر عمل کرے گا وہ اور اس کا خاندان جنت میں جائے گا اور اس کو مالی فائدہ بھی بہت ہوگا اور اگر کوئی اس کو جھوٹ سمجھے گا تو وہ اسی رات فوت ہو جائے گا ۔
میں یہ کاپی پڑھنے کے بعد بہت پریشان بھی ہوا اور خوش بھی ۔ پریشان اس لیئے کہ میں اس کی 100 کاپیاں کس طرح لکھوں گا یہ بڑا مشکل کام ہے اگر نہ لکھ سکا تو نقصان اٹھاوں گا اور فوت ہونے کا بھی امکان زیادہ ہے خوشی اس بات کی تھی کہ اس کی 100کاپیاں لکھ کر تقسیم کروں گا اور اپنے خاندان کے تمام افراد کےساتھ جنت کا مستحق ٹھہروں گا اور مالی فائدہ بھی بہت ہوگا ۔ چنانچہ میں کاپیاں لکھنے بیٹھ گیا اور بڑی مشکل سے 2دن میں لکھ کر 100 افراد میں تقیسم کر دیں ۔ جس کے بعد مجھے کسی قسم کا فائدہ تو نہیں ملا لیکن میں جب بھی کسی شخص کو یہ کاپیاں تقسیم کرتے دیکھتا تو وہاں سے دور ہٹ جاتا کہ اگر اس کی کاپی مل گئی تو میں پھر سے 100 کاپیاں لکھنے پر مجبور ہوں گا ۔ شیخ احمد کا یہ خواب آج تک تازہ ہے بلکہ ثواب کیلئے کچھ اور نسخے بھی سوشل میڈیا میں آ گئے ہیں ۔
بہت سے لوگ چاند کے متعلق یہ میسج فارورڈ کرتے رہتے ہیں جس میں لکھا ہوتا ہے کہ جس شخص نے سب سے پہلے رمضان یا شوال اور رجب وغیرہ کا چاند دیکھا اور 100 آدمیوں کو اس کی اطلاع دی تو اس کو 100 حج کا ثواب ملے گا اگر یہ میسج کسی کو فارورڈ نہیں کیا تو اس کو چند روز میں بڑا نقصان ہو گا ۔
ابھی کرونا وائرس کی عالمی وباء کے دوران ہمارے وطن عزیز کے سوشل میڈیا میں شیخ احمد صاحب کا خواب پھر سے تازہ ہو گیا ہے اور اس کی وصیت پر مبنی یہ من گھڑت کہانی کا میسیج دھڑا دھڑ شیئر اور فارورڈ ہو رہا ہے جس کو میری طرح کے کمزور عقیدے کے لوگ خوشی اور پریشانی کی ملی جلی کیفیت کے ساتھ فارورڈ کر کے ثواب کمانے اور جنت کے حصول میں سرگرم عمل نظر آ رہے ہیں ۔ اس قسم کی من گھڑت کہانیوں پر مبنی میسیجز کو نظرانداز کرنے سے نقصان تو نہیں ہو رہا ہے بلکہ ایمان ضایع ہونے سے محفوظ رہتا ہے جبکہ ایسے میسیجز کو سچ سمجھ کر شیئر اور فارورڈ کرنے سے ایمان کی دولت سے محروم ہونے کا بہت بڑا خطرہ رہتا ہے ۔ میرے مشاہدے کے مطابق ایسے ایمان شکن میسیجز سے خواتین اور نوجوان طبقہ زیادہ متاثر ہے اور افسوس اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں لکھے پڑھے افراد کی بڑی تعداد بھی شامل ہے ۔ دعا ہے کہ اللہ تبارک و تعالی ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
کیا حرف ع جس لغت میں ہو وہ عربی کا ہو گا؟
اردو کا ہر وہ لفظ، جس میں حرفِ "عین" آتا ہو، وہ اصلاً عربی کا ہو گا! مرزا غالب اپنے...