سرد شام میں جسم پر اس نایاب تبتی ہرن کی کھال کے پشمینہ سے بنی شال کی دبیز نرم حرارت بڑی خوشگوار محسوس ہوتی ہوگی!
گُزرتے ماہ و سال کے ساتھ ساتھ سنہری رنگت اختیار کرتی یہ شال بیش قیمت ہوتی جاتی ہے۔
پاکستانی سوشل میڈیا پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے نواسے اور مریم نواز کے صاحبزادے جند صفدر نے اپنی مہندی کی تقریب میں ایک سنہرے رنگ کی شال اوڑھی تھی جس کے بارے میں صارفین کا کہنا ہے کہ یہ ’شاہ توش‘ سے بنی ہوئی شال تھی جس کی قیمت لاکھوں میں ہوگی۔ اس شال کی خاصیت یہ ہے کہ اصلی شاہ توش شال ہے جو کہ 70 سال پرانی ہے اور اسی وجہ سے اس کا سہنرا رنگ نکھر کر سامنے آرہا ہے۔ جس طرح شیشم کی لکڑی جتنی پرانی ہوتی جائے وہ چمکتی ہے ، جیسے جیسے شراب جتنی پرانی ہوتی جاتی ہے ویسے اس کا نشہ اور قیمت بڑھتی جاتی ہے اسی طرح شاہتوش کی اون سے بنی شال جتنی زیادہ پرانی ہوتی جاتی ہے اس کی رنگت سنہری ہوتی جاتی ہے۔
شہتوش (شاہتوش بھی لکھا جاتا ہے، ایک فارسی لفظ جس کا مطلب ہے "باریک اون کا بادشاہ”) تبتی ہرن کے بالوں سے بنی ایک باریک قسم کی اون ہے۔ شہتوش شال اب ایک ممنوعہ شے ہے جس کا قبضہ اور فروخت زیادہ تر ممالک میں غیر قانونی ہے۔ تاہم، مغربی خریداروں کی زیادہ مانگ کی وجہ سے کشمیر میں شہتوش شالوں کی بُنائی خفیہ طور پر جاری ہے۔ مغربی مارکیٹ میں ایک شہتوش شال کی تخمینہ قیمت تقریباً $5,000–$20,000 ہے۔شہتوش دنیا کی بہترین اون ہے جس کا ریشہ سب سے کم مائیکرون میں شمار ہوتا ہے، اس کے بعد دوسرا نمبر ویکونا کا آتا ہے۔
یہ شالیں اصل میں بہت کم تعداد میں دستیاب ہوتی ہیں اور انہیں صرف ماہر کاریگر ہی بُن سکتے تھے۔ ان عوامل نے شہتوش شالوں کو بہت قیمتی بنا دیا۔ شہتوش شالیں اتنی باریک ہوتی ہیں کہ ایک بڑی شال کو شادی کی انگوٹھی سے گزارا جا سکتا ہے، جس کی وجہ سے انہیں "رنگ شال” بھی کہا جاتا ہے۔
تبتی ہرن یا چیرو 5,000 میٹر سے زیادہ کی اونچائی پر زمین کے سخت سرد ترین ماحول میں رہتا ہے۔ ان کی خاص قسم کی کھال، جو کہ بہت ہلکی اور گرم ہوتی ہے جو انہیں سطح مرتفع کے جمنے والے سردحالات میں زندہ رہنےدیتی ہے جہاں وہ ہر سال ایک مقام پر جمع ہوتے ہیں۔ یہ ہجرت کرنے والے جانور ہیں، جو منگولیا سے تبت کی طرف جاتے ہیں، اور روایتی طور پر پہاڑی خانہ بدوش ہرن کا شکار کھال، گوشت، ہڈیاں، سینگوں اور کھال کے لیے کرتے ہیں۔
شہنشاہ اکبر کے زمانے میں شاہی ملبوسات تیار کرنے والوں نے بڑے پیمانے پر طوس یا شہتوس کی سرپرستی شروع کی۔ یہ سب سے مہنگی، گرم ترین اور نازک ترین شال تھی۔ یہ اتنا نرم تھا کہ انگلی کی انگوٹھی سے گزر جائے۔ اس کے قدرتی رنگ سیاہ، سفید اور سرخ تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اکبر نے ایک بار سفید کو سرخ کرنے کا حکم دیا تھا لیکن شال نے خضاب کا رنگ قبول نہیں کیا۔ اس لئے یہ شال رنگے بغیر اس کے قدرتی رنگوں میں استعمال کی جاتی ہے۔
شاہ توش کا دھاگا ایک خاص نسل کے ہرن کے بالوں سے بنایا جاتا ہے جو پاکستان میں پایا ہی نہیں جاتا بلکہ یہ صرف چین کے خودمختار علاقے تبت کے ایک خاص پہاڑی سلسلے میں پایا جاتا ہے۔
’نیشنل جیوگرافک‘ کے مطابق شاہ توش کا دھاگا تبت کے علاقے ’چینگٹنگ‘ میں پائے جانے والے ہرن کے بالوں سے بنتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق شاہ توش کی ایک شال بنانے میں تقریباً چار ’تبتن ہرنوں‘ کے بال استعمال ہوتے ہیں۔
یہ ہرن چونکہ جنگلی جانور ہے اور اسے گھروں میں پالا نہیں جاتا اس لیے لوگ پہلے اس کا شکار کرتے ہیں پھر ان کی کھال اتار کر سمگلروں کو بیچ دیتے ہیں جہاں سے یہ انڈیا پہنچتی ہے اور وہاں اس سے شالیں اور دیگر ملبوسات تیار ہوتے ہیں۔
امریکہ کی ’فش اینڈ وائلڈ لائف سروس‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ہرن کی کھال سے تقریباً سارا کپڑا انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں بنایا جاتا ہے۔
تبت میں پائی جانے والی ہرن کی یہ نسل دنیا بھر میں اس کے بالوں سے بننے والے کپڑے کی ڈٰیمانڈ کے سبب معدومیت کے خطرے سے دوچار ہے۔
دنیا کے بیشتر ممالک بشمول امریکہ، انڈیا، نیپال اور چین میں تبت کے اس ہرن کے بالوں سے بنے کپڑے کی تجارت پر پابندی ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق چین کے جانب سے اس ہرن کی حفاظت کے لیے جانے والے اقدامات کے باوجود بھی اس جانور کی تعداد 1 لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ کے بیچ ہے۔
صرف امریکہ میں معدوم ہوتے اس ہرن کے بالوں سے بنے کسی بھی قسم کے کپڑے کی تجارت پر 1 سال کی سزا ہو سکتی ہے اور 1 لاکھ سے 2 لاکھ ڈالر تک کا جرمانہ بھی ہوسکتا ہے۔
تبت کے اس ہرن کی تجارت پر ’کنونشن آن اینٹرنیشنل ٹریڈ ان انڈینجرڈ سپیشیز‘ کے تحت بھی پابندی ہے اور پاکستان میں بھی اس کنونشن پر دستخط کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
پاکستان میں اس ہرن کے بالوں سے بنی شال یا دیگر ملبوسات کہاں ملتے ہیں یہ جاننا اس لیے بھی مشکل ہے کیونکہ دکاندار اسے دکانوں پر تو نہیں بیچتے۔ لیکن کچھ اطلاعات کے مطابق چند سالوں پہلے تک پاکستان میں اس کی قیمت 4000 ڈالر تھی۔
(مختلف اخبارات، بلاگز، ویب سائٹس اور وکیپیڈیا سے مدد لی گئ ہے)
عورت کا سلیقہ
میری سَس کہا کرتی تھی ۔ "عورت کا سلیقہ اس کے کچن میں پڑی چُھری کی دھار بتادیتی ہے ،خالی...