شاہ رخ جتوئی سے نہال ہاشمی تک ۔۔۔۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے شاہ زیب قتل کیس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کی ،عدالت عظمی نے شاہ زیب کے قاتل شاہ رخ جتوئی سمیت دیگر چار ملزمان کی ضمانت کو کالعدم قرار دے دیا ۔یہ ضمانت شاہ رخ جتوئی اور دیگر چار ملزمان کو سندھ ہائی کورٹ کی طرف سے ملی تھی ۔سپریم کورٹ نے مقدمہ دوبارہ سندھ ہائی کورٹ میں بھیج دیا ہے اور کہا ہے کہ دوبارہ نیا بنچ بناکر شاہ زیب قتل کیس کا فیصلہ کیا جائے۔یہ کیس دو ہزار بارہ کا ہے ،جب شاہ رخ جتوئی نے کراچی کی ایک سڑک پر نوجوان شاہ زیب کو گولیاں مار کر قتل کردیا تھا ،باقی تو سب کو یاد ہوگا کہ کیوں شاہ زیب قتل ہوا؟اس پر میڈیا پر بہت باتیں ہوتی رہی ہیں ۔یہ بھی سب کو یاد ہوگا کہ شاہ زیب کو قتل کرنے کے بعد شاہ رخ جتوئی ملک سے فرار ہو گیا تھا ،اس پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا ،جس پر ملزم کو پاکستان لایا گیا ،پھر یہ جیل میں رہا ،جیل میں بھی اس کی شاہانہ زندگی کی کہانیوں پر میڈیا پر باتیں ہوتی رہیں ۔گزشتہ سال نومبر میں شاہ زیب قتل کیس کے حوالے سے دہشت گردی کی دفعات ختم کردی گئی تھی ،جس کی وجہ سے شاہ رخ کی رہائی کا راستہ کھلا ،اسی وجہ سے شاہ رخ جتوئی کو ضمانت مل گئی ۔مگر سندھ ہائی کورٹ کے اس فیصلے کے خلاف انسانی حقوق کے کارکنوں نے سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی ۔جس پر سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا ،کہا کہ جو ضمانت پر رہائی شاہ رخ جتوئی کو ملی وہ خلاف قانون تھی ۔اب شاہ رخ جتوئی کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا گیا ہے ،شاہ رخ جتوئی ،سراج تالپور،سجاد تالپور اور مرتضی لاشاری کو گرفتار کر کے سندھ پولیس کے حوالے کردیا گیا ہے۔اب عدالت میں اس چیز پر بحث ہوگی کہ کیا دہشت گردی کے کیس میں کوئی سمجھوتہ قابل قبول ہے یا نہیں؟اور شاہ زیب کیس کیا دہشت گردی کا کیس ہے یا نہیں ؟2013میں جب اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے شاہ زیب قتل کیس کا ازخود نوٹس لیا تھا تو حکم دیا تھا کہ اس کیس کو انسداد دہشت گردی کے تحت ٹرائل کیا جائے ،اب میرٹ پر کیس چلے گا اور تکینیکی ایشوز پر بحث ہوگی کہ کیا یہ دہشت گردی تھی یا نہیں ؟نقیب ،انتظار ،مشال خان ،قصور ویڈیو اسکینڈل اور زینب قتل کیسز کے حوالے سے سول سوسائیٹی اور عوام ایک پیج پر ہیں ۔یہ سب لاچار اور کمزورافراد تھے جن کو بے گناہ قتل کیا گیا ،جن کی سیکس ویڈیوز بنی ،یہ خوفناک جرائم تھے ،اس لئے ان کیسز پر انصاف ہونا چاہیئے ۔نقیب محسود کو قتل کرنے والا راو انوار ابھی تک روپوش ہے ،امید ہے نقیب محسود کو بھی انصاف ملے گا ،ایک خاندان کے جوان بیٹے کو انکاونٹر میں خوفناک انداز میں مار دینا کوئی چھوٹا فعل نہیں ہے ،عدالت اس پر سرگرم دیکھائی دے رہی ہے جو کہ ایک اچھی بات ہے ۔کیا راو انوار ریاست اور عدالت سے بھی بڑا ہے ،جو نہ ہی پکڑا جارہا ہے اور نہ ہی عدالت میں پیش ہورہا ہے ،لیکن اس کے انٹرویوز کے کلپس میڈیا پر چل رہے ہیں ؟گزشتہ روز سپریم کورٹ کے تین کنی بنچ نے مسلم لیگ ن کے سنیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے الزام میں سزا سنا دی ۔انہیں ایک ماہ کے لئے قید میں ڈال دیا گیا ہے ،پچاس ہزار جرمانہ کیا گیا ہے اور وہ پانچ سال کے لئے نااہل بھی کردیئے گئے ہیں ۔۔۔نہال ہاشمی یوسف رضا گیلانی کے بعد توہین عدالت کی سزا پانے والے دوسرے پارلیمنٹرین ہیں ۔پاناما کیس کا فیصلہ آنے کے بعد سنیٹر نہال ہاشمی نے ایک متنازعہ تقریر کی تھی ،28 مئی 2017کو سنیٹر نہال ہاشمی نے فرمایا تھا کہ جو پانامہ کیس کی تحقیقات کررہے ہیں ،ان سے حساب لیا جائے گا ۔یہ بھی کہا تھا کہ کل جب یہ تحقیقات کرنے والے ریٹائرڈ ہو جائیں گے تو ان پر ان کے خاندانوں پر اس ملک کی سرزمین تنگ کردی جائے گی ۔کیونکہ یہ پاکستان کے ضمیر نوازشریف کی زندگی مشکل بنا رہے ہیں ۔پاکستانی قوم ان کی زندگی مشکل بنادے گی ۔۔۔سوال یہ ہے کہ کیا خادم حسین رضوی عدالت عظمی کی توہین نہیں کرتے رہے ہیں یا کررہے ہیں ،عدالت کے بارے میں اور معزز ججوں کے بارے میں وہ جو کہتے رہے ہیں ،وہ سب باتیں یوٹیوب پر پڑی ہیں ،میں نہال ہاشمی کا دفاع نہیں کررہا ،لیکن جہاں سوالات جنم لیتے ہیں ،وہ سوالات ضرور اٹھائے جانے چاہیئے ۔فیض آباد دھڑنے میں ججوں کا نام لیکر روزانہ کی بنیاد پر ان کی توہین کی جاتی رہی وہ خالص توہین تھی ،یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ نہال ہاشمی نے تقریر میں تو ججوں کا نام تک نہیں لیا تھا ،خادم حسین رضوی تو نام لے لے کر گالیاں دیتے رہے ہیں ؟اب اگر نہال ہاشمی کو سزا دی جاسکتی ہے تو خادم حسین رضوی کے حوالے سے توہین عدالت اور توہین جج کا سوموٹو نوٹس کیوں نہیں لیا جاتا ؟امید ہے عدالت اس کا بھی نوٹس لے گی ؟یہ بھی سب کو یاد ہوگا کہ کچھ طاقتوروں نے ججوں کو ماضی میں نظر بند بھی کیا تھا ؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔