ڈاکٹر شاہد مسعود جھوٹے ثابت ہو گئے ۔۔۔
ڈاکٹر شاہد مسعود نے جنوری میں اپنے ٹاک شو میں ایک انتہائی انویسٹیگیٹو قسم کا پروگرام کیا تھا ۔۔۔یہ پروگرام زینب قتل کیس کے حوالے سے تھا ۔۔۔ کچھ عرصہ پہلے عمران علی نامی درندے نے معصوم زینب کا ریپ کرنے کے بعد اسے قتل کردیا تھا ۔۔۔ڈاکٹر شاہد کا پروگرام اسی کیس کے حوالے سے تھا ۔۔۔ڈاکٹر شاہد نے کہا تھا کہ عمران علی کے 37 ملکی اور غیر ملکی اکاونٹس ہیں اور اس کا تعلق انٹر نیشنل چائلڈ پورنوگرافی رنگ سے ہے ۔۔۔سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہد کے اس پروگرام کے حوالے سے سو موٹو نوٹس لیا تھا ،ایک جے آئی ٹی بھی بنا دی گئی تھی ۔۔حکومت نے تحقیقات کرائیں تھی ،سٹیٹ بنک نے clarification سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی کہ عمران علی کے کسی قسم کے فارن اکاونٹس نہیں ہیں ۔۔۔گزشتہ روز ڈاکٹر شاہد کے تمام دعووں کی انکوائری رپورٹ بھی سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئی ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر شاہد کے تمام دعوے سو فیصد جھوٹ ثابت ہوئے ہیں ۔۔۔سپریم کورٹ نے جب ڈاکٹر شاہد کو عدالت میں طلب کیا تھا تو انہوں نے سماعت کے دوران کاغذ پر ایک وفاقی وزیر کا نام بھی لکھ دیا تھا کہ وہ بھی زینب قتل کیس میں ملوث ہو سکتے ہیں ۔۔۔ڈاکٹر شاہد نے کل اٹھارہ الزامات لگائے تھے ،ان میں سے ایک الزام یہ تھا کہ عمران علی درندے کو بچانے کی کوشش کی جائے گی ،اسے پاگل قرار دیکر رہا کردیا جائے گا ،اسی حوالے سے ایف آئی ائے کے ڈائریکٹر بشیر میمن کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی ۔۔۔جے آئی ٹی سپریم کورٹ نے بنائی تھی ۔۔۔اسی جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرائی ہے ۔۔۔۔جس میں ڈاکٹر شاہد کو جھوٹا قرار دیا گیا ہے ۔۔۔کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر شاہد کے تمام الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں ۔۔۔اب سوال یہ ہے کہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار ڈاکٹر شاہد مسعود کے خلاف کیا ایکشن لیں گے ؟ڈاکٹر شاہد اب خود تسلیم کررہے ہیں کہ جے آئی ٹی کی انکوائری رپورٹ ٹھیک ہے ،لیکن انہوں نے خبر نہیں ،صرف معلومات دی تھیں ۔۔۔اب اس منطق کے بارے میں کیا کہنا چاہیئے ؟خبر کچھ اور ہوتی ہے اور معلومات کچھ اور ہوتی ہیں ۔۔۔۔پاکستان کے نیوز چینلز میں نوے فیصد ایسے اینکرز ہیں جو صرف الزام ترشیاں ،جھوٹ اور پروپگنڈہ بیچتے ہیں ،ان تمام اینکرز کے استاد ڈاکٹر شاہد ہیں ،جو اپنے ہر شو میں ایک گھنٹے تک جھوت کا بازار قائم کئے رکھتے ہیں ،اس سے پہلے بھی وہ سینکڑوں شخصیات کے بارے میں گھناونے الزامات لگا چکے ہیں جو سب کہانیاں اور افسانے تھے ۔۔ایسا اینکر یا ہوائی صحافی جو ٹی وی فورم پر بیٹھ کر جو منہ میں آئے کہتا جائے اور اسے کوئی نہ پوچھے ،تو پھر جھوٹ تو بکے گا اور جھوٹ کی ریٹنگ بھی آئے گی ۔۔۔بھائی جے آئی ٹی بنی ،سرکاری وسائل استعمال ہوئے ،سو موٹو ایکشن لیا گیا ،ٹی وی اسکرین پر ان کے دعووں پر گھنٹوں ٹائم برباد کیا گیا ،الزامات انتہائی غیر سنجیدہ تھے پھر بھی چیف جسٹس نے انسانیت کی خاطر سو موٹو لیا ،سماعتیں ہوئی ،عدالت کا وقت اور وقار برباد ہوا ،اب محترم فرما رہے ہیں ،انہوں نے خبر نہیں ،صرف معلومات دی تھی ۔۔۔جب پہلی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ڈاکٹر شاہد صاحب اگر الزامات غلط ثابت ہوئے تو آپ کو سزا ملے گی ،وہ بھی ایسی کہ آپ سوچ نہیں سکتے ،تو اس پر ڈاکٹر شاہد نے فرمایا تھا آپ مجھ پر پابندی لگا دیں ،چیف جسٹس نے کہا تھا پابندی سے بات اب آگے چلی گئی ہے ۔۔۔۔۔اب دیکھتے ہیں چیف جسٹس کیا ایکشن لیتے ہیں ؟ایکسپریس کے ایک پروگرام میں جس کے اینکر منصور علی خان ہیں ڈاکٹر شاہد نے فرمایا تھا کہ اگر وہ جھوٹے ثابت ہوں تو انہیں پھانسی لگا دی جائے ،اب کہہ رہے ہیں ،صرف معلومات تھی ،ایک اطلاع تھی ،تفتیش اور تحقیق کرنا اداروں کا کام ہے ۔۔۔۔۔یہ ہے وہ منطق جو ڈاکٹر صاحب اب دے رہے ہیں ۔۔۔اس فیصلے پر چیف جسٹس آف پاکستان کیا فیصلہ دیتے ہیں ،اس کے بارے میں تو سب معلوم ہو جائے گا ۔۔لیکن اب میڈیا ہاوسز کے مالکان اور اعلی صحافیوں کو بھی اس حوالے سے اسٹریٹیجی بنانی ہوگی ،تاکہ جھوٹی اور منافق صحافت کا خاتمہ ہو اور تمام ڈاکٹرز جاہل ٹی وی اسکرینوں سے غائب ہوں ۔۔۔ڈاکٹر شاہد کے فیصلے کے بعد صحافت پر کیا اثر پڑے گا ،کیا نیا کوڈ آف کنڈکٹ آئے گا ،کیا اچھی اور تحقیقاتی صحافت کا آغاز ہوگا ؟اس بارے میں جب میں نے ایک انتہائی زہین صحافی سے سوال کیا تو اس کا جواب تھا ،کچھ بھی نہیں ہو گا ،بلکہ مستقبل قریب میں ڈاکٹر شاہد جیسے صحافیوں کی تعداد میں بے تحاشا اضافہ ہوگا ۔۔۔آگے خود ہی سمجھ لیں کہ پاکستان کی صحافت کس طرف جارہی ہے؟
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔