شاہد خاقان عباسی نے سیاسی پالیسی واضح کردی
وزیراعظم پاکستان شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اداروں کے تصادم سے بچنے کے لیے بہتر یہ ہے کہ ایوان اس معاملے پر بحث کرلے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم نے حلف لیتے ہوئے آئین کا دفاع کرنے کا عہد کیا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ اس ایوان میں بیٹھے لوگ20 کروڑ لوگوں کے منتخب نمائندے ہیں، لیکن آج عدالتوں میں منتخب نمائندوں کو کبھی چور، ڈاکو اور مافیا کہا جاتا ہے، عدالتوں میں دھمکی دی جاتی ہے کہ جو قانون آپ نے پاس کیا ہے اسےختم کردیں گے۔۔۔۔وزیراعظم نے ایوان میں موجود ارکان سے استفسار کیا کہ کہا اس ایوان کو قانون سازی کا حق حاصل نہیں، کیا ہمیں پہلے قانون سازی کرنے سے قبل منظوری لینی ہوگی؟شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین میں تمام اداروں کی حدود کا تعین موجود ہے، اداروں کو اپنی حدود میں رہنا ہوگا ورنہ ملک کا نقصان ہوگا، جب بھی اداروں میں کشمکش ہوتی ہے ملک کا نقصان ہوتا ہے، اس کیفیت سے بچنے کے لیے ایوان میں بحث ہونی چاہیے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ یہ کسی جماعت کا معاملہ نہیں اس پر ایوان میں بحث ہونی چاہیے، حکومتی نمائندوں کوعدالتوں میں بےعزت کیا جاتا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ عدالتوں میں حکومتی پالیسیوں کی نفی کی جاتی ہے، لوگوں کو نکالا جاتا ہے، یہ باتیں کب تک چلیں گی، اس میں ملک کا نقصان ہوگا، آج حکومتی عہدیدار کے لیے سب سے آسان راستہ ہے کہ کوئی فیصلہ اور کام نہ کرے، حکومتی عہدیدار کام نہیں کرے گا تو کوئی نہیں پوچھے گا، کام کرے گا توبےعزتی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آج ہماری حکومت ہے کل کسی اورکی ہوگی، پوچھ گچھ ہونی چاہیے، قانون موجود ہے، ان چیزوں پر ایوان میں بات ہونی چاہیے، ان چیزوں کا تعین کرنا چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ ’’میں کسی ادارے یا عدلیہ پرتنقید نہیں کررہا صرف حقائق بتارہا ہوں، اپوزیشن لیڈرسے گذارش ہے کہ اس کو پارٹی کا مسئلہ نہ بنایا جائے۔ پارلیمنٹ کے اجلاس میں آنے سے قبل وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی سربراہی کی تھی جس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ججز کے طرز عمل کو پارلیمنٹ سمیت ہر فورم پر زیر بحث لایا جائے۔قومی اسمبلی سے خطاب میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بھی خطاب کیا، انہوں نے کہا کہ ایوان کو قانون سازی کا حق ہے، پارلیمنٹ کا کردار پارلیمنٹ کوہی ادا کرنا چاہیے۔خورشید شاہ نے کہا کہ جب پاناما کا معاملہ آیا تو ہم نے کہا تھا کہ یہ معاملہ پارلیمنٹ کودیکھنا چاہیے، ہم نےخود پارلیمنٹ کاتقدس پامال کیا کسی اورنے نہیں کیا۔خورشید شاہ نے کہا کہ ہم نے خود پارلیمنٹ کو کمزور کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کو بالادست دیکھنا چاہتے ہیں، تمام اداروں کواپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے، اگر ادارے ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت کریں گے تو ملک کمزور ہوگا۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پارلیمنٹ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ عوام کی بہتری کے لیے قانون سازی کرے اور کسی کو حق نہیں کہ وہ اسے رد کردے البتہ اس کی تشریح کی جاسکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے تقدس کے لیے ہم سب متحد ہیں، اگر حکومت ملک و قوم کی بہتری کے لیے کوئی قانون لائے گی تو اپوزیشن اس پر ضرور بحث کرے گی اور حمایت کرے گی۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان میں ارکان پارلیمنٹ نہیں بلکہ پاکستان کی عوام بیٹھیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ہم کسی محمکے کا انتظام نہیں چلا سکتے، آج ہم کوئی اقدام کریں صبح ہمیں حکم امتناع دکھا دیا جاتا ہے، ہمارے عدالتی نظام کے اندر بھی ابتری ہے۔احسن اقبال نے کہا کہ آج ہم میں سے ہر کوئی دوسرے پہ نگاہ لگا ئے بیٹھا ہے، ہر ادارہ اس چکر میں ہے کہ اُس کا ٹِکر اور خبر کیا بنے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم مختلف نظر یات کے نمائندے ہیں، آئیے ایسے ایجنڈے پر متتفق ہوں جس سے ووٹ کو ایک کاغذ کا ٹکڑا نہ سمجھا جائے۔ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ نواز کے صدر میاں محمد نواز شریف کے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکا، اس کے باوجود اگر کوئی انہیں سزا دینے پر بضد ہے تو ہم یہ جنگ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف گرفتاری کے لئے تیار ہیں۔آج سپریم کورٹ نواز شریف کی پارٹی صدارت کے حوالے سے حتمی ریمارکس دے گی ،اٹارنی جنرل بھی آج ہی اختتامی ریمارکس دیں گے ۔۔یہ بھی ممکن ہے کہ نواز شریف کی پارٹی صدارت کے حوالے سے آج ہی فیصلہ آجائے ۔۔۔اب مسلم لیگ ن اور نواز شریف جو بیانیہ کھل کر عوام میں بیان کررہے تھے ،وہی بیانیہ کھل کر پارلیمنٹ میں آگیا ہے ۔۔۔اب دیکھتے ہیں فیصلہ کیا آتا ہے اور ن کس طرح کے احتجاج کا اعلان کرتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔عدالت کے حوالے سے میاں نواز شریف جو سوالات عوامی جلسوں میں اٹھاتے رہے ہیں ،وہی سوالات جب پارلیمنٹ میں اٹھیں گے تو معاملات میں تنزلی یا بہتری تو آئے گی ۔۔۔۔دیکھتے ہیں آج کیا ہوتا ہے ۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔