کھپتان : پاکستان آمد پہ آپکو خوش آمدید کہتا ہوں
کیٹ: شکریہ ہم نے سوچا ستائیس اکتوبر سے پہلے چکر لگا آئیں۔۔۔پھر تو آپ اپنے چکروں میں ہوں گے
شکل تو معصوم لگدی اے پابی لیکن گل پتا سارا اے اینوں ولیمز
ولیمز: جی کھپتان شکل سے تو آپ بھی عقلمند لگتے ہیں
کھپتان: میں نے جب بانوے کا ورلڈکپ جیتا
ولیمز بات کاٹ کر بولا : ہم نے بھی جیت لیا ہے ورلڈکپ
شاید اسی لیے بورس جانسن ہم پہ نازل ہوا ہے ۔۔ہم پہ بھی ورلڈکپ کے بد اثرات پڑ رہے ہیں
کیٹ : کپتان آپ انگوٹھی کو بار بار گئیر دے رہے ہیں ۔۔ سٹارٹ نہ ہو جاؤ تسی
کپتان : رکشے والے کو کرایہ نہیں دیا اور میرے اوپر ٹٍچکریں کر رہے ہیں
ولیمز : سر ہم آپکے مہمان ہیں
کھپتان : میں خود سعودیہ کے جہاز میں گھومتا ہوں
اینہاں کرایہ نہی میرے کول ۔۔ آپ تو امیر شاہی لوگ ہیں
کیٹ ولیمز کے کان میں : پیسے مانگنے لگا ہے ۔۔ اب تم نے نہی بیچ میں بولنا
کیٹ : سر آپ کو کیا پتا ہمارا اپنا ہاتھ کتنا تنگ ہے
ہماری دادی ساس نے مکان کرائے پہ دے رکھے ہیں۔۔۔ جس مہینے کرایہ لیٹ ہو جائے جیٹھانی کولوں پیسے منگنے پیندے نے۔۔ ہن تے میرا وڈا منڈا وی سکول جان لگ پیا اے
تے کڑی وی میری سکول جان لگ پئی اے
اس مہنگائی کے دور میں خرچے تو پتا ہیں آپکو
ولیمز وی ویلا ہی ہندا تواڈی طرح ۔۔۔ بس ہمارا تو اپنا خرچہ دادی ساس اٹھاتی ہے
ولیمز : دیکھیں سر میری کیٹ کتنی دبلی پتلی ہوگئی ہے ان دکھوں میں ۔۔ لگتا ہے نا دو دن روٹی نہیں کھاتی
کھپتان : اچھا فیر میرے سعودیہ دے پھیرے دا ٹائم ہو گیا اے
تسی دونوں تے نیانے چھڈ کے کلے پھردے رہندے او میرے بڑے کم نے
کیٹ : تواڈے قاسم تے سلیمان وی ویکھن آئی اں میانوالی وچ پھردے
کھپتان : ولیمز اے کیٹ تے پوری پٹوارن لگی اے
چلو بائے بائے
“