ضلع رحیم یار خان کی تحصیل خان پور سے تعلق رکھنے والے نوجوان شاعر شہباز مہتر کا اصل نام محمد شہباز ہے جس نے اپنا قلمی نام شہباز مہتر منتخب کر لیا ۔
شہباز مہتر صاحب 7 ستمبر 1999 کو رحیم یار خان کے قصبہ ظاہر پیر میں پیدا ہوئے ۔ شہباز مہتر کا شمار بھی ملک کے ان نوجوان شعراء میں ہوتا ہے جن کی شاعری نہ صرف جاندار ہے بلکہ منفرد اور متاثر کن بھی ہے ۔ جن کی شاعری اپنے سامع اور قاری کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور واہ واہ کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔
نوجوان شاعر شہباز مہتر صاحب کا کہنا ہے کہ مجھے شاعری کا شوق بچپن سے ہی تھا لیکن شعر کہنے پر مجھے جون ایلیا کی شاعری نے مجبور کیا ۔ ان کا کہنا ہے کہ میری شاعری کا مقصد جیو اور جینے دو کے اصول پر کاربند رہنا ہے انہوں نے بزنس کا شعبہ اختیار کیا ہے یہی ان کا پیشہ اور یہی ان کا ذریعہ معاش ہے ۔ بزنس اور شاعری دونوں ساتھ ساتھ چل رہے ہیں مگر کچھ فاصلہ رکھ کر ۔
شہباز مہتر کی شاعری سے کچھ انتخاب قارئین کی نذر
غزل
میں کبھی رکھنا اگر چاہوں ،مرے یار، ردیف
ہونے لگتی ہے مجھے دیکھ کے بیزار ردیف
اک غزل اپنے لئیے کہنے کی ٹھانی اک دن
ذہن میں پھرتی رہی ایک ہی بیکار ردیف
تجھ سے ہٹ کر میں کبھی شعر کا سوچوں بھی تو
قافیہ کھینچتا ہے سانس، تو تلوار ردیف
میں تمہیں روز نیا شعر سنا سکتا ہوں
مجھ میں ہر روز کوئی ہوتی ہے بیدار ردیف
عشق کی طرح غزل نے بھی ترقی نہیں کی
وصل بھی خواب رہا، اور رہی بیمار ردیف
_________
ﮐﺎﺵ ﮨﻢ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﮭﺮﻡ ﺭﮦ ﺟﺎﺋﮯ
ﺍﺳﮯ ﺭﻭﮐﻮﮞ ﻣﮕﺮ وہ چلا جائے
________________
ﺗﯿﺮﯼ ﯾﺎﺩﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﮔﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ
ﺧﻮﺍﺏ ﺳﺐ ﺳﮯ زﯾﺎﺩﮦ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ
________________
ﮨﺠﺮ ﻣﯿﮟ ﻟﻮﮒ ﮐﯿﺴﮯ ﻣﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﯿﺮﯼ ﺗﻮ ﺑﮭﻮﮎ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺮﺗﯽ
شہباز مہتر