::: شاہ رخ خان کی فلم "رئیس" پر کھٹی میٹھی باتیں :::
اس ویکینڈ پر شاہ رخ خان کی فلم" رئیس" دیکھی۔ فلم اس لیے اچھی لگی کہ اورمیں بہیودگی نہیں اور بے ہنگم گانے اور موسیقی نہیں تھی ۔ یہ ایک سادی دلچپ اور معاشرتی مسائل سے جڑی فلم ہے۔ اس فلم کےتین/۳ پیش کاروں / فلمسازون میں ستیش سدھوانی، فرحان اختر اور گوری خان ہیں۔ ہدایات کاری کے فرائض راھول ڈھلوکیا نے انجام دئیے ہیں۔ شاہ رخ خان کا مرکذی کرار ہے اس کے ساتھ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان، نواز الدین صدیقی اور انل مانگے نے بہتریں اداکاری کی ہے۔ اس فلم کو ہریت مہتا، ایشیش واشی، اور نیرج شکلا نے مل جل کر لکھا ہے۔ یہ فلم پینسٹ /۶۵ کروڑ روپوں میں بنی ہے۔ " رئیس" میں شاہ رخ خان نے ایک شعیہ مسلمان کا کراد کیا ہے۔ جو شراب کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث ہے۔ فلم کی کہانی میں گندی سیاست، سیاست دانوں ، لینڈ مافیا کو بڑی جرات مندانہ سے بے نقاب کیا ہے۔ اور با لخصوص بھارت کی ریاست گجرات پویس کی دادا گیری اور سفّاکی کو بھی بڑی اذیّت ناک حقائق کے ساتھ سینما کے پردے پر پیش کیا ہے۔ اس میں شاہ رخ خان " رئیس" کے روپ میں ایک " ڈان" کی صورت میں بھی سامنے آئے ہیں۔ ستر /۷۰ کی دہائی میں بالی وڈ میں گینگیسٹر اور ڈان کی زندگیوں کو ایک " ہیرو کی شکل میں پیش کیا۔ جس کی معاشرے میں ایک مخیرشخص اور غریبون کا مسیحا کے شکل میں شناخت کروائی گئی جس میں سلطانہ ڈاکو، زینت" اماں"، حاجی مستان اور داود ابرہیم کے نام آتے ہیں۔ جن پر فلمیں بھی بنی۔ اب ایک عرصے وقفے کے بعد فلم رئیس کی صورت میں ہندوستانی فلم میں نظریاتی سطح پر " نئے ڈان ازم" کا چلن شروع ہوچکا ہے۔ جو کسی نہ کسی طور پر بالی وڈ کا فلمی " نشاۃ ثانیہ " بھی ہے۔ فلم رئیس کہانی ہے ریاست گجرات کے ایک شراب مافیا رئیس کی جو بھارت کی ' ڈرائی' { خشک} پاک ، اسٹیٹ' گجرات میں اپنی سلطنت بناتا ہے اور شراب کے اس کھیل کا سب سے بڑا تاجر بن جاتا ہے۔لیکن ایک غلطی سے رئیس ایسی مصیبت میں پھنس جاتا ہے جس کے سبب وہ اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔فلم کی کہانی بس اتنی ہی ہے اور فلم کے اہم کردار رئیس کے گرد گھومتے ہیں۔
رئیس کے کردار کو گجرات کے ایک شراب مافیا کی زندگی پر مبنی بتایا جا رہا ہے لیکن فلم ساز کمپنی نے اس فلم کے کسی بھی زندہ یا مردہ شخص سے منسلک ہونے سے انکار کیا ہے۔ میں نے فلم " رئیس" میں گلیوں، بازاروں ، دوکانوں اور مکانوں پر کبھی اتنی اردو لکھی ہوئی نہیں دیکھی۔ تقریبا ہر دوکان پر اردو کا بورڈ آویزان نظر آیا۔ جو ہندوستان میں مسلمان محلّوں کی شناخت اور پہچان بھی ہے۔ " رئیس" کی فلم بندی احمد آباد/ گجرات کی قدیم مسجد اور خانقاہ " کھنج روضہ" کے احاطہ ہوئی۔ فلم کے کچھ مناظر میں احمد اباد کا مسلمان محلّہ تین دروازہ بھی نظر آیا۔ مارچ ۲۰۱۶ میں گجرات کے سابق گینگسٹر اور ڈان عبد الطیف کے بیٹے نے ' رئیس ' کے فلمسازوں اور ہدایات کار کو قانونی نوٹس بھجوایا کہ یہ فلم ان کی والد کی زندگی پر بنی ہے۔ ماہرہ خان نے فلم’’ رئیس ‘‘ میں ایک گانا ’’ اڑی اڑی جائے‘‘ میں پہلی بار شاہ رخ خان اور ماہرہ خان گجراتی رقص کرتے ہوئے نظرآئے۔ بھارت کی کی فرقہ پسند اور مسلمان دشمن سیاسی جماعتوں بی۔ جے۔ پی، آر ایس آیس اور مہاراشتر نو نرمان سینا نے اس فلم کی سخت مخالفت کی اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی پاکستانی اداکاری ماہرہ خان اس فلم کی ہیروئن ہیں۔ پاک ، بھارت کشیدگی کے باعث مہاراشتر نو نرمان سینا {ایم این ایس} نے پاکستانی اداکارہ کو بھارت چھوڑنے کی دھمکی دی تھی۔ اِسے ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے شدید کا سامنا کرنا پڑا جب کہ شیوسینا کے غنڈوں نے فلم ریلیزکرنے پر سینما مالکان کو سنگین نتائج بھگتنے کی دھمکیاں بھی دی تھیں۔ ہیں۔ ماہرہ نے رئیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘شاہ رخ کے ساتھ کام کرنا ایسا لگتا ہے جیسے میرا خواب سچ ہوگیا ہو،میں جتنی خوش ہوں اس سے زیادہ ڈری ہوئی ہوں۔ماہرہ نے شوٹنگ کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ‘فلم کے پہلے سین کی شوٹنگ کے دوران سب کچھ ٹھیک تھا،میں صحیح طریقے سے اپنا کام کررہی تھی ،لیکن جیسے ہی کنگ خان میرے سامنے آئے میں یاد کی ہوئی تمام لائنز بھول گئی۔ ”رئیس عالم”کے رحم دل بے رحم انسان رئیس کےگانون جنہیں لوگوں کی جانب سے بے انتہا پزیرائی حاصل ہوئی ہے فلم میں شاہ رخ خان اور نواز الدین صدیقی کے درمیان کہے جانے والے مکالمے دلچسپ ہی نہیں بلکہ بڑے جاندار جہنیں ہیں لوگ ایک عرصے تک یاد رکھے گے۔
نواز الدیں صدیقی کا ایک مکالمے میں کہتے ہیں”میں یہاں کا ایس پی کرائم ہوں ،آج کل دن اچھے چل رہے ہیں تیرے”،جس پرشاہ رخ خان جواب دیتے ہیں”دن اور رات لوگوں کے ہوتے ہیں ،شیروں کا زمانہ ہوتا ہے”۔
ایک اور مکالمے میں نواز صدیقی کہہ رہے ہیں “تھانے کی چائے ہے پینے کی عادت ڈال لو،جس پر شاہ رخ چائے کے کپ کو ٹھوکر مار کر گرا دیتے ہیں”۔
فلم میں شاہ رخ کے ساتھ پاکستانی آرٹسٹ ماہرہ خان اہم کردار میں ہیں۔ " رئیس" میں دونوں کی کرداروں کی عمل کیمائی {کیمسٹری }انتہائی شاندار ہے۔ ایک دلچسپ سناتا چلوں ممبئی کے محبوب اسٹوڈیو میں ایک روز گیارہ اصلی رئیس ان سے ملنے آ گئے۔شاہ رخ خان ان سے بڑے پرتپاک انداز سے ان لوگوں نے ملاقات کی ۔انفرادی طور پر ہر ایک 'رئیس' سے ان کا حال چال دریافت کیا اور ان سے بڑی گرم جوشی سے انہوں نے گفتگو کی۔جب ہر فرد نے اپنا تعارف رئیس کہہ کر کرایا تو بادشاہ خان کو بڑی مسرّت ہوئی۔
ویسے ہی یہ نام فلم کے شائقین کے ہونٹوں پر رقص کر رہاہے۔
شاہ رخ خان کے خلوص سے مہمان متاثرہوئے بغیر نہ رہ سکے۔
اس فلم کا اختتام المیاتی ہے جس میں فلم کا کرادار گجرات پولیس کا ایس پی{ نواز الدیں صدیقی} رئیس { شاہ رخ خان} کو گولی مار کر ہلاک کردیتا ہے۔
https://www.facebook.com/groups/222297114780991?view=permalink&id=408426719501362