بہت سے لوگ دوسرے شہروں، دوسرے ملکوں میں جابستے ہیں. اپنے گاؤں، شہر اور ملک انہیں یاد آتے ہیں. مکروہات دنیا سے فراغت ملے تو چکر بھی لگا لیتے ہیں. ہندوستان سے پاکستان اور پاکستان سے ہندوستان جا بسنے والوں کیلئے یہ اتنا آسان نہیں. میں ایسے کئی جانتا ہوں جو اپنے گھر گلی محلے شہر کو صرف ایک بار دوبارہ دیکھنے کیلئے تڑپتے رہے اور یہ حسرت لئے چل بسے.
میرے دوست اسلم کولسری اور بزرگ شفیع عقیل کا دکھ ان سے بھی سوا تھا. وہ جن گھروں میں پیدا ہوئے، پلے بڑھےاور جن گلیوں میں کھیلتے رہے، ان کا وجود ہی نہیں رہا. وہ صفحہ ہستی سے ہی مٹ گئیں. اسلم کولسری کی بستی کولسر کو اوکاڑا چھاؤنی نے نگل لیا اور شفیع عقیل کی بستی کو ڈیفنس لاہور نے.
اردو اور پنجابی کے ممتاز ادیب، شاعر، نقاد اور دانشور جناب شفیع عقیل کی آج پانچویں برسی ہے. ان کا اصل نام محمد شفیع تھا. وہ 1930 میں لاہور کے نواح میں تھینسہ گاؤں میں پیدا ہوئے تھے ۔ 1950 میں وہ کراچی منتقل ہوگئے جہاں وہ روزنامہ جنگ سے وابستہ ہوئے اور پھر انھوں نے تمام عمر اسی ادارے میں گزاردی۔ وہ بچوں کے ماہنامے "بھائی جان" کے مدیر مقرر ہوئے جہاں انہوں نے آج کے بہت سے اہم لکھنے والوں کو متعارف کروایا۔ شفیع عقیل کی پہلی کتاب افسانوں کا مجموعہ "بھوکے" تھا ۔ اس کے علاوہ ان کی تصانیف میں طنز و مزاح کے مجموعے ایک آنسو ایک تبسم ،ڈھل گئی رات، تیغ ستم ، باقی سب خیریت ہے اور سرخ، سفید، سیاہ ، پنجابی شاعری کے مجموعے سوچاں دی زنجیر اور زہر پیالہ، عالمی اور پاکستانی لوک کہانیوں کے مجموعے جاپانی لوک حکایتیں ،جرمن لوک کہانیاں،ایرانی لوک کہانیاں ،پاکستانی لوک کہانیاں اور پنجابی لوک داستانیں ، سفر نامے سیر وسفر، پیرس تو پھر پیرس ہے اور زندگانی پھر کہاں کے نام شامل ہیں ۔ انہوں مجید لاہوری اور سلطان باہوکے شخصیت اور فن پر بھی کتابیں تحریر کیں اور مجید لاہوری کے کالم بھی حرف و حکایت کے نام سے مرتب کیے۔ انھوں نے سیف الملوک ،سسی پنوں از ہاشم شاہ اورپنجابی کے پانچ قدیم شاعرنامی کتابیں بھی مدون کیں اور ادب اور ادبی مکالمے،مشہور اہل قلم کی گم نام تحریریں اور نامور ادیبوں کا بچپن کے نام سے بھی کتابیں مرتب کیں ۔ شفیع عقیل مصوری کے اہم نقادوں میں شمار ہوتے تھے ۔ اس موضوع پر ان کی تصانیف میں تصویر اور مصور، دو مصور اور پاکستان کے سات مصور کے نام سرفہرست ہیں ۔ انھوں نے مرزا غالب کے کلام اور قائد اعظم کے فرمودات کو بھی پنجابی میں منتتقل کیا۔ حکومت پاکستان نے انہیں تمغہ امتیاز عطا کیا تھا۔جبکہ انہوں نے داؤد ادبی انعام اور خوشحال خان خٹک ا یوارڈ بھی حاصل کیے تھے ۔
شفیع عقیل کا انتقال 6 ستمبر 2013 کو کراچی میں ہوا… پاکستان کرونیکل سے استفادہ
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔