مارچ کے شروع سے حکومت پاکستان نے میرج ہالز کو بند کیا ہوا ہے _ اس سلسلے میں اصول اور انصاف کی بنیاد پر درج ذیل درخواست کرنا چاہتا ہوں _
ایونٹ ہال پر دو سو افراد کے ایک چھوٹے سے فنکشن کیلئے تقریبا ایک سو سے کچھ زیادہ اقسام کی اشیاء ضروریہ استعمال ہوتیں _ باالفاظ دیگر ایک میرج ہال ایکشن اور پهر چین ری ایکشن کے تحت سو سے کچھ زیاده تک مختلف اقسام کی صنعتوں کا پہیہ چلانے میں مددگار ہوتا ہے _
چھوٹے سے چھوٹے ہال کے ساتھ بھی بالواسطہ یا بلاواسطہ تین چار سو خالی اور بھوکے پیٹ وابستہ ہیں _ ہال چلے گا تو اُن کی روزی روٹی چلے گی _ باآسانی اندازه لگایا جا سکتا ہے کہ ایک آدمی جس کا رزق صرف ہال سے وابستہ تها اب مکمل بے روزگاری کی حالت میں وه کیا کرتا ہو گا , اپنے بچے کیسے پالتا ہو گا کیونکہ ہال تو تین ماه سے بند ہیں _
کرونا آج کی حقیقت اور کرونا بارے حکومتی شرائط و ضوابط مکمل طور پر تسلیم ہیں لیکن کچھ ریزرویشنز رکھ کر میرج ہالز کو باآسانی کام کرنے کی اجازت دی جا سکتی ہے _ جیسے کہ شاپنگ مالز , پبلک ٹرانسپورٹ , دکانیں , بازار وغیره کو دی جا چکی ہے _ یا تو کرونا ختم ہو جانے کی کوئی ڈیڈ لائن ہو لیکن جب ہمیں اس قدرتی آفت کے ساتھ ہی زنده رہنا ہے تو طلب اور رسد اپنا محفوظ ترین راستہ اور قواعد و ضوابط حکومتی گائیڈ لائن کے تحت خود متعین کر لیں گی _
ہالز کا بند رہنا عوام الناس کے مفاد میں بھی نہیں کیونکہ گھر کی نسبت ہال پر شادی حکومت کے اعلان کرده تمام تر حفاظتی اقدامات ملحوظ خاطر رکھ کر باسہولت اور کم ترین خرچ میں ہو سکتی هے _
اس وقت حقیقی صورت حال یہ ہے کہ گھروں میں فنکشن جاری ہیں کہ جہاں کسی طرح کی بھی حفاظتی تدابیر اختیار نہیں کی جاتیں _ پانچ پانچ مرلے میں اوپر نیچے دو دو سو حضرات ، اور یہ بات انتہائ خطرناک ہے جبکہ ہالز میں تو فنکشن حکومتی نگرانی اور مخصوص ایس او پی کے تحت ہو گا _
ایونٹ ہالز کا سارا کام ایڈوانس بکنگ پر چلتا ہے ، اگر آج بهی ہالز کهولنے کی اجازت دی جائے تو کام شروع کرتے کرتے بهی پہلا فنکشن آنے تک مزید پندره بیس دن کا وقت لگ جائے گا _ کیونکہ اب تک تو کسی بهی ہال کے پاس کوئی بهی بکنگ موجود نہیں ہو گی _
براه مہربانی مناسب اور قابل عمل ایس او پی کے ساتھ ایونٹ ہالز کو چلانے کی اجازت دی جائے اور یا بطور سیکنڈ آپشن ہال کهولنے کی نزدیک ترین مقرره تاریخ دے دی جائے تا کہ بکنگ تو کی جا سکے _
اس اجازت میں اتنی دیر مت کریں کہ میرے جیسے چھوٹے چھوٹے کاروباری لوگ گر جائیں اور پهر ہمارا بزنس دوبارہ کبهی اُٹھ بھی نا سکے _