سینیٹ ماڈل انتخابات2018 میں آزمایا جائےگا؟
ویسے اب تک سب کو ہی معلوم ہوچکا ہے کہ سینیٹ میں کیا ہوا؟کون جیتا ،کون ہارا؟سب یہ بھی فرما رہے ہیں کہ سینیٹ کی تاریخ میں پہلی بار بلوچستان سے چئیرمین سینیٹ کو منتخب کیا گیا ہے ۔۔۔صادق سنجرانی بھائی تحریک انصاف،پاکستان پیپلزپارٹی ،فاٹا اور بلوچستان کے آزاد امیدواروں کے امیدوار تھے ۔۔۔وہ جیت گئے یا جتوادیئے گئے ،سرکاری و عسکری اعداد و شمار کے مطابق ان کو 97 ووٹ ملے ۔۔۔ان کے مدمقابل تھے راجہ ظفر الحق صاحب ،جن کو پاکستان مسلم لیگ ن ،جمعیت علمائے اسلام(ف)،حاصل بزنجوکی نیشنل پارٹی کی حمایت حاصل وہ ہار گئے ۔۔سلیم مانڈوی والا جو پیپلز پارٹی کے ڈپٹی چئیرمین کے امیدوار تھے ،وہ بھی جیت گئے۔۔مسلم لیگ ن کی طرف سے عثمان کاکڑ تھے ،وہ ہار گئے ۔۔سنا ہے پاکستان مسلم لیگ ن کا ایک صدر بھی ہے جس کا نام ہے میاں محمد شہباز شریف ،وہ اس پوری گیم میں ابھی تک لاپتہ ہیں ۔۔۔وہ کہاں ہیں ؟کیا کررہے ہیں ؟سینیٹ الیکشن میں کیوں لاپتہ رہے ؟اس بارے میں زرائع بھی خاموش ہیں۔۔۔ویسے سینیٹ میں جو ہوا اس بارے میں مجھے ابھی تک یہ سمجھ نہیں آرہی کہ اس سے پارلیمنٹ کا وقار بلند ہوا یا وقار تباہ و برباد ہو گیا ۔۔۔یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا ۔۔۔مسلم لیگ ن کی حکومت اور لبرل حلقوں کا خیال ہے کہ نادیدہ قوتیں یعنی فرشتے کام دیکھا گئے ہیں ،ان کا سینیٹ کی حد تک کا مشن مکمل ہو گیا ہے ۔۔۔ان کے مطابق سینیٹ کے الیکشن میں پارلیمنٹ کیا بالادستی کمپرومائز ہو گئی ہے ۔۔۔لیکن عمران خان صاحب اینڈ زرداری صاحب کے مطابق پارلیمنٹ کی بالادستی ثابت ہو گئی ہے۔۔۔مسلم لیگ ن کے زرائع کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کے اندر سے دڑاریں ہیں ،کچھ مسلم لیگ ن کے سنیٹرز نے مخالف امیدوار کو ووٹ دیئے ہیں ۔۔۔گیم پلٹی ہے تو مسلم لیگ ن کے اپنے سنیٹرز کی وجہ سے ۔۔۔کچھ حلقے یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ جب بلوچستان کی صوبائی حکومت یعنی ثنااللہ زہری کی حکومت ختم کی گئی تھی ،تو اگلہ ہدف یہی تھاکہ سنیٹ میں مسلم لیگ ن کا راستہ روکا جائے گا،وہ ہدف اب پورا کر لیا گیا ہے ۔۔۔۔مسلم لیگ ن کا مسئلہ یہ ہے کہ معاملات کو کاونٹر نہیں کیا گیا ۔۔۔مسلم لیگ ن کو سینیٹ میں واضح اکثریت حاصل تھی ،وہ سینیٹ کی سب سے بڑی پارٹی تھی جو شکست کھا گئی اور وہ جیت گئے ۔۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے بعد اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ شطرنج کے مُہرو! تم جیتے نہیں،تمہیں بدترین شکست ہوئی ہے،ذرا عوام کے سامنے تو آؤ۔۔۔۔مریم نواز نے لکھا کہ ’’زرداری اور امپائر کی انگلی کا بیوپاری، تیرے دربار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے‘‘۔بلاول بھٹو نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی نے جنرل ضیاٗ کے اوپننگ بیٹسمین راجہ ظفر الحق کو شکست دیدی۔۔۔مجھے ابھی تک سمجھ نہیں آرہی کہ کس کو داد دوں اور کس کی تعریف کروں ؟کچھ کہہ رہے ہیں اس سارے عمل میں خفیہ ہاتھوں کا کردار واضح تھا ۔۔۔کچھ کی رائے یہ تھی کہ راجہ ظفر الحق کو نامزد نہیں کرنا چاہیئے تھا ۔۔۔کیونکہ جب ان کا نام آیا تو اسی وقت سے گیم نوازشریف کے ہاتھ سے نکل گئی تھی ۔۔ویسے اس سارے عمل کے دوران بلوچستان ہاوس زرداری ،عمران ہاوس بنا رہا ۔۔۔صادق سنجرانی اور سلیم مانڈی والا دونوں جمہوری نہیں کاروباری شخصیات ہیں ۔۔۔اس لئے وہ جیت گئے ۔۔۔یہ کہنا ہے کچھ جیالوں کا ۔۔۔دونوں کا تعلق بلوچستان سے ہے ۔۔۔سلیم مانڈی والا لسبیلہ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے صدر رہ چکے ہیں ۔۔۔۔سنجرانی بھائی کی سیاسی تاریخ بہت ہی بھیانک ہے ،وہ ہر پارٹی میں رہ چکے ہیں ۔۔۔انیس سو اٹھانویں میں وہ نوازشریف صاحب کے کوارڈینیٹر رہے ،دو ہزار بارہ میں وہ یوسف رضا گیلانی کے کواڈینیٹر رہے ،کچھ عرصہ پہلے وہ سابق وزیر اعلی بلوچستان ثنااللہ زہری کے مشیر تھے ۔۔۔اپنے سلیم بھائی دو ہزار اٹھ میں زرداری صاحب کی پارٹی میں شریک ہوئے اور خوفناک قسم کا کاروباری بیک گراونڈ رکھتے ہیں ۔۔۔اب رضا ربانی کی جگہ جب صادق سنجرانی بیٹھے ہوں گے تو جمہوریت کیسے مستحکم ہو گی ،اس کے بارے میں سوچنے کی بھی ضرورت نہیں ۔۔۔ویسے جو یہ کہہ رہے ہیں کہ صادق سنجرانی کے چئیرمین سینیٹ منتخب ہونے سے بلوچستان کا احساس محرومی کم ہو جائے گا تو یہ وہ لطیفہ ہے جسے سن کر اور سوچ کر بطور بلوچ مجھے ہنسی بھی آتی ہے اور رونا بھی آتا ہے ،اب یہ نہیں بتا سکتا کہ رونا کیوں آتا ہے ؟ویسے عمران خان کی یہ ضد تھی کہ چئیرمین سینیٹ کا تعلق بلوچستان سے ہونا چاہیئے ۔۔۔اس پر مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف نے حاصل بزنجو کو نامزد کرنے کے بارے میں سوچا تھا ،اس پر حاصل بزنجو نے نوازشریف کو کہا کہ جناب یہ سب مصنوعی باتیں ہیں ،بلوچستان کی احساس محرومی والا ڈرامہ رچا کر جو سامنے لایا جارہا ہے ،اس کا تعلق عسکری پارٹی سے ہے ۔۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوازشریف اپنی پارٹی سے کسی سینئیر رہنما کو نامزد کریں وہ سپورٹ کریں گے ۔۔۔یہ ساری باتیں بی بی سی کی رپورٹ میں ہیں ،میں خود سے کچھ نہیں کہہ رہا ۔۔۔ویسے نوازشریف نے راجہ ظفر الھق کو کیوں نامزد کیا ؟کیا وہ بھی اینٹی اسٹیبلشمنٹ ہیں ؟ایک اور بات یہ کہ بلوچستان کی دو بڑی سیاسی جماعتیں ہیں ،ایک کا نام ہے ایک کا نام ہے پختونخواہ عوامی پارٹی اور ایک نیشنل پارٹی ،ان دونوں نے نوازشریف کے امیدوار کو سپورٹ کیا ہے ؟اس سے آپ سوچ سکتے ہیں کہ بلوچستان کی احساس محرومی والا ڈرامہ کتنا سچا ہے ؟ نیشنل پارٹی کے رہنما اور سینیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ سینیٹ کے چئیرمین اور ڈپٹی چئیر میں کے انتخاب سے عملی طور پر ثابت ہوچکا کہ بالادست طاقتیں پارلیمنٹ سے طاقتور ہیں اور پارلیمنٹ مکمل طور پر ہا رچکی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی والوں نے کہا کہ رضا ربانی مسلم لیگ (ن) کا نمائندہ ہے، اگر رضا ربانی جیت جاتے تو بینظیر اور ذوالفقار علی بھٹو جیتتے۔انہوں نے کہا کہ صوبائی اسمبلیوں کو منڈی بنا دیا گیا، کے پی اسمبلی کو منڈی بنا دیا گیا لیکن خدارا اس ملک میں جمہوریت کو چلنے دیں۔سوشل میڈیا والوں کے مطابق پیپلز پارٹی نے بھٹو کو شہید کردیا ،سینٹ کے یہ انتخابات پیپلز پارٹی کے دامن پر داغ ہیں ۔۔اب پیپلز پارٹی سینیٹ میں جیت گئی ہے ،سندھ میں وہ محفوظ ہے ۔۔اب ڈاکٹر عاصم حسین جیسے لوگوں کو بھی تنگ نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی سندھ میں پیپلز پارٹی کے ٹھکانوں پر چھاپے پڑیں گے ۔۔۔اس کا مطلب ہے پیپلز پارٹی کی فرشتوں کے ساتھ ڈیل ہو گئی ہے۔۔۔۔اس کا پیپلز پارٹی کو تو فائدہ ہوا ہے ،لیکن بھٹو آج مر گیا ہے اور جمہوریت کے بارے میں معلوم ہو گیا ہے کہ اس کا مقام پاکستان میں کیا ہے ؟سوشل میڈیا یوزرز کے مطابق اس ساری گیم کے پیچھے فرشتے ہیں ،جو نظر نہیں آتے ،اس لئے ان پر انگلی نہیں اٹھائی جاسکتی ۔۔۔صرف یہ کہا جاسکتا ہے کہ امپائر نے انگلی اٹھا دی ۔۔۔سوشل میڈیا کے جیالوں کا کہنا ہے کہ سنیٹ انتخابات میں گیم ڈالی گئی ہے ۔۔۔پی پی پی کو ریلیف مل گیا ،اب جنزل الیکشن میں اہم میدان پنجاب میں سجے گا ۔۔۔پنجاب میں پی پی پی کمزور ہے ،سندھ میں محفوظ ہے ،اب پیپلز پارٹی پی ٹی آئی کی بڑی بہن بن چکی ہے ۔۔آگ اور پانی کوملا دیا گیا ہے ۔۔۔اس آگ اور پانی کو سوشل میڈیا یوزرز کے مطابق فرشتوں نے بڑی مہارت سے ملایا ہے ۔۔۔وہ جو کہتے تھے پاکستان کی سب سے بڑی بیماری زرداری ،وہ اب بیماری کے ساتھ ہیں ،اینٹ سے اینٹ بجانے والا بھی تھک گیا ہے ۔۔۔مک مکا ہو گئی ہے ،اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اپنے خان صاحب کو سیاست آگئی ہے ۔۔۔انہیں سمجھ آگئی ہے کہ پاکستان میں سیاست کیسے کرنی ہے ؟ویسے شکر ہے کہ عمران خان صاحب بھی سیاست سیکھ ہی گئے ہیں ۔۔۔اب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سینیٹ الیکشن والا ماڈل عام اتخابات میں بھی استعمال کیا جائے گا ۔۔۔اب سندھ پی پی پی کے پاس ہو گا ،کے پی کے میں اپنے خان صاحب ہوں گے ۔۔۔بلوچستان میں عسکری قوت جو چاہے گی وہ کرے گی ۔۔۔اس لئے امید ہے کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کے وقار میں دو ہزار اٹھارہ کے انتخابات میں اضافہ ہوگا ۔۔۔سینیٹ کے ماڈل سے یہ تصویر ابھر رہی ہے کہ عام انتخابات میں ایک طرف اچھے بچے ہوں گے اور دوسری طرف گندے بچے ہوں گے ۔۔۔مسلم لیگ ن کے خلاف یہی ماڈل الائنس کی شکل میں ابھرے گا ۔۔۔ماہرین کے مطابق اس الائنس کے چانسز بہت واضح ہیں ۔۔اب آگے کچھ اس طرح کے حالات پیدا ہوں گے کہ نوازشریف شاید جلد جیل میں چلے جائیں ،مریم نواز کو نظر بند کردیا جائے ،شہباز کرے پرواز بدستور کچھ عرصہ لاپتہ رہیں گے ،لیکن مسلم لیگ ن کے صدر رہیں گے ۔۔۔وہ یعنی اپنے شہباز بھائی فرشتوں کے ساتھ کمپرومائز کریں گے ۔۔۔۔ابھی تک اطلاعات یہی ہیں کہ پنجاب سے مسلم لیگ ن بھاری اکثریت سے جیت جائے گی ۔۔۔اب اگر ن پنجاب سے جیت جاتی ہے تو یا وہ دب جائے گی یا پھر مزاحمت کرے گی ۔۔۔یا پھر delimitation کا بہانہ بناکر الیکشن کو کچھ عرصے کے لئے ملتوی کردیا جائے گا ۔۔۔نیب کی سرگرمیاں بھی اب تیز تر ہو جائیں گی ۔۔ماہرین کہتے ہیں کہ مسلم لیگ ن کو اب سوچنا ہے کہ انہوں نے مزید مظلوم بننا ہے یا کچھ کرنا ہے ۔۔۔ابھی تک جو کچھ بھی ہورہا ہے وہ سسٹم کے اندر سے ہورہا ہے ،لیکن آگے کچھ ایسا بھی ممکن ہے جو سسٹم سے باہر ہو؟اس لئے ن کو سوچ سمجھ کر آگے بڑھنا ہوگا ۔۔۔ماہرین کے مطابق نادیدہ قوتوں نے سینیٹ الیکشن کا مشن کامیابی سے مکمل کر لیا ہے ۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔