شمالی چلی کے اتاکاما صحرا میں ایک دیو سو رہا ہے۔ اس کو ہزار سال پہلے ایک تہذیب نے یہاں پر رکھا تھا۔ نہ اس کو بنانے والے لوگ اب دنیا میں رہے اور نہ ہی اس کی اپنی اہمیت۔ اس علاقے میں پانچ ہزار اس طرح کے نقش و نگار زمین پر ملتے ہیں جو تیواناکو اور انکا تہذیبوں کے بنائے ہوئے ہیں۔ یہ صحرا کے پتھروں پر بامقصد مصوری ہے، جو ان لوگوں کی طرف سے کی گئی جو یہاں پر بارش کا پیٹرن سمجھنا چاہتے تھے۔ اس دور میں جب محکمہ موسمیات نہیں تھا، موبائل فون پر پیشگوئی نہیں دیکھ سکتے تھے یا ٹی وی پر خبریں نہیں سن سکتے تھے۔ اس وقت موسم کا حال یہ دیو بتایا کرتا تھا۔ تین سو نوے فٹ کا یہ دیو دور سے نظر ٓاتا ہے۔ اس کے جسم کو چاند کی حرکات کے حساب سے بنایا گیا ہے۔ یہ ایک قدیم آسٹرونومیکل کیلنڈر ہے۔ یہ دیو چاند اور سورج کے چکروں کا حساب رکھتا تھا اور مستقبل کی منصوبہ بندی میں مدد کرتا تھا۔ یہ دیکھ کہ چاند کہاں غروب ہوتا ہے، وہ دن جانا جا سکتا ہے۔ فصلوں کے سائکل اور موسم کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ اس کے سر کے اوپر اور سائیڈ پر وہ پوانٹ ہیں جو بارشوں کے موسم کے آغاز کا بتاتے ہیں۔ چاند جب ان کی سیدھ میں آ جائے تو یہ فصل بونے کا وقت ہو گا۔ یہ دیو اس قدیم معاشرے کی خوشحالی کیلئے مددگار تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اس کو پتھروں پر نقش کیا گیا کہ یہ مٹ نہ سکے۔
زمین پر بنائے گئے نشان (جیوگلِف) دنیا کے صرف علاقے کے ساتھ ہی خاص نہیں۔ اس زمانے کے ساتھ ہی خاص نہیں۔ دنیا بھر میں ہر جگہ، ہر دور میں انسان اپنے نشان زمین پر بنانے کی کوشش کرتے آئے ہیں۔ کس وقت میں کس جگہ پر کیا اہم ہے یا پھر جب ہم نہ رہیں گے تو ہماری یاد رہ جائے۔ تو پھر کیا آج کی سوسائٹی کے بھی یہاں پر کیا نشان بنا رہی ہے؟ آج سے 32 سال پہلے موجودہ سوسائٹی میں سے کسی نے اس قدیم دیو کو دیکھا اور کہا کہ کیوں نہ اس سے بھی بڑی یادگار زمین پر چھوڑی جائے۔ یہ آج کے دور کی سوسائٹی کی اہم اقدار کا نشان ہو گی۔ اس کو پتھروں سے نہیں لکھا گیا۔ اس کیلئے وہ استعمال کیا گیا جو آج کی سوسائٹی کی علامت ہے۔ کچرا۔ یعنی کوکا کولا کا اشتہار اس کی خالی بوتلوں کے ساتھ جو اس کمپنی کی سوویں سالگرہ پر یہاں پر بنایا گیا۔ اس طرح کہ اس کو خلا میں سیٹلائیٹ سے بھی دیکھا جا سکے۔
یہ نیا دیو نہ سورج چاند کے چکروں کا بتاتا ہے، نہ بارش کا، بس موجود ہے۔ یہ دونوں دیو صحرا میں قریب قریب ہی ہیں لیکن ان کا موازنہ دلچسپ ہے کیونکہ یہ بہت ہی مختلف ہیں۔ مختلف وقت، مختلف اقدار، ہونے کی مختلف وجوہات۔ لیکن یہ دونوں اپنے وقت کی سوسائٹی کے اہم نشان ہیں۔ اگر آج سے ہزار سال بعد یہ دونوں دیو یہاں پر ہی ہوئے تو اس وقت کے لوگوں کو آج کی ایک جھلک دیں گے۔
اتاکاما کے قدیم دیو کے پاس پتھروں کی مصوری کے کئی اور کام بھی ہیں۔ پتھروں سے بنے پھول، جانور اور کئی طرح کے ڈیزائن۔ یہ ہزار سال پہلے کے معاشرے کی اقدار تھیں۔ ان کے لئے اہم تھیں۔ ان کے بہترین فنکاروں کے کام تھے۔ بیسویں صدی کا دیو آج کی دنیا کی عکاسی ہے۔ غلط یا صحیح، آج کم لوگ اپنا تعلق چاند، ستاروں، پھول، فصلوں یا جانوروں کے ساتھ رکھتے ہیں۔ چاند کی کرنیں کب، کہاں، کس طرح اور کس جگہ گرتی ہیں، کم ہی کوئی اس کو نوٹ کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ آج پتھروں میں دیو بنانا عجیب ہو گا لیکن آج کی ہماری شناخت فرق ہے۔ پتھروں پر مشروب بیچنے کے اشتہار بنانا عجیب نہیں۔ جس طرح آج کے آرکیولوجسٹ ہزار سال پہلے کے لوگوں کے بارے میں نشان دیکھ کر ان کا اندازہ لگا لیتے ہیں۔ یہ نشان ہزار سال بعد کے آرکیولوجسٹس کو ہماری سوچ میں ایک جھروکا دیں گے۔ ایک میٹھا مشروب مقبول ہوا۔ اتنا زیادہ کہ ایک صدی میں یہ پوری دنیا میں پھیل چکا تھا۔ اس کی وجہ سے کچرا اس قدر زیادہ تھا اور اس کا اپنا کلچرل اثر اور طاقت اس سیارے پر اتنا تھا کہ اس کی ستر ہزار خالی بوتلوں سے زمین کے ایک پہاڑ پر اس کا ایک مستقل نشان ثبت کر دیا گیا۔ اور یہ نشان ایسا تھا کہ پوری دنیا میں کوئی بھی اس کو دیکھ کر سمجھ سکتا تھا کہ یہ کیا ہے، کیوں ہے اور کس کا ہے۔ پوری دنیا میں یکساں ہوتا کلچر، خوشحال معیشت، ماحول کی بڑھتی خرابی اور آج کی اقدار ان بوتلوں سے بنے ایک جدید دیو میں موجود ہیں۔
دنیا میں بڑے سے بڑے اشتہار جو خلا سے بھی دیکھے جا سکیں، اس مقابلے میں اس وقت سب سے بڑا اشتہار نیویڈا کے صحرا میں کے ایف سی کا ہے جو ایریا 51 کے قریب بنایا گیا ہے۔ اشتہاروں کے اس طریقے کو آسٹرو ایڈورٹائزمنٹ کہا جاتا ہے۔