صحت کے بارے میں ایک تباہ کن غلطی جو ہم میں سے تقریباً ہر کوئی کبھی نہ کبھی کر گزرتا ہے ۔۔۔ اور بڑی تعداد میں لوگ متواتر کیے جارہے ہیں ، یہ بات نہ سمجھتے ہوئے کہ یہ غلطی ان کے لیے تباہ کن حتیٰ کہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔
صحت کے معاملے میں کبھی سنی سنائی باتوں پر یقین مت کریں ، تاوقتیکہ کسی مستند زریعہ سے اس کی تصدیق نہ ہو جائے ۔۔۔
سال پہلے کی بات ہے ہمارے گھر گاؤں سے ایک دور کی رشتے دار آنٹی مہمان آئی ہوئی تھیں ، ایک روز انہوں نے مجھے سیب کھاتے دیکھ لیا تو فرمایا ” سیب معدے کے لیے سخت نقصان دہ ہے ". یہ سن کر میں ہکا بکا رہ گئی کہ سیب فائبر سے بھرپور غذا ہے جو معدے اور نظام انہضام کی اچھی صحت کے لیے لازمی جزو پر ۔۔ خیر میں نے ان سے کہا کہ مجھے تو ڈاکٹر نے فروٹس کھانے کا مشورہ دیا تو فرماتی ہیں ” وہ ڈاکٹر بھی ایسا ہی ہوگا ".
الغرض ۔۔۔ ان آنٹی نے کہیں سے یہ افواہ سن لی اور اس پر دل و جان سے یقین کر لیا اب خود بھی پوری زندگی سیب جیسے سپرفوڈ سے محروم اور ظاہر ہے بچوں اور دیگر گھر والوں کو بھی سیب کو ہاتھ نہیں لگانے دیتی ہوں گی ۔
۔۔۔۔ ہمارے معاشرے میں ایسی ہزاروں در ہزاروں سنی سنائی باتیں مشہور ہیں جن کا حقیقت سے دور دور کا کوئی تعلق نہیں لیکن لاکھوں لوگ ان پر یقین کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں اپنی صحت کو کمپرومائز کررہے ہیں ۔
مثلاً ۔۔۔ ایک غلط فہمی کہ شوگر کے مریض گُڑ کا استعمال کر سکتے ہیں ۔
فی الحقیقت شوگر کے مریضوں کے لیے چینی ، شکر، گڑ کا استعمال یکساں مضر ہے ۔۔۔ تینوں ہی بلڈ شوگر میں اضافہ ہونے کا باعث ہیں ۔
اور پھر خوراک میں ٹھنڈا ، گرم ، بادی کی تقسیم نے تو الگ ہی غذائی دیواریں کھڑی کر رکھی ہیں ۔۔۔ بےشمار لوگ بیسیوں قسم کی غذاؤں سے اس لیے مستفید نہیں ہو پاتے کہ کسی نے اٹھتے بیٹھتے بول دیا کہ فلاں چیز کی تاثیر گرم ٹھنڈی یا بادی ہے ۔۔۔ یاد رہے جب تک کوئی مخصوص خوراک آپ کے لیے تکلیف کا باعث نہ بنے یا آپ کا معالج تاکید کے ساتھ کچھ غذاؤں سے پرہیز کا نہ کہے تب تک مڈل فیل عطائیوں کی باتوں میں آکر خود کو ان غذاؤں اور ان میں موجود مفید نیوٹرینٹس سے محروم نہ رکھیں کہ جنہیں قدرت نے آپ کے لیے بنایا ہے ۔
ان پھکیاں ، کُشتے گھوٹنے والے عطائیوں کو اچھی طرح سے علم ہوتا ہے کہ ان کی دوا اور طریقہ علاج میں زدہ برابر بھی اثر نہیں ہے چنانچہ یہ لوگ ایک ہی سانس میں مریض کو ساٹھ ستر قسم کی غذاؤں سے روک دیتے ہیں تاکہ کچھ عرصے بعد جب مریض تباہ شدہ حالت میں دوبارہ ان کے پاس آئے تو یہ لوگ اسے یہ کہہ کر ٹرخا سکیں کہ ” آپ نے پرہیز ٹھیک طرح سے نہیں کیا ہوگا ۔”
اسی طرح ایک خطرناک افواہ ہے کہ ” کم کھانے سے وزن کم کیا جاسکتا ہے یا دن میں ایک وقت کا کھانا چھوڑنے سے بڑھتے وزن کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے ۔”
فی الحقیقت کم کھانا یا روز ایک وقت کا کھانا سکِپ کردینا Malnutrition ، جسمانی اور ذہنی کمزری سمیت کچھ خطرناک مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔۔ اور وزن کم کرنے کے لیے یہ طریقہ قطعاً موزوں نہیں ۔ بلکہ کم کھانے کے بجائے کھانے کی روٹین ، پورشن، مقدار ، آئیٹمز کو مینج کرنا اور جسمانی سرگرمیوں میں کچھ اضافہ کردینا زیادہ مناسب ہے ۔
چنانچہ ۔۔۔۔ صحت سے متعلق کوئی بھی بات سنیں تو اسے کم از کم دو تین زرائع سے تصدیق کرنے کے بعد ہی زندگی کا حصہ بنائیں ۔
تمھارے نام آخری خط
آج سے تقریباً پندرہ سال قبل یعنی جون 2008میں شمس الرحمٰن فاروقی صاحب نے ’اثبات‘ کااجرا کرتے ہوئے اپنے خطبے...