آپ ایک کونے میں کھڑے شطرنج کا میچ دیکھ رہے ہیں۔ اگر آپ کو یہ نہیں آتی تو اس کی گیم کو غور سے دیکھنے میں وقت صرف کریں تو سمجھ میں آنا شروع ہو گا کہ اس کھیل کے کردار اور اصول کیا ہیں۔ گھوڑا، پیادہ، ملکہ وغیرہ کیا ہے، کیسے چلتے ہیں اور یہ کھیل کیا ہے۔ یہ کائنات بھی اسی طرح کا کھیل ہے۔ اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ اور تیز ہوتا کھیل۔ اس کی تنظیم اتنی تہوں میں ہے یہ یقین کرنا مشکل ہے (اور کئی لوگ یقین نہیں کرتے) کہ میرا اس پوسٹ کو لکھنا اور آپ کا اس کو پڑھنا، ہوا کا چلنا، بارش کا برسنا، چاند کا زمین کے گرد گھومنا، اس سب کے پیچھے اصول بالکل ایک ہی ہیں۔ بہت سارے ایٹم فزکس کے اصولوں پر کاربند ہیں۔ پھر ان سب ایٹمز کے ملاپ اور حرکات سے بنتی یہ دلچسپ دنیا جس میں بچے کی کلکلاری ہو، شیر کی دھاڑ یا بادل کی گرج، ان میں کوئی فرق نہیں۔ ان بنیادی اصولوں اور ان سے نکلتے پیچیدہ نتائج میں اس قدر زیادہ فاصلہ ہے کہ یہ ناقابلِ یقین ہے کہ اس قدر مختلف عوامل ان سادہ اصولوں سے کیسے نکل سکتے ہیں۔
لیکن اگر ہم تجسس رکھتے ہوں تو اس کائناتی شطرنج کی بازی کے اصولوں کو جانا جا سکتا ہے۔ شروع کرنے کی ہمت درکار ہے جس سے کچھ لوگ گھبرا جاتے ہیں۔ اور ہم یہ ہی کیوں جاننا چاہتے ہیں کہ جدید ترین دریافت کیا ہو رہی ہے یا پھر مستقبل میں کیا ہو گا۔ کیا آپ کو اس قسم کے سوالوں میں تجسس نہیں کہ تتلی کے رنگ ایسے کیوں ہیں اور پھر ہم انہیں دیکھ کیسے لیتے ہیں یا پتے سبز کیوں۔ اس طرح کے عام سوالات کے جواب جاننے کی تلاش میں تہہ در تہہ گھستے چلے جانا ہمارے علم کا سفر ہے۔ اور اس میں بھی ہمیں صرف ایک حتمی اور آخری جواب ہی کیوں چاہیۓ۔ پیچیدگی کی گرہیں ایک ایک کر کے کھولنے کی کوشش کی اس کا اصل لطف ہے۔ ہم نے اس طرح کے جواب ڈھونڈنے کا بڑا مؤثر طریقہ صدیوں پہلے ڈھونڈ لیا تھا جس کا نام سائنس ہے۔
ہمارا تجسس یہی ہے کہ چیزیں ویسی کیوں ہیں جیسے نظر آتی ہیں اور پھر جب ہمیں جواب ملتے ہیں تو پتہ لگتا ہیں کہ سبھی جواب ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ جس وجہ سے ہوا چلتی ہیں، اسی وجہ سے سمندر میں لہریں ہیں۔ ہوا، پانی اور ریت کی حرکت کے اصول ایک ہی ہیں۔ سب عوامل میں یکجائی ہوتی چلی جاتی ہیں۔ اگر سوچیں کہ کس قدر مزیدار ہے ہمارا صرف یہ جان لینا کہ ہم ایک بڑی گیند نما چیز پر ہیں۔ ہم جس سمت ہیں، اس سے مخالف سمت میں بھی لوگ ہم سے الٹے لٹکے اور اس گیند کے ساتھ چپکے ہوئے ہیں جو کہ پھر خلا میں ایک بہت ہی بڑی آگ والی چیز کے گرد گھوم رہی ہے۔ اور اس میں لگی آگ اس سے بالکل مختلف ہے جو ہم روزمرہ زندگی میں دیکھتے ہیں۔
کیا اس کائنات کی سچی کہانی ان محدود کہانیوں سے کہیں زیادہ طاقتور نہیں جو لوگ ذہن میں پہلے سے فرض کر کے اصل کہانی کی تلاش ترک کر دیتے ہیں؟ سائنس کا مزا اس اصل کہانی سے پردے اٹھانے کی کاوش ہے۔ ہم ذہن میں پہلے سے طے شدہ خیالات ایک طرف رکھ کر اگر اس کو ویسے ہی دیکھیں جیسی کہ یہ ہے تو اس سے زبردست اور سحر انگیز کچھ اور نہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ہم سب مل کر اس دنیا کو جاننے کے لئے وقت اور سرمایہ لگاتے ہیں۔ یہ جاننا ہمارا فطری تجسس ہے کہ آخر کائناتی شطرنج کی یہ بازی کھیلی کیسے جا رہی ہے اور یہی ہمارے علم کے سفر کا اصل مقصد۔
نوٹ: اس کا بنیادی خیال فائنمین سیریز سے لیا گیا ہے۔