1۔ کوپرنیکس کا ماڈل۔ جس میں زمین کو مرکزی حیثیت حاصل نہیں۔ اس سے پہلے بھی زمین اور سورج کے بارے میں معلوم ہو چکا تھا لیکن پہلی بار ایک کتاب کی صورت میں ماڈل جس میں سورج کو مرکزی حیثیت حاصل تھی، کاپرنیکس نے 1514 میں شائع کیا۔ اس میں سورج اور اس کے گرد حرکت کرتے سیاروں کے مدار دکھائے گیے ہیں۔
2۔ پسو کی یہ تصویر مائیکورگرافیا کتاب سے ہے۔ رابرٹ ہُک نے مائیکروسکوپ ایجاد کی اور اس سے چھوٹی چیزوں کی تصاویر پر مبنی 1665 کتاب شائع کی۔ پسو کی یہ تصویر اس کتاب سے ہے۔ اس سے ہمیں پتہ لگا کہ زندگی بہت چھوٹے پیمانے پر بھی اسی پیچیدگی کے ساتھ موجود ہے۔ زندگی کے مطالعے کے لئے یہ کتاب ایک بڑا بریک تھرو تھی۔
3۔ برازیل میں سورج گرہن۔ ستاروں سے آنے والی روشنی کس طرح مڑے گی، یہ پیشگوئی آئن سٹائن نے جنرل تھیوری آف ریلیٹیویٹی میں کی۔ برازیل میں مئی 1919 میں ہونے والے سورج گرہن کے دوران یہ تصویر سر آرتھر ایڈنگٹن نے لی۔ اس مشاہدے نے جنرل تھیوری آف ریلیٹیویٹی کو درست ثابت کر دیا۔
4۔ ڈی این اے۔ روزالنڈ فرینکلن نے واٹسن اور کرک کی مدد سے پہلی بار ڈی این اے کا یہ خاکہ 1953 میں نیچر میگیزین کے آرٹیکل کے ساتھ بنایا۔ اس نے زندگی کی سمجھ کو یکسر بدل دیا۔ دو ربن ایک چکر کی صورت میں ایک دوسرے کے ساتھ ساتھ، تمام زندگی کی جینیاتی انفارمیشن اٹھائے ہوئے۔ یہ سب سے پہلی بار ایک لفافے کی پشت پر بنایا گیا تھا جو پھر اس معتبر جریدے میں لکھے آرٹیکل کی صورت میں دوسروں تک پہلی بار پہنچا
5۔ چاند سے زمین کا نظارہ۔ یہ مشہور تصویر اپالو 8 مشن میں بل اینڈرز نے 1968 میں لی تھی جس نے زمین کی خوبصورتی کو پہلی بار اس طرح دکھایا۔ یکساں اور سپاٹ چاند کو نکلتے زمین پر ہر روز دیکھتے ہیں، لیکن ہماری رنگ برنگی زمین چاند پر کس طرح نکلتی ہے، یہ اس کا پہلا رنگین مشاہدہ تھا۔
6۔ ہبل ایکسٹریم ڈیپ فیلڈ تصویر۔ یہ تصویر کھینچنے میں 23 روز تک ہبل ٹیلیسکوپ ایک ہی طرف رخ کئے تصویر بناتی رہی۔ وہ جو نظروں سے اوجھل تھا اور کسی بھی اور قسم کے آلے سے، وہ اس میں آ گیا۔ وہ کہکشاں بھی جو تیرہ ارب نوری سال سے بھی زیادہ فاصلے پر ہے۔
الفاظ سے کہیں زیادہ طاقت تصویروں میں ہوتی ہے۔ یہ کچھ تصویری لینڈ مارک جو ہمارے سائنس کے سفر کی اب تک کی داستان کے۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔