اطالوی ماہرِ فلکیات گیلیلو نے سترویں صدی کے آغاز پر یہ سائنسی نقطہء نظر پیش کیا کہ زمین سورج کے گرد گھومتی ہے۔ اس کے بعد چرچ نے گیلیلو پر زندگی تنگ کر دی۔ مرنے سے آٹھ سال قبل وہ اس پاداش میں گھر میں نظر بند رہا کہ اس نے چرچ کے نظریے کے خلاف بات کیوں کی۔ وہ اس نظر بندی میں مرا۔
گلیلیو کے جانے کے 350 سال بعد یعنی 1992 میں دنیا بدل چکی تھی۔ پہلی خلائی دوربین یبل خلا میں بھیجی جا چکی تھی۔ سائنس ہر شعبے میں انسانیت کی خدمت کر رہی تھی۔ ایسے میں 31 اکتوبر کے ایک یخ بستہ دن ، ویٹیکن میں نئی دنیا کے عیسائیت کے سب سے بڑے رہنما John Paul II ، بھرے مجمع میں آتے ہیں اور بلامشروط گلیلیو سے چرچ کے رویے کی معافی مانگتے ہیں۔ ساڑھے تین سو سال بعد چرچ کو گلیلیو کا نظریہ ماننا پڑا کیونکہ وہ سائنسی حقائق پر مبنی تھا۔
انیسویں صدی کے مشہور فرانسیسی شاعر اور ناول نگار وکٹر ہوگو نے ایک بار کہا تھا:
“کوئی بھی شے اس خیال سے زیادہ طاقتور نہیں ہو سکتی جسکا وقت آ چکا ہو”
سائنس کا وقت آ چکا تھا۔ سائنس کا وقت آ چکا ہے۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...