“یہ کم و بیش تمام طبعیات دانوں(فزسسٹ) کا ماننا ہے کہ ہم جتنا گہرائی میں جائیں گے، ہماری حیرت اُتنی ہی بڑھتی جائے گی، ہماری آنکھوں مزید روشن ہونگی”
ایک چودہ سالہ لڑکا جو ہمارے پنجاب کی خوبصورت مٹی سے اُٹھتا ہے اور دیکھتے ہی دیکھتے سائنس اور دنیا کے اُفق پر ایک چمکتا ستارہ بن جاتا ہے۔
1940 میں پنجاب یونیورسٹی کے میٹرک کے امتحانات میں(جی اس زمانے میں نمبر بانٹنے والے بورڈ نہیں ہوتے تھے) نے چودہ سال کی عمر میں اس زمانے میں ریکارڈ توڑ نمبر حاصل کیے اور جب سائیکل چلا کر لاہور سے گھر واپس آئے تو پورا گاؤں خوشی سے جھوم اّٹھا۔
1949 میں انہوں نے برطانیہ کی کیمرج یونیورسٹی سے ڈبل فزکس اور میتھس میں بیچلرز کیا۔ جسکے بعد وہ کچھ عرصہ وہ پاکستان رہے اور پھر 1951 میں انہوں نے کیمرج یونیورسٹی سے تھیوریٹیکل فزکس میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ اُنکی پی۔ایچ ڈی کی ہی تحقیق اس قدر عمدہ تھی کہ اس پر انہیں کیمریج یونیورسٹی کا اعلیٰ Adam پرائز ملا۔یاد رہے کہ یہ پرائز جدید فزکس کے کئی بڑے سائنسدانوں کو مل چکا تھا۔
چالیس سال سے زائد کامیابیوں سے بھرپور سائنسی سفر میں اُنہوں نے ایٹم اور ایٹم کے مرکزے میں موجود بنیادی قوتوں پر کئی ایم تھیوریاں پیش کیں۔ جن میں سب سے اہم دو بنیادی قوتوں برقناطیست اور ویک نیوکلیئر فورس کے ماخذ کا حد درجہ حرارت پر دراصل ایک ہی قوت ثابت کرنا تھا ۔ یہ دو قوتیں کائنات کے اوائل میں بگ بینگ کے بعد کائنات کے بتدریج ٹھنڈے ہونے سے بظاہر الگ الگ قوتوں میں تقسیم ہو گئی تھیں۔ اسے Electroweak unification تھیوری کہا جاتا ہے۔
یہ جدید فزکس کا بے حد بنیادی اور بے حد اہم کام ہے جسکا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے کہ 1979 میں انہیں اس کام پر فزکس کے نوبل انعام سے نوازا گیا اور آج بھی انکا یہ کام اور ایٹم پر کئی اور اہم تحقیقات، جدید دور کے سائنسدانوں کو ایٹموں اور کائنات کے رازوں سے واقف کرا رہے ہیں۔
پنجاب کا گہری آنکھوں والا وہ لڑکا عبدالسلام، کون جانتا تھا کہ ایک دن دنیائے فزکس کا ہر طالبِ علم ، ہر سائنسدان اُسے جانتا ہو گا کہ اس نے جدید سائنس پر وہ انمٹ نقوش چھوڑے جو مٹائے نہیں مٹ سکتے۔
پاکستان کا وہ ہیرو جو صیحح معنوں میں ہیرو کہلانے کا مستحق تھا۔ آج اٹلی کے شہر ٹراییسٹا میں جدید دنیا کا تھیوریٹکل فزکس کا سب سے بڑا ادارہ ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر ہے اور انہوں نے ہی بنایا تھا۔ اسکے علاوہ جنییوا میں ایٹموں کی تحقیق پر دنیا کی سب سے بڑی لیب CERN کو جاتی ایک سڑک کا نام ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر ہے۔
ڈاکٹر سلام کہا کرتے تھے:
“فزکس کی تخلیق انسانیت کی مشترکہ میراث ہے۔ مشرق، مغرب، شمال، جنوب(میں رہنے والوں) سب نے اس(کی تخلیق) میں مساوی کردار ادا کیا ہے”
ڈاکٹر عبدالسلام (1996-1926)
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...