سعودی عرب میں اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا ؟
سعودی عرب میں آخر ہو کیا رہا ہے ؟یہی وہ سوال ہے جو ہر طرف زیر بحث ہے۔ہفتے کے روز سے یہ کہانی شروع ہوئی جب لبنان کے وزیر اعظم سعد الحریری نے سعودی عرب میں بیٹھ کر ایک ویڈیو بیان جاری کیا ،اس ویڈیو بیان میں انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہورہے ہیں ۔ساتھ ساتھ انہوں نے ایران اور حزب اللہ پر الزام بھی عائد کیا کہ انہیں ان دونوں قوتوں سے جان کا خطرہ ہے ۔سعد الحریری نے حزب اللہ پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ حزب اللہ عسکری قوت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پورے لبنان پر قابض ہو گئی ہے ۔اس کی وجہ سے لبنان کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں ۔سعد الحریری نے یہ سب کچھ سعودی عرب میں بیٹھ کر کہا ۔اس ویڈیو بیان کے سامنے آنے کے کچھ دیر بعد یمن کے حوثی سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض کے انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر میزائل حملہ کرتے ہیں ،جس پر سعودی حکومت دعوی کرتی ہے کہ فضائی میزائل حملے کو ناکام بنا دیا گیا ہے ۔ساتھ ساتھ سعودی حکومت نے یہ بھی الزام عائد کیا کہ اس میزائل حملے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے ۔اسی ہفتے کی رات پھر سعودی عرب میں گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے ،یہ معمولی گرفتاریاں نہیں تھی ،گرفتاریوں کی اس کہانی میں بڑے بڑے ارب پتی سعودی شہزادوں کو گرفتار کر لیا جاتا ہے ۔یہ جو ولی عہد محمد بن سلمان ہیں جنہیں ایم بی ایس بھی کہا جاتا ہے ،اب اختیارات کے لحاط سے روس کی زار فیملی سے بھی زیادہ طاقتور نظر آرہے ہیں ،ایسا بظاہر لگتا ہے کہ وہ نپولین بوناپارٹ سے بھی طاقتور ہیں ،اس وقت وہ مسلح افواج نیشنل گارڈ کے سربراہ ہیں ،وہ وزیر دفاع اور وزیر داخلہ بھی ہیں ،دنیا کی سب سے بڑی آئل ڈسٹی بیوشن کمپنی آرامگو کے سربراہ بھی ہیں ،وہ معاشی فیصلہ سازی کے بھی انچارج ہیں ،نجکاری اور ویژن 2030 کے بھی سربراہ ہیں ۔،اسی ہفتے کی رات ان کی ملاقات ہوتی ہے شاہ سلمان سے جو ان کے والد ہیں ،جس میں فیصلہ کیا جاتا ہے کہ اینٹی کرپشن کے حوالے سے اعلی اختیاراتی طاقتور کمیٹی بنائی جائے،اس طاقتور کمیٹی کو سپر نیب بھی کہا جاسکتا ہے ،فیصلہ کیا جاتا ہے کہ بلا تخصیص عہدہ اور رتبہ سب کے خلاف کاروائی کی جائے ،یہ کمیٹی اتنی طاقتور ہے کہ براہ راست بادشاہ کو جواب دہ ہوگی ،کسی قانون کے تحت اس کمیٹی کے اختیارات کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا ،کمیٹی کو یہ اختیار ہے کہ وہ گرفتاریاں کرنے کا حکم دے سکتی ہے ،سفری پابندیاں عائد کرسکتی ہے ،اثاثے منجمند کرسکتی ہے ،کسی بھی گرفتار شخص کو پھانسی کی سزا دے سکتی ہے ،اکاونٹس کی تفصیلات میڈیا کو مہیا کرسکتی ہے ،اثاثوں کی چھان بین کرسکتی ہے ،،ان اختیارات کی بدولت کریک ڈاون کیا گیا ،اور اہم گرفتاریاں کی گئیں ۔اہم گرفتاریوں میں مرحوم شاہ عبدللہ کے تین بیٹوں کو بھی گرفتار کیا گیا ۔ 1932 سے جب سے سعودی عرب میں السعود بادشاہت کا آغاز ہوا ہے پہلی مرتبہ ایسا ہورہا ہے ،اس سے پہلے آل سعود کے جو بھی اختلافات ہوتے تھے وہ محل کے اندر بڑوں کی موجودگی میں حل کر لئے جاتے تھے ،پہلی بار اب معاملات چوک پر آگئے ہیں ،بازار کی زینت بن گئے ہیں ۔یہ اس حوالے سے بہت بڑی خطرناک اور پراثرار تبدیلی ہے ۔معتیر بن عبداللہ کو نیشنل گارڈ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے ،نیشنل گارڈز وہ ادارہ ہے جس میں طاقتور قبائل کے افراد شامل ہیں ،انہی طاقتور قبائل کی افرادی قوت کا نام نیشنل گارڈ ہے ۔نیشنل گارڈ میں وہ لابی طاقتور ہے جس کی وفاداریاں شاہ عبدللہ کی لابی سے تھی ،اس لابی کے تمام افراد کو گرفتار کرکے ان شیوخ کے اثاثے منجمند کردیئے گئے ہیں ۔ان پر سفری پابندیاں بھی عائد کی گئی ہیں ۔گرفتار ہونے والے شہزادوں میں شیخ معتیر ان چند افراد میں شامل ہیں جنہوں نے محمد بن سلمان کو ولی عہد بنانے کی مخالفت کی تھی ۔شاہ عبداللہ کے دوسرے بیٹے ترکی بن عبدللہ جو ریاض کے سابق گورنر ہیں ،انہیں بھی گرفتار کیا گیا ہے ،شاہ عبدللہ کے تیسرے بیٹے فہد بن عبداللہ کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ،وہ سابق وزیر دفاع تھے ۔شاہی خاندان کی وہ لابی جو شاہ عبداللہ کے سب سے قریب سمجھی جاتی تھی ،ان تمام افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ عادل الفقیہہ جو جدہ کے میئر تھے ،انہیں بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔بکر بن لادن جو سعودی عرب کی سب سے بڑی کنسٹریکشن کمپنی بن لادن کے سربراہ ہیں انہیں بھی گرفتار کیا گیا ہے ،ابراہیم الساف سابق وزیر خزانہ انہیں بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔سعودی عرب کے سب سے بڑے میڈیا گروپس کے خلاف بھی کاروائی کی گئی ہے ،طاقتور میڈیا گروپ ایم بی سی ،کے مالک کو گرفتار کیا گیا ہے ،ان کا نام ساؒلح سلمان ہے ۔آئے آر ٹی میڈیا گروپ کے مالک ولید ابراہیم کو گرفتار کیا گیا ہے ۔میڈیا گروپ روتانہ جس کے مالک ولید بن طلا ل ہیں انہیں بھی گرفتار کیا گیا ہے ۔ولید بن طلال دنیا کے پچاسویں امیر ترین انسان ہیں ،ان کی دولت اٹھارہ بلین ڈالرز کے قریب ہے ۔ٹوئینٹی فرسٹ سنچری فاکس،سٹی گروپ اور ایپل وغیرہ میں بھی ان کے شئیر ہیں ۔وہ کنگ ڈم ہولڈنگ کمپنی بھی چلاتے ہیں ،یہ تمام بڑی مچھلیاں گرفتار ہیں ۔اب سعودی عرب میں نئی تعیناتیوں کا بھی اعلان کردیا گیا ہے ،نیشنل گارڈ کا سربراہ پرنس خالد بن المکرم کو بنادیا گیا ہے ۔پاکستان میں تو صرف مائینس نواز فارمولہ عملی شکل کو پہنچا ہے ،آل سعود کے تو سو افراد مائینس کردیئے گئے ہیں ۔ولید بن طلال جو دنیا کے امیر ترین شخص ہیں ،ان کی گرفتاری پر حیرانگی ظاہر کی جارہی ہے کیونکہ وہ تو ولی عہد محمد جیسے خیالات رکھتے ہیں ،عورتوں کی آزادی کے قائل ہیں ،لبرل خیالات رکھتے ہیں اور رنگین مزاج شہزادے کہلاتے ہیں ،عالمی دنیا کے ہر ملک پر ان کا اثر ہے ۔کہا جارہا ہے کہ انہیں ڈونلڈ ٹرمپ کے کہنے پر گرفتار کیا گیا ہے ۔اس کی کہانی کچھ یوں ہے کہ پچھلے سال جب ٹرمپ صدر نہیں بنے تھے تو انہوں نے ایک ٹوئیٹ کی تھی کہ ٹرمپ ریپبلیکن پارٹی کے لئے اور پورے امریکہ کے لئے تذلیل کا باعث ہیں ،اس لئے وہ امریکہ کی صدارتی دوڑ سے نکل جائیں ،کیونکہ وہ کبھی بھی امریکہ کے صدر نہیں بن سکتے ،ٹرمپ نے بھی ولید بن طلال کو ٹوئیٹ کا جواب ٹوئیٹ کی شکل میں کچھ ایسے دیا تھا کہ یہ شہزادہ جو اپنے باپ کی دولت کے بل بوتے پر امریکی سیاستدان کو قابو میں کرنا چاہتا ہے ،جب وہ صدر بن جائیں گے تو اسے ایسا نہیں کرنے دیں گے ۔ولید بن طلال کی گرفتاری پر ٹرمپ خوش ہیں ،انہوں نے شاہ سلمان کو فون کیا ہے اور ہر قسم کی سپورٹ کا یقین دلایا ہے ۔اور کہا ہے کہ یہ گرفتاریاں کرکے شاہ سلمان نے عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے ۔پچھلے ہفتے شہنشاہ ٹرمپ کے داماد نے سعودی عرب کا خفیہ دورہ کیا تھا ،اس خفیہ دورے میں ٹرمپ کے داماد نے محمد سلمان سے ملاقات کی تھی ،کہا جارہا ہے کہ اس ملاقات میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ طلال بن ولید کو جلد گرفتار کیا جائے گا ۔طلال بن ولید ایک زمانے میں ٹرمپ کے قریبی دوست تھے ،انیس سو اکانوے اور انیس سو پچانوے میں جب ٹرمپ کاروباری ھوالے سے دیوالیہ ہو چکے تھے تو ولید بن طلال نے ٹرمپ کے کچھ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس خرید کر ان کی مدد کی تھی ۔پچھلے ساٹھ گھنٹوں میں سعودی عرب میں گہری تبدیلیاں آچکی ہیں ،اب دیکھتے ہیں کہ اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے ،کہا جارہا ہے کہ شاہ سلمان کے خلاف بھی coup ہو سکتا ہے ۔اب یہ بھی سوال کیا جارہا ہے کہ ولی عہد ایم بی ایس کے ساتھ وہ کون لوگ ہیں جو ان کی مدد کررہے ہیں ،وہ کون شاہی فیملی کے افراد ہیں جو ان کی پالیسی کے ساتھ ہیں ؟ایم بی ایس جو کچھ کررہے ہیں ،اس کی بھی ایک لمبی تاریخ ہے ،پہلے ولی عہد کے عہدے سے کنگ سلمان نے شہزادہ مقرن کو ہٹایا تھا ،محمد بن نیف کو ولی عہد بنایا گیا ،اور نائب ولی عہد محمد بن سلمان بن گئے ،پھر نیف کو بھی ہٹا دیا گیا ،اور محمد بن سلمان کو ولی عہد بنادیا گیا ،یہ 2015 کی باتیں ہیں ۔یہ کیا اسٹریٹیجی ہے کہ میڈیا کے مالکان کو گرفتار کیا جارہا ہے ،سرمایہ داروں اور طاقتور بزنس کلاس کی ایلیٹ کو گرفتار کیا گیا ،اکنامک پاور بروکر کو گرفتار کیا گیا ،ولی عہد محمد بن سلمان کس طرح کا کنٹرول حاصل کرنا چاہا رہے ہیں ؟اس سے پہلے ستمبر میں بھی گرفتاریاں کی گئ تھی جس میں علما،اپوزیشن ،سوشل میڈیا کے لیفٹ سے تعلق رکھنے والے افراد اور لبرل طبقے کو گرفتار کیا گیا ،اب طاقتور شہزادوں کی گرفتاریاں ؟کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب کی شاہی فیملی میں گھمسان کی جنگ جاری ہے ،وہ علما جو سرکاری ہیں وہ تو ولی عہد کے ساتھ ہیں ،باقی گرفتار ہیں ،ان سب کو ریاض کی بہت بڑی ہوٹل میں رکھا گیا ہے ،یہ ہوٹل پاکستان کی اڈیالہ جیل سے تو بہتر ہے ۔کہا جارہا ہے کہ نیشنل گارڈ میں بغاوت ہوسکتی ہے ،اور کنگ سلمان کی بادشاہت کا خاتمہ ممکن ہے ۔اب ایم بی ایس بھائی نے کئی فرنٹ کھول لئے ہیں ،ایک طرف یمن کافرنٹ ہے جسے افغانستان سے تشبیح دی جارہی ہے ،ایک طرف ایران کا فرنٹ کھولا ہوا ہے ،ایم بی ایس کے پاس ایسا اعتماد کیسے آیا ،ایسا تو واضح ہے کہ وہ امریکہ کے اشاروں پر ناچ رہے ہیں ۔یمن کی جنگ کے ساتھ ساتھ قطر کے ساتھ بھی ایم بی ایس نے بہت بڑا تنازعہ پیدا کر لیا ہے ۔اتنے پنگے کرنے کے باوجود کیا پرنس محمد کامیاب ہو سکیں گے ؟یمن مڈل ایسٹ کا افغانستان ہے جو اس میں داخل ہو گیا پھر اس کا نکلنا مشکل ہے ۔یہ کہنا ہے امریکی میڈیا کا ۔یمنی سعودی عرب سے ہار ماننے کے لئے تیار نہیں ،ایرانی فرنٹ پر بھی سعودی عرب کو مسلسل شکست کا سامنا ہے ،سعد الحریر کا استعفی وہ بھی سعودی عرب کی سرزمین سے آیا ،یہ لبنانکی صورتحال کو خراب کرے گا ،اس پر حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کا یہ بیان سامنے آیا ہے کہ سعودی عرب نے طاقت کے زور پر ہمارے وزیر اعظم سے استعفی لیا ،اس طرح استعفی لینا حریری خاندان کے وقار پر حملہ ہے ،یہ بھی ایک عجیب بیان ہے ۔لبنان کے آئین کے مطابق وزیراعظم سنی ہوتا ہے ،اسپیکر شیعہ مسلمان ہوتا ہے اور صدر ایک عیسائی ہوتا ہے ،حریری کے استعفی کے بعد اسرائیل نے کہا ہے کہ اب وہ لبنان پر حملہ کرے گا اور نان اسٹیٹ ایکٹر حزب اللہ کو نشانہ بنائے گا ۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ اسرائیل بھی محمد بن سلمان کے ساتھ ہے ۔لبنان ایک ایسا آتش فشاں ہے جہاں فرقہ واریت پورے خطے کو تباہ کردے گی ،اور سعودی عرب اسرائیل گٹھ جوڑ اگر واقعی ہے تو خدا خیر کرے ؟پاکستان اس ساری صورتحال میں تنے ہوئے رسے پر چل رہا ہے ،پاکستان کو چاہیئے کہ وہ صورتحال کو دیکھے اور قدم پھونک پھونک کر رکھے ۔اب راحیل شریف ہمارے سابق آرمی چیف سعودی اتحاد کے کمانڈر انچیف ہیں ،جو یقینا صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہوں گے ،ایران پاکستان تعلقات میں بھی بہتری آرہی ہے ،ہمارے موجودہ چیف آف آرمی اسٹاف ایران کے دورے پر ہیں جہاں وہ صدر حسن روحانی ،ایرانی وزیر خارجہ کے علاوہ سپریم لیڈر آیت اللہ سے ملے ہیں ۔ایران نے کہا ہے کہ پاکستان ایران کی سرحد امن کی سرحد ہے ،اسے ہمیشہ امن کی سرحد ہی سمجھا جائے گا ۔پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلقات بھی بہتر ہورہے ہیں ۔اس وقت سعودی عرب میں جو ہورہا ہے پاکستان کی زمہ داری ہے کہ وہ بطور تماشائی اسے دیکھے کیونکہ سعودی عرب میں السعود فیملی کی بادشاہت کا خاتمہ بھی ہو سکتا ہے ۔سعودی عرب کا طاقتور ناتجربہ کار شہزادہ تباہی کی طرف جارہا ہے ،امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ملکر وہ خوفناک گیم کھیل رہا ہے ۔اب خطرے کی بات کیا ہے ،اس کے بارے میں تو آنے والے وقت میں ہی صورتحال واضح ہو گی ۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔