زحل Saturn ہمارے نظام شمسی کا چھٹا سیارہ ہے۔ مشتری Jupiter کے بعد یہ دوسرے نمبر کا بڑا سیارہ ہے۔ زحل، یورینس، نیپچون اور مشتری کو مشترکہ طور پر گیسی دیو Gas Giants بھی کہا جاتا ہے۔ ان سیاروں کو مشتری نما بھی کہا جاتا ہے۔ زحل کا مدار زمین کے مدار کی نسبت 9 گنا بڑا ہے۔ تاہم اس کی اوسط کثافت زمین کی کثافت کا آٹھواں حصہ ہے۔ تاہم کمیت میں یہ سیارہ زمین سے 95 گنا بڑا ہے۔
زحل کی بیرونی فضاء میں 96.3 فیصد ہائیڈروجن اور 3.25 فیصد ہیلئم ہے۔ انتہائی معمولی مقدار میں امونیا، ایسیٹیلین، ایتھین، فاسفین اور میتھن بھی پائی جاتی ہیں۔ زحل کے بالائی بادل زیادہ تر امونیا کی قلموں سے بنے ہیں جبکہ زیریں بادل یا تو امونیئم ہائیڈرو سلفائیڈ سے بنے ہیں یا پھر پانی سے۔زحل پر بھی بالکل اسی طرح بادلوں کی تہیںموجود ہیں جیسے ہماری زمین پر موجود ہیں اور وہاں بھی اکثر ایسے طوفان آتے رہتے ہیں جیسے ہماری زمین پر بارشوں کے سبب آتے ہیں۔ اب ایک انتہائی پراسرار اور عجیب چیز کے بارے میں آپ کو بتاتا ہوں جو زحل کے آسمانوں پر سائنسدانوں کو گزشتہ چالیس سالوں سے بنتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے۔ وہ ہے اسکا “مسدسی طوفان”!
سیارے زحل پر ایک حیرت انگیز ماحولیاتی رجحان والے 25,000 کلومیٹر قطر کا ایک مسدسی (چھ سائیڈ اور چھ زاویے والی شکل Hexagon ) بادل والے طوفان کی تشکیل ہے۔ اس غیر معمولی طوفان کے بننے کی وجوہات کو ابھی تک صحیح سے جانچا نہیں جاسکا۔ یہ ایک غیر معمولی سمندری طوفان جیسے بادلوں کا نظام ہے۔ یہ بات لیکن یاد دلاتا چلوں کہ زحل پر کوئی پانی یا سمندر جیسے چیز نہیں ہے، جہاں سے ان طوفانوں کی تشکیل ہوسکے۔
اس نظام کو لیبارٹری کے حالات میں ماڈل بنانے اور ایک سیمولیشن تیار کرنے کے باوجود، سائنس دان ابھی تک یہ نہیں سمجھ پائے کہ اس کی اتنی خوبصورت مسدسی شکل کیوں ہے اور یہ اتنا بڑا اور طویل کیوں ہے۔
سیارہ زحل کا مسدسی طوفان،اسکے شمالی قطب کے ارد گرد تقریباً 78° Nپر واقع ایک مستقل اور تقریباً مسدس شکل کے بادل کا نمونہ ہے۔ اس بننے والے مسدس کی سائیڈیں تقریباً 14,500 کلومیٹر (9,000 میل) لمبی ہیں جو کہ زمین کے قطر سے تقریباً 2,000 کلومیٹر (1,200 میل) مقابلتا لمبی ہیں۔یعنی اس طوفان کی حدود اتنی بڑی ہیں کہ اس پورے طوفان میں ہماری لگ بھگ دو زمین سماجائیں۔
زحل پر بننےوالے اس مسدس کی شکل کا کیا سبب ہے؟
سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ سیارے کے شمالی قطب پر بھنور ، اس گیس دیو کے اندر گہرائی میں فضا کے بہاؤ کی وجہ سے واقع ہوتے ہیں، اور یہ کہ یہ بھنور خط استوا کے قریب اس مسدس کے مرکز میں ایک شدید افقی جیٹ کی چٹکی لگاتے ہیں — جو اس طوفان کو مسدسی شکل میں بدل دیتا ہے۔یعنی اسکی یہ شکل مرکز سے ابھرنے والے ایک اچانک اندرونی دباؤ کےسبب پیدا ہوتی ہے۔
زحل پراس ہیکساگونل پیٹرن کے اندر کیا ہے؟
جب 1980 میں وائجر ون نامی اسپیس پروب زحل کے بالکل قریب سے ہوتا ہوا گزرا، تو اس نے زحل کی فضا کے بارے میں ایک تفضیلی وڈیو بھی بنائی ۔ سائنسدان اس وڈیو میں مسدس کے اندر رہنے والے بادل کے ڈھانچے کی وسیع اقسام کی حرکت دیکھ سکتے ہیں۔ سیارے قطب شمالی پر ایک بہت بڑا سمندری طوفان جیسا بادلوں کاسسٹم موجود ہے جس کی آنکھ (طوفان کا مرکز) زمین پر اوسط سمندری طوفان کی آنکھ سے 50 گنا بڑی ہے۔
یہ ہنگامہ خیز مسدس کی شکل کا طوفان زحل کے شمالی قطب کے قریب کم از کم چار دہائیوں سے چل رہا ہے – فلکیات دانوں نے اسے پہلی بار 1981 میں وائجر مشن کے دوران دریافت کیا تھا۔ یہاں تک کہ کیسینی Cassini پروب کی تحقیقات سے سامنے کی قطار کے نظارے کے باوجود، زحل کے اس پراسرار مسدس کی تفصیلات بہت کم ہیں۔ NASA کے Voyager 1اور Voyager 2 خلائی جہاز نے بالترتیب 1980 اور 1981 میں زحل سے اڑان بھرتے ہوئے تیز کونے والی خصوصیت دیکھیں اور اسکی فلم اور وڈیوز بھی بنائیں۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...