زحل نظامِ شمسی کا سورج سے دوری کے اعتبار سے چھٹا اور سیاروں میں مشتری کے بعد سب سے بڑا سیارہ ہے۔۔۔
یہ مشتری کی طرح ایک دیو ہیکل گیسی سیارہ ہے
زحل نظامِ شمسی میں سب سے زیادہ چاند رکھنے والا سیارہ ہے جس کے گرد 80 سے زائد چاندوں کا قافلہ مصروفِ طواف ہے۔۔۔
زحل اپنے مشہور اور سب سے بڑے حلقوں کی وجہ سے پورے نظامِ شمسی میں ایک انفرادی حیثیت رکھتا ہے۔۔۔
سیاروں کے ہجوم میں اسے ان حلقوں کی بدولت آسانی سے پہچانا جا سکتا ہے۔۔
یہ حلقے اس کی خوبصورتی کو اسقدر زیادہ کرتے ہیں کہ اسکا نظارہ کرنے والا مبہوت رہ جاتا ہے۔۔۔
یہ حلقے سیارے کے گرد 280000 کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں اور ان کی چوڑائی اتنی زیادہ ہے کہ اس میں چھ زمین جیسے سیارے فٹ ہو سکتے ہیں۔۔۔
ماہرین کا اندازہ ہے کہ ماضی میں زحل کا کوئی چاند اس کے کچھ زیادہ ہی قریب ہوگیا اور زحل کی کشش ثقل کی تاب نہ لاتے ہوئے ریزہ ریزہ ہوکر زحل کے گرد حلقوں کی صورت میں گھومنے لگا۔۔۔۔
زحل کے چاہنے والوں کیلئے بری خبر یہ ہے کہ اب زیادہ عرصہ تک زحل کی یہ خوبصورتی سلامت نہیں رہنے والی۔۔۔
کیونکہ زحل تیزی سے اپنے حلقوں کو کھو رہا ہے۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زحل محققین کے لگائے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ تیزی سے اپنے حلقے گنوا رہا ہے۔۔
ایک سیکنڈ میں 10000کلو گرام جتنا حلقوں کا میٹیریل زحل پر بارش کی صورت میں ہر وقت برس رہا ہے۔۔۔
یہ بارش اتنی تیز ہے کہ 30 منٹ کے اندر یہ اولمپک سائز کے کسی پول کو بھرنے کیلئے کافی ہے۔۔
حلقوں کی یہ بارش (Ring rain) ان حلقوں میں موجود برف اور چٹانوں کے ٹکڑوں پر مشتمل ہوتی ہے۔۔
سورج کی الٹرا وائلٹ شعائیں اور چھوٹے میٹورائیڈز حلقے میں موجود ذرات میں انتشار پھیلاتے ہیں۔۔۔۔
جمے ہوئے ذرات آپس میں ٹکراتے ہیں تو ان میں چارج پیدا ہوتا ہے۔۔۔
چارج شدہ پانی کے مالیکیولز زحل کے مقناطیسی میدان کے ساتھ تعامل کرتے ہیں اور مقناطیسی لائنوں سے ہم آہنگ ہوکر زحل کے انتہائی قریب ہوجاتے ہیں۔۔۔ پھر یہ زحل کی فضا میں داخل ہوتے ہیں تو بھاپ بن کر فضا میں موجود بادلوں میں شامل ہوجاتے ہیں۔۔۔
حلقوں کی بارش کو 1980 کی دہائی سے جانا جاتا ہے جب ناسا کے وائجر مشن کے ایک جہاز نے زحل کے مقناطیسی میدانوں کے ساتھ لاکڈ پراسرار اور تاریک بینڈز دریافت کیے یہی بعد میں حلقوں کی بارش ثابت ہوئے۔۔۔
زحل کے چاہنے والوں کیلئے اچھی خبر یہ ہے کہ کم از کم اُن کی زندگی میں یہ حلقے جوں کے توں سلامت رہیں گے، اُن کی شوخی اور خوبصورتی میں کوئی فرق نہیں آئے گا کیونکہ
ماہرین کا اندازه ہے یہ حلقے مکمل طور پر ختم ہونے میں 300ملین سالوں کا عرصہ لیں گے۔۔۔۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...