سرمد سندھی کی شخصیت کسی تعریف کی محتاج نہیں۔انکا اصل نام عبدالرحمٰن مغل تھا،26 ستمبر 1955 پریالو، خیرپورمیرس سندھ میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنےعلاقےمیں حاصل کرنےکےبعدٹیکنیکل تعلیم حاصل کی۔
1984 میں انکو حیدرآبادڈیولپمنٹ اتھارٹی میں بطورانجینئیرملازمت ملی۔ 1978 میں گلوکاری کی شروعات کی۔ آمریت کےذمانے میں نجی و سیاسی محفلوں میں خون گرمانے والےانکے انقلابی نغموں نے نوجوانوں کو انکا مداح بنادیا۔ سندھ میں جمہوریت کے عاشقوں پرجب جبرکیاجاتاتھااس وقت سرمدسندھی سندھ کا قومی ترانہ گنگنا کر انکو حوصلہ دیاکرتےتھے۔انکی شہرت سائیں جی ایم سید تک پہنچی تو انہونےعبدالرحمٰن مغل کو سرمدسندھی کا لقب دیا۔
پروڈیوسرکوثربرڑیونےسرمدسندھی کو پاکستان براڈکاسٹ حیدرآبادمیں اور سمیح بلوچ نےپاکستان ٹیلیویژن کراچی میں متعارف کرایا۔ "مارولولی"اور"تنھنجي یاد" انکے پہلے گیت ریڈیوپاکستان حیدرآبادسےچلائےگئے۔یہ وہ وقت تھاجب انکی آوازگھرگھرتک پہنچی۔گلوکاری سیکھنےمیں انکی کوئی پروفیشنل ٹریننگ نہیں تھی آواز سر تال سب انکو خداکاتحفہ تھااسی وجہ سے انکو "سنڌجوٻيجل" "راڳ جوراڻو" کے خطابات بھی ملے۔
انہونےحق گوئی کاساتھ ناں چھوڑاانقلابی نغمےگانے کاسلسلہ جاری رکھا۔ آمریت نے انکی آوازکودردبخشاانکےدل کو چھولینے والے انقلابی گیتوں میں سے چند یہ ہیں:
۱. جي جيون تو ۾ سنڌ نہ آ
۲. فوج پوليس چوي ڌاڙيل پيا ڳولھيون
۳. انقلاب ساٿيو
۴. جنگ، جنگ، جنگ آ منھنجي تو سان جنگ آ
۵. نٿو مڃان ھن دستور کي
آمروں کےخلاف تحریکوں میں سندھ نے ہمیشہ پہل کی ہے۔ ان جمہویت کے عاشقوں سے گھبرا کر آمر نے کبھی سندھ میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کےنام پرظلم کیا، کبھی ہوائی جہازوں سے بم گرائے، اور کبھی ٹینکوں کےنیچے جمہوریت کے وارثوں کوکچلاگیا۔ایسی ظالم گھڑی میں پیروں،جاگیرداروں،اوروڈیروں نےآمرکابھرپورساتھ دیاجسکاذکرانہونےاپنےنغموں میں کیاہے
جیسےادیبوں،دانشوروں،اوربااصول صحافیوں نے اپنے قلم سے اور سیاستدانوں نے تقریروں سے اسی طرح سرمدسندھی نے اپنے انقلابی نغموں سے آمرلے ظلم کءخلاف آواز بلند کی اور لوگوں کو جگایا۔
27 دسمبر 1996 کے دن جب سرمد سندھی بدین سے کراچی جارہے تھےتو انکی گاڑی ٹرک سے ٹکراگئی انکے ساتھ کچھ انکے دوست بھی تھے شدید زخمی حالت میں ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے مین سرمدسندھی کا انتقال ہوگیا۔انکےکچھ قریبی دوستوں اور رشتہ داروں کا خیال تھا کہ یہ صرف حادثہ نہیں تھا !!
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...