:::" ثقافتی مطالعے ، تنقید کا مزاج اور اس کے فکری میدان" :::
ثقافتی مطالعے عمرانیات سے لے کر ادب کے تنقیدی نظرئیے میں اس صدی کا سب سے زیادہ دلچسپ اور نئی مناجیات اور تازہ کاری مے سبب عہد حاضر کا سب سے زیادہ ' من پسند' موضوع ہے۔ یہ روایتی حاشیائی نظام مراتبیات کی جمالیاتی نظریہ حیات بھی پوشیدہ ہے۔
خاص کرنئی تاریخیت اور ثقافتی مادیت کی علمی میراث سے ' ثقافتی نظریہ' خلق ہوا۔ہے۔ اس کو وسیع طور پر نہ ہی کسی نظریاتی مکتبہ فکر اور نہ ہی اسےاس طور پر شناخت کیا جاسکتا ہے۔ ثقافتی مطالعوں میں ذرائع ابلاغ ، معاشرتی تنقید، بشریات، ادبی تنقید، عمرانیات کے اصولوں پر بھی عمومی اور تخصیصی نوعیت کے مطالعے کئے جاتے ہیں۔ ٹیلی وژن، فلم انٹر نیٹ اور برقی آفاق میں پھیلی ہوئی مخصوص ثقافت جو معاشرتی ابلاغ { سوشل میڈیا} کی بدولت ان ثقافتی مطالعوں کو کثیر الجہت بنادیتے ہیں۔ یہ ۱۹۸۰ کے بعد 'خود شعوری' کا ایک ایسا مطالعاتی وظیفہ بن گیا ہے جو زمین سے لے کر آسمان تک بھیلے ہوئے آفاق میں ثقافت کے نئے اجزاء کو متعارف اور کچھ نئے رموز کو لارموز کرتے ہوئے یہ معاشرتی تاویلات کو دینائے فکر پر سوچنے پر مجبور کرتی ہیں جو خاصی حد تک عملیاتی بھی ہوتی ہے۔ اور خاص طور پر سیاست میں معاصر ثقافت کے درمیان حاشیائی امتیازت بھی مٹ جاتا ہے۔ ثقافتی مطالعں میں پوپ موسیقی سے لے کر برقی شبہیہ کاری اور ویب سائٹ کا ادب، موسیقی کے وڈیو نے نوے/ ۹۰ کی دہائی میں دھوم مچا دی اور ثقافت کے روایتی عمودی رویوں کو سطحی فکر یا افقی بنادیا۔ اور یوں ' شارٹ کٹ' کی دنیا بسائی گئی جس کو ' مقبول ثقافت' کہا گیا۔
جدید ثقافتی مطالعوں سے قبل فرینکفرٹ اسکول نے ان رجحانات کا عندیہ چالیس/۴۰۰ کی دہائی میں دے دیا تھا جہاں ثقافتی نمونے " بازاری" ہوکر فروخت کئے جائیں گے۔ اس زمانے میں ' بین الکلیاتی' اصولوں کے تحت ثقافتی مطالعے کرنے پر زور دیا گیا لیکن اصول شکنی کے رویوں نے ثقافتی مطالعوں میں متضاد طریقوں سے ایک مخصوص اجتماعی زہن بنانے کی کوشش کی۔ ثقافتی مطالعے ثقافت سے پیدا ہوتے ہیں جو انفرادی تجربات ، روزمرہ زندگی،معاشرتی تعلقات، اقتدار کی تبدیلی کی بھی چھان بیں کی جاتی ہے۔ یہ ایک ایسی تبدیلی ہوتی ہے جس میں دنیا کی لچکدار پیمانوں کی مدد سے علامتی اورمواصلاتی مطالعہ کیا جاتا ہے۔ جس میں معاشرے کے مختلف گروھوں کی تاریخ، کمیونٹی کے مخصوص شرائط کے ساتھ سمجھنے کی کوشش کی جاتی گئی اس میں مستقبل کے چیلنجوں کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے اور روایتی ثقافت کو ادبیات اور معاشرتی علوم میں اس کی آوازیں کبھی مدھم نہیں ہوتیں۔
ثقافتی مطالعوں کے جدید نظریاتی موضوعات پر جامعات اور فکری حلقوں میں یہ موضوعات سب سے زیادہ مباحث کا حصہ بنے ہیں :
۱۔ تاریخ اور یادین
۲۔ قرون وسطی، نشاۃ ثانیہ
۳۔ مقبول { پاولر} ثقافت
۴۔ بصری ثقافت
۵۔ عکاسی/ تصویر کشی اور فلم
۶۔ ثقافت اورذیلی ثقافتیں
۷۔ نسلی ثقفت
۸۔ تقابلی ادب اور ادبی تنقید
۹۔ تعمیرات اور شہری مطالعات
۱۰۔ کثیر الجہت ثقافت، موضوعی اور ماورائی ثقافت
۱۱۔ صنفی مطالعات، لزبن ازم کویر نظریہ { ہم جنس پرستی کا نظریہ}
۱۲۔ تھیٹر اور ڈرامہ
۱۳۔ ثقافت اور تعلیم
۱۴۔ مقامی ثقافتی مطالعے
۱۵۔ سیاسی اور بشریاتی مطالعے
۱۶۔ نوآبادیاتی/ سامراجی مطالعے
یہ کالم فیس بُک کے اس پیج سے لیا گیا ہے۔