اس سوال کا جواب تھوڑا تفصیل سے دیکھتے ہیں۔
پہلے تو سانپ کے زہر کی کیمسٹری کی بات کرتے ہیں، سانپ کا زہر زیادہ تر پروٹینز پر مشتمل ہوتا ہے ساتھ ہی کچھ اور چیزیں اور یہ زہر صرف تب نقصان دیتا ہے جب انسان یا کسی جانور کے خون میں شامل ہوجائے۔ خون کے علاوہ اگر سانپ کا زہر جلد پر گر جائے جہاں کوئی زخم نہ ہو تو جسم کو نقصان نہیں دیتا، بلکہ اگر سانپ کے زہر کو پی لیا جائے تو سانپ کا زہر نظام انہظام میں کیمائی طور پر ٹوٹ جاتا ہے اور نقصان کے قابل نہیں رہتا(البتہ ایسا کرنا نہیں چاہیے کیونکہ منہ یا کھانے کی نالی میں کوئی زخم ہوسکتا ہے جہاں سے زہر خون میں شامل ہوسکتا ہے)
تو اب تک ہم نے یہ بات کی کہ سانپ کا زہر جسم کو نقصان تب دیتا ہے جب خون میں شامل ہوجائے کیونکہ خون میں شامل ہوکر یہ اندرونی اعضاء تک پہنچتا ہے۔
سانپ کے جسم میں بننے والا زہر اسکے خون میں شامل نہیں ہوتا، بلکہ سانپ کی زہر کی تھیلیاں جہاں اسکا زہر ہوتا ہے، وہ سانپ کے منہ کے اندر ہوتی ہیں اور سانپ کے دانتوں سے ان کا کنیکشن ہوتا ہے جس سے سانپ کا زہر اسکے دانتوں میں آتا ہے، اور جن سانپ اپنے شکار کو ڈستا ہے تو دانتوں سے زہر اسکے خون میں شامل کردیتا ہے۔
اسکے علاوہ کچھ سانپ ایسے ہوتے ہیں جن کا جسم انکے اپنے اور دوسرے سانپوں سے بھی معدافت رکھتا ہے، جیسا کہ کنگ کوبرا۔۔۔
اسماء صبا خواج کا افسانہ مایوسی فنی و فکری مطالعہ
اسماء صبا خواج کا تعلق لکھیم پور کھیری ہندوستان سے ہے، اردو کی ممتاز لکھاری ہیں، آپ کا افسانہ ''مایوسی"...