سانپ اور سپیرا
کسی امیر آدمی کے محل میں ایک بہت بڑا اور زہریلا کوبرا سانپ آ گیا۔ سب کے شور مچانے پر گھبرا کر اس امیر آدمی کی خواب گاہ میں بھاگ گیا اور مسہری میں گھس کر چھپ کے بیٹھ گیا۔ خادموں نے اسے وہاں سے نکالنے کی بہت کوششیں کیں مگر وہ اپنی پناہ گاہ سے باہر نہ نکلا۔ شہر بھر کے تجربہ کار اور ماہر سپیروں کو طلب کیا گیا۔ سپیروں کی بین سے اس سانپ پہ یہ اثر ہوا کہ وہ اپنی چھپی ہوئی جگہ کو چھوڑ کر بستر پہ آ بیٹھا اور اپنا پھن لہرانے لگا۔
بہت سے سپیرے محل پہنچے کچھ نے بین بجا اور کرتب دکھا کر وقت گزارا تو کچھ نے یہ دیکھ کر کہ سانپ بہت زہریلا اور خطرناک ہے اس لیے سرے سے ہی اسے پکڑنے سے انکار کر دیا اور فقط تماشا دیکھنے کو اک طرف جمع ہوگئے
۔ ایک سپیرے نے ہمت کر کے اپر پیچھے سے وار کیا اور دم پکڑ لی کی مگر سانپ نے پلٹ کر حملہ کیا اور اسے ڈس لیا اور سپیرا عین موقع پر ہی ہلاک ہو گیا
یہ دیکھ کر سارے سپیرے ڈر گئے اور اس آدمی کو سمجھانے لگے اس سانپ کا یہاں سے جانا ممکن نہیں آپ اسے اس کے حال پہ چھوڑ دیں اور اس کمرے کو بند کر کے اسکا استعمال ترک کردیں
وہ آدمی اپنے گھر والوں کی سلامتی کی وجہ سے بہت پریشان تھا ۔۔۔سانپ کی دہشت کی وجہ سے کوئی بھی اس کی مدد کو تیار نہ تھا۔۔۔
۔ ایک دانا شخص نے امیر آدمی سے کہا کہ میں ایک نو عمر سپیرے کو جانتا ہوں، آپ مجھ کو اجازت دیں میں اسے بلا لاتا ہوں وہ ضرور یہ کام کر لے گا۔۔۔
امیر آدمی نے اجازت دے دی۔ جب وہ نو عمر سپیرا آیا تو سب ہی اس کا مذاق اڑانے لگے کہ جو کام اتنے بڑے نامی گرامی تجربہ کار نہیں کر سکے وہ یہ نوعمر ناتجربہ کار کیسے کر لے گا۔ کچھ نے کہا یہ بھی اپنی جان سے جائے گا۔ مگر اس نے کسی کی پروا نہ کی۔ اور بین بجانی شروع کی،
کچھ لوگ اسکی ہمت دیکھ کر متاثر ہوئے اور اسکا حوصلہ بڑھانے لگے ۔۔۔چند منٹ گزرے کہ سانپ پھن لہراتا مسہری پہ آ بیٹھا۔ نوجوان سپیرا اطمینان سے بین بجاتا ہوا سانپ کے پاس پہنچا اپنی خم شدہ ڈنڈی میں اس مدہوش سانپ کی کنڈلی پھنسائی اور تیزی سے اسے اپنی ٹوکری میں بند کردیا۔
سب لوگ حیران تھے، دانا شخص نے کہا اس سارے معاملے میں رکاوٹ تجربہ کاری ہی تھی۔ تمام ماہر اور تجربہ کار سپیرے اس سانپ کو جانتے تھے اور اس کی دہشت میں مبتلا تھے یہی چیز انہیں اسے پکڑنے سے باز رکھتی تھی، جبکہ اس نوجوان نے ہمیشہ چھوٹے اور بے ضرر سانپ پکڑے، یہ نہیں جانتا تھا کہ سانپ کتنا خطرناک ہے سو اس نے بنا دہشت زدہ ہوئے اس کو بآسانی پکڑ لیا۔
کامیابی کی راہ کی اصل رکاوٹ ، خوف ہے، اگر ہم اس پر خوف پہ قابو پا لیں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں اپنی منزل پہ پہنچنے سے نہیں روک سکتی ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔
“