25مارچ 1971 آج سےتقریباً چالیس سال پہلے مشرقی پاکستان میں آپریشن سرچ لائٹ کا آغاز ہوا اس آپریشن کا پہلا نشانہ مشہور زمانہ ڈھاکہ یونیورسٹی تھی اس آپریشن کا داغ آج تک دیش کی تاریخ کے ماتھے کو سیاہ کئے ہوا ہے
ڈھاکہ یونیوسٹی میں کئ ہال تھے جناح ہال میں اساتذہ جگن ناتھ ہال میں غیر مسلم طلبہ رھتے تھے اقبال ہال سیاسی سرگرمیوں کامرکز تھا رقیہ ہال خواتین طلبہ کی سیاست کا مرکز تھا 57 انفنٹری 18پنجاب رجمنٹ نے آپریشن کیا ٹینکوں نے یونیورسٹی گیٹ کو توڑ کر اندر داخل ہوئے
ڈھاکہ یونورسٹی میں عوامی لیگ کی طلبہ ونگ کو ختم کرنے کے لئے آپریشن شروع ہوا جگن ناتھ ہال میں موجود اساتذہ کا قتل عام کیا گیا جن اساتذہ کوسزا ملی ان میں منیرچودھری بھی شامل تھے جن کو قومی استاد کا درجہ مل چکا تھا یہ صورتحال دیکھ کر وائس چانسلر نے استعفی دے دیا
ڈھاکہ آپریشن کا تاریک پہلو رقیہ ہال کا سانحہ تھا جس میں خواتین طلبہ کی آبروریزی کی گئ جنرل ارباب میجر اسلم پیش پیش رھے اس حادثے کی یادگار آج بھی رقیہ ہال میں موجود ہے
ڈھاکہ یونیورسٹی پر ایک قیامت البدر گروپ نے بھی توڑی جب جولائی 1971میں کئ پروفیسرز کو ڈھاکہ یونورسٹی کے لان میں کھڑا کرکے گولیاں مار دی گئیں آج اساتذہ کے ساتھ البدری سوچ یہی کررہی ہے
ڈھاکہ یونورسٹی پر اس حملے کا اثر یہ ہوا کہ طلبہ نے پہلے اقبال ہال سے اقبال کی تصاویر تختی اکھاڑ دی اور ہال کا نام سارجنٹ ظہورالحق کے نام پر رکھا اسکےبعد جناح ہال کےساتھ یہی سلوک ہوا
جنرل ٹکاخان نے آپریشن کے بعد ڈھاکہ یونورسٹی پر پاکستانی پرچم لہرایا اور سب جگہ لہرانے کا حکم دیا اور جنرل یحیی کو لکھا بغاوت کچل دی گئ مگر نفرت کو پروان چڑھ گیا ہم نے اب تک کیا سیکھا ہے
ڈھاکہ یونیورسٹی پر ہوئے اس حملے کا اور طلبہ اساتذہ کی قربانیوں کو یاد رکھتے ہوئے بنگلہ دیش نے اپنا یوم آزادی بھی اسی تاریخ سے منسوب کیا بنگلہ دیش کا یوم آزادی 26مارچ ہے اس دن یونیورسٹی کے طلبہ طالبات اساتذہ کویادکیاجاتا ہے