سنِ عیسوی کا باقاعدہ آغاز یسوع مسیح کی پیدائش سے ہوتا ہے۔اور یہیں سے عیسوی کیلنڈر شروع ہو جاتا ہے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ مسیح کو دنیا میں آئے 2018 برس ہو چکے ہیں۔ عام لفظوں میں اس نظام کو گریگری کیلنڈر یا Anno Domini کہا جاتا ہے۔ یہاں پر ایک سوال یہ اُٹھتا ہے کہ اگر یسوع میسح کی پیدائش 25 دسمبر ہے تو سنِ عیسوی یکم جنوری کو کیوں شروع ہوتا ہے۔ اس بارے میں کئی دلیلیں اور مفروضے موجود ہیں۔ کچھ لوگوں کے مطابق مسیح کی پیدائش 25 دسمبر کنفرم نہیں ہے اور کچھ محققین کے مطابق نئے مہینے سے ہی نئے دور کا آغاز ممکن تھا۔ اور پچیس تاریخ کو نیا مہینہ، نیا سال یا نیا دور شروع کرنا عملی طور پر ممکن نہیں تھا۔ اس لیے گنتی کا آغاز چھ دنوں بعد کیا گیا۔یاد رہے کہ سن عیسوی سے پہلے بھی انگریزی سال کے مہینے جیسے مارچ، اپریل اور دسمبر وغیرہ موجود تھے۔ جیسے اسلامی سال یعنی سن ہجری کے آغاز سے پہلے بھی اسلامی مہینے یعنی محرم ، ربیع الاول، رجب اور شعبان وغیرہ اپنا وجود رکھتے تھے۔
سنِ عیسوی سے پہلے کے زمانے کو تاریخ میں B.C.E کہا جاتا ہے یعنی حضرت عیسیٰ ؑ سے پہلے کا دور۔ اس نظام میں سالوں ، مہینوں اور دنوں کا شمار اُلٹا یعنی نفی میں ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر معروف یونانی ڈرامہ نگار سوفو کلیز 1496 قبلِ مسیح میں پیدا ہوا اور406 قبل مسیح میں فوت ہوا۔ بوقتِ وفات اُس کی عمر 90 برس تھی۔ قبلِ مسیح کی اُلٹی گنتی کی ترتیب سے بے بہرہ فرد اس کو عجیب سمجھتا ہے اور یہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ سوفو کلیز اگر 1496 میں پیدا ہوا تو 406 میں کیسے فوت ہوا۔ اس شخص کے مطابق ایک بندے کی پیدائش موت کے بعد کیسے ہو سکتی ہے۔ اس صورتِ حال کو یوں سمجھایا جا سکتا ہے کہ فرض کریں یسوع مسیح کی پیدائش 1/1/1 تھی۔ اس تاریخ سے اسی برس قبل کوئی شخص پیدا ہوا تو ہم کہیں گے کہ وہ اسی قبل مسیح میں پیدا ہوا اور اسی شخص کی وفات یسوع مسیح کی پیدائش سے دس برس قبل ہوئی تو ہم کہں گے کہ وہ ستر برس کی عمر میں سن دس قبل مسیح کو فوت ہو گیا۔ اسی طرح افلاطون کی پیدائش 428 قبل مسیح اور وفات 347 قبل مسیح ہے۔اور بوقت وفات افلاطون کی عمر قریب قریب اسی برس تھی۔ افلاطون کا شاگرد ارسطو 384 قبل مسیح میں پیدا ہوا اور اور باسٹھ برس کی عمر میں 322 قبل مسیح میں اس کا انتقال ہوا۔ اس کیلنڈر کو پڑھتے اور سمجھتے ہوئے ایک دلچسپ حقیقت یہ سامنے آتی ہے کہ قبل مسیح اور اینو ڈومنی کے بیچ صفر کا سال نہیں گزرا۔ ایک قبل مسیح کے فوری بعد سن ایک عیسوی شروع ہو جاتا ہے۔ جو آج تک بڑی کامیابی سے روں دواں ہے۔ اس کو پہلے پہل جولین کیلنڈر اور بعد میں گریگری کلینڈر کا نام دیا گیا۔ اگر کوئی واقعہ قبل مسیح میں ہوا اُس کی مدت جاننے کے لیے ہمیں قبل مسیح کو اینو ڈومنی میں جمع کرنا ہو گا۔ مثال کے طور پر مشہور رومی مدبر، فلاسفر، شاعر اور ڈرامہ نگار سینیکا SENECAسن چار قبل مسیح میں پیدا ہوئے اور 65عیسوی میں اس کا انتقال ہوا۔ ہمیں اس کی عمر معلوم کرنے کے لیے دونوں مدتوں کو جمع کرنا ہو گا۔ سینیکا کی عمر کا تعین کرنے کے لیے سن پیدائش چار قبل مسیح کو اگر ہم سن وفات پینسٹھ عیسوی میں جمع کرتے ہیں تو جواب انہتر آتا ہے۔ اس طرح سینیکا کی عمر بوقت وفات 69 برس بنتی ہے۔