اپنے عروج پر اورنگزیب کے پاس چالیس لاکھ سے زیادہ فوجیوں مشتمل دنیا کی سب سے بڑی فوج تھی۔ سلطنت مغلیہ افغانستان سے لے کر برما تک کی سرحدوں تک پھیلی ہوئی تھی۔ اتنی بڑی سلطنت کو چلانے کے لیے بے انتہا پیسہ اور تیزرفتار آمدورفت کے ذرائع درکار تھے لیکن سلطنت مغلیہ کے پاس اس وقت نہ تو کوئی بحری افواج تھیں اور نہ ہی کوئی اس زمانے کے تیز رفتار ایجاد کردہ ذرائع آمدورفت۔ اتنی بڑی ریاست کے دشمنوں کی تعداد بھی بھی بے انتہا بڑھ چکی تھی۔ مراٹھوں کے لگاتار حملے بھی سلطنت کو کمزور کرتے جا رہے تھے۔
دنیا کا سب سے طاقتور بادشاہ ہونے کے باوجود بھی اورنگزیب شیواجی کو نہیں پکڑ سکا تھا۔ اس سے پہلے کے مغل حکمرانوں نے نے ہمیشہ ایک درمیانی راستہ اختیار کیا تھا تھا اور جان بوجھ کر مزید دشمن بنانے سے پرہیز کیا تھا۔ اپنی زندگی کے آخری بیس سالوں میں میں آہستہ آہستہ اور زیب کر ریاست پر کنٹرول کم ہوتا جا رہا تھا تھا۔
اپنی طاقت کو بڑھانے کے لئے لیے اورنگزیب نے اپنے بزرگوں سے انحراف کرتے ہوئے ہوئے مذہب اسلام کے پیچھے چھپنے کی کوشش کی۔ اورنگزیب کی اس کوشش نے نے بالکل الٹا اثر لیا اور اسکے اپنے لوگوں کو مخالفت پر مجبور کر دیا۔
وہ مغلیہ سلطنت جس میں پچھلے کئی سو سال سے شہروں کے درمیان سفرانتہائی محفوظ سمجھا جاتا تھا تھا لیکن اب لوگوں کو مسلح ہو کے سفر کرنا پڑ رہا تھا۔ مستقل آمدن نہ ہونے کی وجہ سے بہت سارے مغلیہ فوجیوں نے چھوٹے چھوٹے گینگ بناکر کر لوگوں کی حفاظت کی اپنے طور پر م ذمہ داری لینی شروع کر دی۔ حالات اس قدر خراب ہوگئے کہ لینا پڑ گیا۔
آمد میں تیزی سے ہونے والی کمی کی وجہ سے نہایت ضروری کیے جانے والے کاموں کو بروقت نہ کیا جا سکا اور دوسری طرف کرائے کے فوجیوں نے پورے ملک میں اودھم مچا دیا۔ یہ فوجی ایک طرف فرینچ ایسٹ انڈیا کمپنی ی اور برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی اور چھوٹے موٹے نوابوں کے لئے کرائے پر کام کرنا شروع ہوگئے۔
ایسے ہی 750 فرنچ ایسٹ انڈیا کمپنی کے بندوقوں سے مسلح سپاہیوں نے 35000 اعلیٰ تربیت یافتہ مغلیہ فوج کے چھکّے چھڑا دیئے۔ یہ مغلیہ فوج کی پہلی عبرتناک شکست تھی تھی۔
اس فیصلہ کن جنگ نے نے برٹش ایسٹ انڈیا کمپنی کو دیکھا دیا کہ مغلوں کو بھی شکست دی جا سکتی ہے اور اس کے لئے برطانیہ سے فوجی لانے کی بھی ضرورت نہیں ہو گی۔ اگلے دو سو سال تک ک ہمارے ہی بھائی غیر وں کے لیے فوجی بن کر اپنے ہی لوگوں کا قلہ قمہ کرنے میں مصروف رہے اور آزادی کے بعد یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔