ایک قدیم اوستائی کتاب میں افریدون کے لڑکوں کے توچ ، سرم اور ایرج نام بتائے ہیں ۔ غالباً فردوسی نے شاہنامہ لکھتے ہوئے سرم کے میں ’ ر ‘ کی جگہ ’ ل ‘ استعمال کیا ہے ۔ کیوں کہ قدیم ایرانی زبانوں میں ’ ل ‘ استعمال نہیں ہوتا تھا ۔
شاہنامہ کے مطابق تور کو توران ، سلم کو شام اور ایرج کو ایران کی حکومت ملی تھی ۔ کیوں کہ افریدون نے اپنی سلطنت ان تینوں میں تقسیم کردی تھی ۔ لیکن ایرج کو دونوں بڑے بھائیوں توچ اور سلم نے مل کر قتل کردیا ۔ یہ داستان اوستا میں بھی آئی ہے ۔
اس داستان میں سلم کو شام کا حکمران بتایا ہے ۔ مگر ان دونوں سے تصادم کی جگہ بحیرہ خزر کے شمال میں بتائی گئی ہے ۔ اس طرح منوچہر دونوں کو شکست دے دیتا ہے اور اس شکست کے بعد بھی تور سے یورششیں جاری رہتی ہیں ۔ مگر سلم کا کوئی ذکر نہیں ملتا ہے ۔ اس کا مطلب یہی ہے کہ تور ، سلم اور ایرج ہم نسل تھے اور ان کی حکومت یا مملکت کا علاقہ توران تھا اور تور کا ذکر اس لئے ملتا ہے کہ اس مسلسل آویزشیں ایرانیوں سے جاری رہتی ہیں ۔ سلم ہوسکتا ہے کسی تورانی یا سیتھی قبیلہ کا معرب ہو ۔
قدیم زمانہ سے یہ کلمہ سام کی شکل میں ملتا ہے غالباً یہ سلم کا معرب ہو ۔ کیوں کہ بعض اوقات ’ ر ‘ بغیر کسی وجہ سے گرجاتا ہے ۔ شاہنامہ میں سام بن تریمان کا ذکر ملتا ہے ۔ جو جمشید کی نسل سے اور رستم کا دادا تھا ۔ ایران اور شام میں یہ نام عام رہا ہے ۔ مثلاً غوری سلطان سام غوری تھا ۔
اس طرح چار ویدوں میں ایک وید کا نام سام وید ہے ۔ اس طرح برصغیر میں یہ کلمہ سام کے علاوہ شام ، شیام اور ساما کی شکل میں ملتا ہے ۔ یہ کرشن چند کے خطابات ہیں ۔ سندھ میں سمہ قبیلے نے حکومت کی ہے ۔ یہ بھی ساما کا معرب ہے ۔ سکندر کو وادی سندھ میں ساما قبائیل سے جنگیں لڑنی پڑیں تھیں ۔ یونانیوں نے ان کے دارلحکومت کا نام مناراگا بتایا ہے ۔ جب کہ مقامی روائیتوں میں یہ نام ساما نگری تھا ۔ ان کے سردار کا نام سامبس تھا ۔
پس سرم ، سلم ،سام ، شام ، شیام ، ساما ، سمہ ہم معنی کلمات ہیں اور ان کلمات کو آریائی اقوام نے بطور نام استعمال کیا ہے ۔ نعمت اللہ ہراتی نے پٹھانوں کا شجرہ نسب ترتیب دیتے ہوئے سرم کو افغان کا بیٹا بتایا ہے ۔ اگرچہ یہ کلمہ ان کی روائیتوں میں محفوظ تھا لیکن وہ اس کلمہ کی حقیقت کو بھلا بیٹھے تھے ۔ اس طرح سلیمان خیل اور کوہ سلیمان اسی کلمہ کے معرب ہیں ۔
عورت کا سلیقہ
میری سَس کہا کرتی تھی ۔ "عورت کا سلیقہ اس کے کچن میں پڑی چُھری کی دھار بتادیتی ہے ،خالی...