سلیقہ ایک طرز فکر ہے جو وراثتی یا اکتسابی ہوتی ہے ۔ سلیقہ دراصل وہ شئے ہے جو آپ کے باطن کا پتہ دیتی ہے ، خصوصاً ادب میں سلیقہ انتہائی لازم ہے ۔ نہ کہ ادب میں بلکہ زندگی کے ہر شعبے میں ۔عام زندگی میں کوئی آپ سے ملے تو آپ کی ڈگری یا آپ کی علمی عظمت کو نہیں دیکھے گا بلکہ آپ کے انداز گفتگو اور الفاظ کے برتنے کے فن متاثر ہوگا ۔ آپ کے لہجے کی ملائمت اور طرزتکلم سے وہ خود نتیجہ اخذ کرلے گا کہ آپ نہ صرف تعلیم یافتہ ہیں بلکہ سلیقہ مند بھی ہیں ، وہ آپ کی ڈگریاں دیکھنے گھر نہیں جائے گا ۔
سخت بات بھی حکمت سے کہی جائے تو وہ ناگوار نہیں گزرتی یہی سلیقہ مندی کی دلیل ہے ۔ ایک نجومی نے بادشاہ سے کہا آپ کے سامنے تمام رشتے دار فوت ہوجائیں گے تو وہ تہہ تیغ کردیا گیا جبکہ دوسرے نے اسی بات کو سلیقہ مندی اور حکمت سے کہا کہ تمام رشتے داروں کے مقابل آپ کی طویل عمر ہوگی وہ انعام سے سرفراز ہوا ۔
سلیقہ مندی اور الفاظ کو برتنے کا فن برمحل برموقع ہوتا ہے ۔ایک تنگ راستے میں چرچل اور ان کا حاسد آمنے سامنے آگئے تو حاسد نے کہا میں گدھوں کو راستہ نہیں دیتا ۔ چرچل مسکراکر بازو ہٹے اور کہا ،
میں ہمیشہ دیتا ہوں ۔۔
نرم ، شائستہ ، سلیس و شستہ الفاظ کا استعمال آپ کی ادبی سلیقہ مندی کی دلیل ہوتی ہے ۔ بازاری ، رکیک الفاظ ادب نوازوں کا شیوہ نہیں ، ہاں حاسدوں کا ضرور ہوتا ہے ۔
ایک بزم میں حاسد نے ، حالی سے کہا ،، میں تم پر تھوکتا ہوں ،،
حالی نے برجستہ کہا ،، میں تو تھوکتا بھی نہیں ،،