۴ ۔ ساحلی بستی ( Minato, 1924 )
(Harbor Town )
کاواباتا یاسوناری، اردو قالب؛ قیصر نذیر خاورؔ
۔ ۔ ۔ ۔ کاواباتا نے اپنے ادبی سفر کا آغاز 1920 کی دہائی کے اوائل میں کیا تھا ۔ 1926 ء میں اس کی کہانی ’ اِزو کی رقاصہ ‘ ( Izu no odoriko ) نے اسے شہرت دلائی ۔ دس سال بعد اس کے ناول ’ برفیلا ملک ‘ ( Yukiguni) نے اسے اپنے ہم عصر ادیبوں میں ایک منفرد مقام دلا دیا تھا ۔ ۔ ۔ ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ ساحلی بستی خاصی دلچسپ ہے ۔ ' باعزت ' گھریلو بیویاں اور لڑکیاں سرائے میں آتی ہیں اور جب تک اس میں مہمان رہتا ہے، ان خواتین میں سے ایک اس کے ساتھ رہتی ہے ، رات میں بھی ۔ پھر اس کے اٹھنے سے لے کر، دوپہر کے کھانے تک اور سیر کے دوران وہ اس کے ہمراہ ہوتی ہے ۔ وہ ایسے رہتے ہیں جیسے ’ ہنی مون ‘ منانے والا جوڑا رہتا ہے ۔
ہاں ، جب وہ اسے یہ کہتا ہے کہ وہ اسے نزدیکی گرم چشمے والی سرائے میں لے جانا چاہتا ہے تو وہ اپنا سر جھکا کر سوچنے لگتی ہے۔ البتہ جب وہ یہ کہتا ہے کہ وہ نزدیکی قصبے میں ایک گھر کرائے پر لے کر اس میں رہنا چاہتا ہے تو ، وہ ، اگر ایک جوان عورت ہے ، خوشی سے کہے گی ؛ '' میں تمہاری بیوی بنوں گی ، لیکن یہ ساتھ زیادہ لمبا نہیں ہونا چاہئیے ۔ سال کیا بلکہ چھ ماہ بھی نہیں ۔ “
اُس صبح جب آدمی اپنی چیزیں جلدی جلدی سمیٹ رہا تھا تاکہ وہ کشتی پر روانہ ہو سکے ۔ عورت نے اس کی مدد کرتے ہوئے کہا ؛
” کیا تم میرے لئے ایک خط نہیں لکھو گے؟ “
” کیا ؟ ، اس وقت ؟ “
” اب اس میں ہرج ہی کیا ہے ،اس وقت میں تمہاری بیوی نہیں ہوں ۔ تم جتنا عرصہ یہاں رہے ، میں تمہارے ساتھ رہی ۔ کیا نہیں رہی ؟ اور میں نے تمہارے ساتھ کچھ برا بھی نہیں کیا ۔ اور اب تو میں تمہاری بیوی بھی نہیں رہی ۔ “
” اچھا تو یہ ایسا ہے ۔ ۔ ۔ اچھا تو یہ ایسا ہے؟ “ ، اس نے اسے ایک خط لکھ دیا اور ظاہر ہے کہ یہ خط اس بندے کے نام تھا جس نے ، اسی کی طرح ، سرائے میں اس عورت کے ساتھ دو ہفتے یا کچھ اتنا ہی وقت گزارنا تھا ۔
پھر اس نے چلتے ہوئے سوال کیا ؛
” کیا تم بھی مجھے خط نہیں بھیجو گی ؟ اس صبح جب کوئی دوسرا شخص کشتی پر سوار ہو رہا ہو گا ؟ اور مزید یہ کہ تم اس کی بیوی نہیں رہی ہو گی ؟ “
یہ تحریر فیس بُک کے اس پیج سے لی گئی ہے۔