صحابہ کرامؓ اور صحابیاتِ کرامؓ کی عبادت زہد و تقویٰ جہاد ایثار و قربانیوں سے عبارت مبارک زندگیاں تو بہت مشہور و معروف ہیں مگر شعر و ادب کے حوالے سے سواۓ حضرت حسانؓ بن ثابت کے دیگر اصحاب کی ادبی و شاعرانہ زندگی کا گوشہ زیادہ نمایاں نہیں ہو سکا ہے . جلیل القدر صحابیہ حضرت خنساؓ دنیاٸے عرب کی سب سے بڑی شاعرہ ہو کر گزری ہیں جن کے آگے حضرت حسانؓ کی شاعری بہت کم اہمیت کی حامل تھی مگر حضرت حسانؓ کی قسمت نعتِ رسولِ مقبولﷺ کہنے سے جاگ اٹھی . رسولِ خدا حضرت محمّد ﷺ حضرت عمر فاروقؓ اور حضرت علیؓ شعر و ادب کے بہت بڑے قدردان تھے اور مثبت شاعری کرنے والوں کی ہر ممکن حوصلہ افزاٸی فرماتے تھے .
صحابہ کرام میں حضرت عبد اللّٰہ بن حضرت ابوبکر صدیقؓ اور صحابیاتؓ میں حضرت عاتکہؓ کا شمار شاعروں میں ہوتا ہے اور دلچسپ اتفاق یہ دونوں ایک دوسرے کاشریکِ حیات بن گٸے تھے . حضرت عاتکہؓ کے والد زید ان لوگوں میں سے تھے جو زمانہ جاہلیت میں بھی توحید کے قاٸل تھے اور ان کے بارے میں حضور ﷺ نے فرمایا قیامت کےدن زید تنہا ایک امت کی حیثیت سے اٹھیں گے. زید کو حضور ﷺ کی بعثت سے چند سال قبل کسی دشمن نے قتل کر ڈالا تھا اور عاتکہ بچپن میں ہی یتیم ہو کر رہ گٸیں . سنِ شعور کو پہنچ کر انہوں نے اسلام قبول کیا اور صحابیت کا شرف بھی حاصل کیا وہ حضرت عمر فاروقؓ کی چچازاد تھیں . ان کی شادی حضرت ابو بکر صدیقؓ کے صاحبزادے حضرت عبداللّٰہؓ سے ہوٸی. عاتکہؓ نہایت حسین و جمیل اور عاقلہ و فاضلہ خاتون تھیں.
حضرت عبداللّٰہؓ کو عاتکہؓ سے اس قدر محبت تھی کہ انہوں نے جہاد تک ترک کر دیا تھا . جس پر حضرت ابو بکرؓ نے اپنے فرزند کو اپنی بہو کو طلاق دینے پر مجبور کیا جس پر عبداللّٰہؓ نے اپنی محبوبہ اہلیہ محترمہ کو ایک طلاق دے دی . جس کے بعد اپنی چیہتی بیوی کے صدمے سے وہ نڈھال ہو کر رہ گیا اور اس کے ہجر و فراق میں شاعری کرنے لگے . ان کے چند اشعار کچھ اس طرح ہیں
اعاتک لاانساک ماذر شاق
و ماناح قمری الحمام المطرق
اعاتک قلبی کل یوم و لیلہہ
الیک بہما تخفی النفوس معلق
ولم ارمثلی طلق الیوم مثلہا
ولا مثلہا فی غیر جرم تطلق
ترجمہ
اے عاتکہؓ جب تک سورج چمکتا رہے گا اور قمری بولتی رہے گی
میں تجھے نہ بھولوں گا اے عاتکہؓ میرا دل شب و روز بصد ہزار تمنا
و شوق تجھ سے لگا ہوا ہے مجھ جیسے آدمی نے نہ اس جیسی خاتون کو
کبھی طلاق نہ دی ہوگی اور نہ اس جیسی خاتون کو بغیر گناہ طلاق دی جاتی
چونکہ حضرت ابو بکر صدیقؓ بڑے نرم دل تھے . جب ان تک اپنے فرزند کے اشعار کسی ذریعے پہنچے تو انہوں نے ان کورجعت کرنے کی اجازت دے دی . اس کے بعد وہ جہاد میں بھرپور حصہ لینے لگے . طاٸف کے ایک محاصرے میں حضرت عبداللّٰہ کو ایک تیر لگا جس کے زخم کے باعث کچھ عرصہ بعد وہ شہید ہو گٸے .حضرت عاتکہؓ کو اپنے محبوب خاوند کی وفات کا سخت صدمہ پہنچا جس پر انہوں نے ایک پُر سوز مرثیہ کہا
الیت لاینفک عینی حزینتو
علیک ولا ینفک جلدی اغیرا
للّٰہ عینا من رای مثلہہ فتی
اکرّروا حمیٰ فی الہیاج واصبرا
اذا شرعت فیہہ الاسنتہ خاضہا
الی الموت حیّٰ یدرک الموت احمرا
مدی الدھر حین غنت حمامتہ ایکتہ
و ماٸرہ الیل الصباح المنورا
ترجمہ
قسم کھا کر کہتی ہوں کہ تیرے غم میں میری آنکھ
روٸے گی اور میرا جسم غبار آلود رہے گا
زہے قسمت اس آنکھ کی جس نےتجھ جیسا
جنگ جو اور ثابت قدم جوان دیکھا
اس پر تیر برستے تو ان کی بوچھاڑ میں گھستا ہوا
وہ اس وقت تک موت کی طرف چلتا رہا جب تک
کہ خون کی ندیاں نہ بہا لیتا
زندگی بھر جب تک جنگلی کبوتر گنگناٸے
روتی رہوں گی اور جب تک رات پر صبح آتی رہے
اس کے بعد تو جیسے دکھ درد اور مصاٸب نے حضرت عاتکہؓ کا گھر دیکھ لیا . یک و تنہا اور حسین و جمیل جوان عورت کیلیٸے زندگی گزارنا بہت مشکل ہے اسی سبب انہوں نے اپنے کزن امیر المومنین حضرت عمر فاروقؓ کی جانب سے نکاح کی پیش کش قبول کی وہ حضرت عمر ؓ سےبھی بہت وفادار رہیں لیکن ان کی شہادت کے بعد پھرتنہا ہو گٸیں ان کی شہادت پر بھی عاتکہؓ نے درد بھرا مرثیہ کہا
ترجمہ
کون سمجھاٸے اس نفس کو جس کے غموں نے پھر اعادہ کیا ہے
اور اس آنکھ کو جس کو بیداری کی کثرت نے تکلیف دی ہے
اور اس جسم کو جو کفن میں لپیٹا گیا ہے
اللّٰہ تعالیٰ کی اس پر رحمت ہو
مقروض اور نادار عزیزوں کو اس کا صدمہ ہے
حضرت عمر ؓ کی شہادت کے کچھ عرصہ بعد عاتکہ ؓ کا نکاح حواری رسول ﷺ حضرت زبیر ؓ بن العوام سے ہوا . حضرت زبیر ؓ نے جنگ جمل میں ابنِ جرموز کے ہاتھوں شہادت پاٸی تو حضرت عاتکہ ؓ پے در پے صدموں سے نڈھال ہو گٸیں . ان کی زبان پر بے اختیار یہ مرثیہ جاری ہو گیا
ترجمہ
ابنِ جرموز نے لڑاٸی کے دن ایک عالی ہمت شہسوار سے
غداری کی اور غداری بھی ایسی حالت میں کہ وہ نہتا
اور بے سر و سامان تھا اے جمرو اگر تو اس کو پہلے سے
متنبہ کر دیتا تو اس کو ایسا شخص پاتا کہ نہ اس کے دل میں
خوف ہوتا اور نہ ہاتھ میں لرزہ
کتنے مصاٸب ہیں کہ
وہ ان میں گھس گیا اے بندریا کے بیٹے
تو اس کو جھکا نہ سکا نہ پچھاڑ سکا تیری ماں تجھ پر روٸے
تو ان لوگوں پر جو گزر چکے ہیں اور جو زندہ ہیں
اس طرح غالب نہیں ہو سکا خدا کی قسم
تو نے ایک مسلمان کو ناحق قتل کیا
تجھ پر ضرور اللّٰہ تعالیٰ کا عذاب نازل ہوگا