احمد شاہ ابدالی نے 1747 سے 1767 تک ہندوستان پر کئی حملے کیے۔ 1756 میں دہلی کو تاخت وتاراج کیا۔ بہت سا مال ودولت افغانستان لے کر گیا۔ جس سے مغلیہ حکومت کی مالی حالت مزید کمزور ہو گئی۔ 1759 میں مرہٹوں نے دہلی پر قبضہ کرنے کے بعد اٹک پنجاب تک پہنچ گئے۔ پیشوا جی نے پونا میں اعلان کیا کہ دہلی کی جامع مسجد میں مہادیو کا بت نصب کیا جائے گا۔ حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللّٰہ اور ہندوستان کے دوسرے جید شخصیات نے احمد شاہ ابدالی کو ہندوستان پر حملے کی دعوت دی۔ اور مسلمانوں کو مرہٹوں کے ظلم سے نجات دلائے۔ 1760 میں پانی پت کی دوسری لڑائی میں مرہٹوں سے شکست کھائی 1761 میں پانی پت کی تیسری لڑائی میں مرہٹوں کو شکست دے کر دیا پنجاب اور کشمیر کو دہلی کی مغلیہ حکومت کے ماتحت کرنے کی بجائے اپنی سلطنت میں ضم کر لینے سے مغلیہ حکومت کی آمدن کے ذرائع مزید کم پڑ گئے۔ احمد شاہ ابدالی کے ہندوستان پر بار بار حملوں کی وجہ سے مغلیہ حکومت کمزور سے کمزور ہوتی گئی اور پنجاب میں سکھوں نے طاقت پکڑنے لگے۔ 1799 میں کابل میں بغاوت ہو گئی تو احمد شاہ ابدالی کے پوتے زماں شاہ نے پنجاب مغلیہ حکومت کے حوالے کرنے کی بجائے رنجیت سنگھ کے حوالے کیا۔۔ ایرانی بادشاہ نادر شاہ 1738 تک پورے افغانستان کو فتح کر لیا۔ 1739 میں دہلی کو تاخت وتاراج کر دیا۔ نادر شاہ اور احمد شاہ ابدالی کے حملوں اور دہلی کو تاخت وتاراج کرنے سے مغلیہ حکومت کمزور سے کمزور ہوتی گئی۔ سلطان محمود غزنوی نے افغانستان، ایران اور ہندوستان کے شمال مغربی علاقوں پر 979 سے 1030 تک حکومت کی۔ سلطان محمود غزنوی نے ہندوستان پر سترہ حملے کیے کہا جاتا ہے کہ آخری حملے میں سومنات کا مندر توڑا۔ سلطان محمود غزنوی کو بت شکن کہا جاتا ہے۔
صحابہ کرام نے جزیرہ العرب سے باہر کسی بت خانہ ، گرجا اور یہود کا عبادت خانہ نہیں توڑا۔
رسالت مآب صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے موقع پر خانہ کعبہ میں رکھے بت توڑنے کا حکم اس لیے دیا تھا
اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو مکہ کی وادی میں آباد کیا اور پھر اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے بیت اللہ شریف کی بنیاد رکھی تھی ۔ قرآن کریم میں بیت اللہ شریف کو توحید کا مرکز قرار دیا ہے۔ جزیرہ العرب میں زیادہ تر بنی اسمٰعیل آباد تھے۔ فتح مکہ کے موقع پر بنی اسمٰعیل نے اپنے ہاتھوں سے بت توڑ کر بیت اللہ شریف کو اپنی اصلی حالت پر بحال کر دیا۔
صحابہ کرام نے جن ملکوں کو فتح کیا اکثریت نے اسلام قبول کیا اور آج بھی وہ مسلم ملک ہیں۔ جن ملکوں کو مسلمانوں نے فتح کیا۔ اکثریت نے اسلام قبول نہ کیا۔ نتیجہ نکلا کہ ان پر دوبارہ غیر مسلموں کی حکومتیں ہیں۔
صحابہ کرام جب کسی ملک کو فتح کرتے وہاں قیام فرماتے تھے اور اپنے اخلاق اور کردار سے لوگوں کے دلوں کو تسخیر کر لیتے تھے۔
مسلم فاتحین زیادہ سے زیادہ علاقے فتح کرنے اور مال ودولت پر نظر رکھتےتھے۔