آج – 21/دسمبر 1905
مقبول عام شاعر، حب الوطنی کے نظموں کے لئے مشہور ، پدم بھوشن کا اعزار یافتہ اور ممتاز شاعر” ساغرؔ نظامی صاحب “ کا یومِ ولادت…
ساغر نظامی، نام صمد یار خاں، ساغرؔ تخلص۔ولادت ۲۱؍دسمبر ۱۹۰۵ء علی گڑھ ۔ خواجہ حسن نظامی سے بیعت تھے اس لیے ساغر نظامی مشہور ہوئے۔ اردو اور فارسی کی تعلیم گھر پر ہوئی۔ انگریزی کی تعلیم گورنمنٹ اسکول علی گڑھ اور ایم اے او کالج علی گڑھ میں ہوئی۔ ساحرؔ اکبر آبادی اور سیمابؔ اکبرآبادی کے شاگرد تھے۔ ستمبر۱۹۲۶ء میں علی گڑھ سے ماہ نامہ ’مستقبل‘ جاری کیا۔ ۱۹۲۸ء میں ایک نیم ادبی اخبار ’علی گڑھ پنچ‘ نکالا۔ اس کے بعد ۱۹۲۹ء میں ہفتہ وار ’استقلال‘ کی اشاعت شروع کی۔ ۱۹۳۲ء میں میرٹھ آگئے ۔یہاں انھوں نے ایک مکتبہ اورایک اردولیتھو پریس’ساغر پریس‘ کے نام سے قائم کیا۔ یہاں انھوں نے ماہ نامہ ’ایشیا‘ بھی نکالاجو ۱۹۳۵ء سے ۱۹۴۳ء تک برابر نکلتا رہا۔ ۱۹۴۳ء میں وہ پونا چلے گئے اور ’شالیمارپکچرز‘ میں بحیثیت اسٹوری رائٹر مکالمہ نگار اور نغمہ نگار کام کرنے لگے۔ پونا کے دوران قیام ’ایشیا‘ جاری رہا۔۱۹۴۷ء کے بعد وہ بمبئی میں فلمی دنیا سے متعلق رہے۔ بھارت گورنمنٹ نے انھیں قومی اعزاز ’’پدما بھوشن‘‘ سے نوازا۔ ۲۷؍فروری ۱۹۸۴ء کو نئی دہلی میں انتقال کرگئے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:
’شہابیات‘ (رباعیات)، ’صبوحی‘ (غزلیات)، ’بادۂ مشرق‘ (منظومات وغزلیات)، ’موج ساحل‘، ’رنگ محل‘ (قومی نظمیں، غزلیات)، ’شکنتلا‘ کالی داس کے شہرہ آفاق ڈرامے کا منظوم اردو روپ، ’انارکلی‘ (منظوم ڈراما)، ’نہرو داستان‘ (پنڈت جواہر لال نہرو سے متعلق طویل نظم)، ’مشعل آزادی‘ (حصہ دوم،زیر طبع)، ’تہذیب کی سرگزشت‘ (طویل افسانہ)، ’سمندرکی دیوی‘ (طویل افسانہ)، ’مشائخِ مارہرہ‘، ’کہکشاں‘ (افسانوں کا مجموعہ)۔
بحوالۂ:پیمانۂ غزل(جلد اول)،محمد شمس الحق،صفحہ:385
پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ
✧◉➻══════════════➻◉✧
ممتاز شاعر ساغرؔ نظامی کے یوم ولادت پر منتخب اشعار بطور خراجِ عقیدت…
وہ مری خاک نشینی کے مزے کیا جانے
جو مری طرح تری راہ میں برباد نہیں
—
سجدے مری جبیں کے نہیں اس قدر حقیر
کچھ تو سمجھ رہا ہوں ترے آستاں کو میں
—
گیسو کو ترے رخ سے بہم ہونے نہ دیں گے
ہم رات کو خورشید میں ضم ہونے نہ دیں گے
—
کافر گیسو والوں کی رات بسر یوں ہوتی ہے
حسن حفاظت کرتا ہے اور جوانی سوتی ہے
—
آنکھ تمہاری مست بھی ہے اور مستی کا پیمانہ بھی
ایک چھلکتے ساغر میں مے بھی ہے مے خانہ بھی
—
یہی صہبا یہی ساغر یہی پیمانہ ہے
چشمِ ساقی ہے کہ مے خانے کا مے خانہ ہے
—
خراماں خراماں معطر معطر
نسیم آ رہی ہے کہ وہ آ رہے ہیں
—
ڈھونڈھنے کو تجھے او میرے نہ ملنے والے
وہ چلا ہے جسے اپنا بھی پتا یاد نہیں
—
تخلیق اندھیروں سے کئے ہم نے اجالے
ہر شب کو اک ایوانِ سحر ہم نے بنایا
—
تیرے نغموں سے ہے رگ رگ میں ترنم پیدا
عشرتِ روح ہے ظالم تری آواز نہیں
—
سیلابِ تبسم سے درمانِ جراحت کر
ٹکڑے دل بسمل کے آلودۂ خوں کب تک
—
گل اپنے غنچے اپنے گلستاں اپنا بہار اپنی
گوارا کیوں چمن میں رہ کے ظلم باغباں کر لیں
—
نظرِ کرم کی فراوانیوں پہ پڑتی ہے
پھر اپنے دامنِ خاکی کو دیکھتا ہوں میں
—
حسن نے دستِ کرم کھینچ لیا ہے کیا خوب
اب مجھے بھی ہوس لذتِ آزار نہیں
—
وہ سوالِ لطف پر پتھر نہ برسائیں تو کیوں
ان کو پروائے شکست کاسۂ سائل نہیں
—
تو یہ نہ سمجھ للہ کہ ہے تسکین ترے دیوانوں کو
وحشت میں ہمارا ہنس پڑنا دراصل ہمارا رونا ہے
—
یوں نہ رہ رہ کر ہمیں ترسائیے
آئیے آ جائیے آ جائیے
—
حیرت سے تک رہا ہے جہانِ وفا مجھے
تم نے بنا دیا ہے محبت میں کیا مجھے
—
ہم آنکھوں سے بھی عرض تمنا نہیں کرتے
مبہم سا اشارہ بھی گوارا نہیں کرتے
—
لاکھوں کا سہارا ہے یہی جامِ سفالیں
ساغرؔ کو کبھی ساغرِ جم ہونے نہ دیں گے
◆ ▬▬▬▬▬▬ ✪ ▬▬▬▬▬▬ ◆
ساغرؔ نظامی
انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ
آپ ساغرؔ نظامی کی کتب پنجند۔کام کے اس لنک سے پڑھ سکتے ہیں۔